It was narrated that Ibn Abi Mulaikah said:
I heard Ibn 'Abbas say: 'When 'Umar was placed on his bed (i.e., his bier), the people around him gathered around him, praying and invoking blessings upon him,' or he said, 'praising him and invoking blessings upon him before (the bier) was lifted up, and I was among them. No one alarmed me except a man who crowded against me and seized me by the shoulder. I turned and saw that it was 'Ali bin Abu Talib. He prayed for mercy for 'Umar, then he said: You have not left behind anyone who it is more beloved to me to meet Allah with the like of his deeds than yourself. By Allah, I think that Allah will most certainly unite you with your two companions, and that is because I often heard the Messenger of Allah saying: 'Abu Bakr, 'Umar and I went; Abu Bakr, 'Umar and I came in; Abu Bakr, 'Umar and I went out.' So I think that Allah will most certainly join you to your two companions.
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: لَمَّا وُضِعَ عُمَرُ عَلَى سَرِيرِهِ، اكْتَنَفَهُ النَّاسُ يَدْعُونَ، وَيُصَلُّونَ، أَوْ قَالَ: يُثْنُونَ، وَيُصَلُّونَ عَلَيْهِ قَبْلَ أَنْ يُرْفَعَ وَأَنَا فِيهِمْ، فَلَمْ يَرُعْنِي إِلَّا رَجُلٌ قَدْ زَحَمَنِي، وَأَخَذَ بِمَنْكِبِي، فَالْتَفَتُّ فَإِذَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، فَتَرَحَّمَ عَلَى عُمَرَ، ثُمَّ قَالَ: مَا خَلَّفْتُ أَحَدًا أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أَلْقَى اللَّهَ بِمِثْلِ عَمَلِهِ مِنْكَ، وَايْمُ اللَّهِ، إِنْ كُنْتُ لَأَظُنُّ لَيَجْعَلَنَّكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَعَ صَاحِبَيْكَ، وَذَلِكَ أَنِّي كُنْتُ أَكْثَرُ أَنْ أَسْمَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ذَهَبْتُ أَنَا، وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَدَخَلْتُ أَنَا، وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَخَرَجْتُ أَنَا، وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، فَكُنْتُ أَظُنُّ لَيَجْعَلَنَّكَ اللَّهُ مَعَ صَاحِبَيْكَ .
ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ جب عمر رضی اللہ عنہ کو ( وفات کے بعد ) ان کی چارپائی پہ لٹایا گیا تو لوگوں نے انہیں گھیر لیا، اور دعا کرنے لگے، یا کہا: تعریف کرنے لگے، اور جنازہ اٹھائے جانے سے پہلے دعا کرنے لگے، میں بھی انہیں میں تھا، تو مجھے صرف اس شخص نے خوف زدہ کیا جو لوگوں کو دھکا دے کر میرے پاس آیا، اور میرا کندھا پکڑ لیا، میں متوجہ ہوا تو دیکھا کہ وہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ہیں، انہوں نے کہا: اللہ عمر رضی اللہ عنہ پر رحم کرے، پھر بولے: میں نے کسی ایسے شخص کو نہیں چھوڑا جس کا عمل آپ کے عمل سے زیادہ مجھے عزیز و پیارا ہو کہ میں اس عمل کو لے کر اللہ سے ملوں، اور قسم ہے اللہ کی! میں یقین رکھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ آپ کو آپ کے دونوں ساتھیوں ( نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم و ابوبکر رضی اللہ عنہ ) کے ساتھ رکھے گا، اس وجہ سے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اکثر فرماتے ہوئے سنتا تھا: میں اور ابوبکرو عمر گئے، میں اور ابوبکرو عمر داخل ہوئے، میں اور ابوبکرو عمر نکلے ، لہٰذا میں آپ کے ان باتوں کی وجہ سے یقین رکھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے دونوں ساتھیوں کے ساتھ ( جنت میں ) رکھے گا ۱؎۔