’سپن کے راج میں شاہین کی ریورس سوئنگ کمال کر گئی‘

شاہین آفریدی کا وہ سپیل دیکھنے کو ملا جس میں صرف پیس ہی نہیں، وہ مبالغہ آمیز سوئنگ بھی نظر آئی جو مہان بلے بازوں کو بھی نادان بنا چھوڑتی ہے۔ اس سپیل میں کئی ایک گیندیں ایسی تھیں جن کی چال شائقین کو تین دہائیاں پیچھے وسیم اکرم کے دور میں لے گئی۔ سمیع چوہدری کی تحریر۔۔۔
شاہین شاہ آفریدی
Getty Images

سپن بولنگ کی خوبصورتی سے انکار کوئی نہیں، مگر سچ تو یہ ہے کہ کرکٹ اپنے جوبن پر تبھی آتی ہے جب کوئی فاسٹ بولر لمبے قدم بھرتا کریز کی طرف دوڑے آتا ہے اور مزاحمت کے مقابل رفتار کا پتہ پھینک کر بلے بازوں کا ہنر آزماتا ہے۔

سال بھر پہلے جب پاکستان نے اپنی ہوم ٹیسٹ کرکٹ اپروچ بدلنے کا فیصلہ کیا تو ناقدین کی رائے میں یہ راستہ فاسٹ بولرز کے لیے ہمت افزا نہیں تھا کہ اگر شہ سرخیوں پر راج سپن کا ہونے لگا تو کون نوجوان یہاں فاسٹ بولنگ کرئیر اپنانا چاہے گا؟

جنوبی افریقہ ٹیسٹ کرکٹ کی عالمی چیمپیئن ٹیم ہے جبکہ اسی دوڑ میں پاکستان آخری نمبر پر رہا تھا لیکن اس کے باوجود ایڈن مارکرم جانتے تھے کہ پاکستانی سپنرز کے خلاف کھیل اٹھانا دشوار ہو گا۔

اسی خدشے کے سبب جنوبی افریقی بلے بازوں نے سپن کے خلاف پریکٹس کو ترجیح دی اور نعمان علی و ساجد خان کی جوڑی سے نمٹنے کو خوب تیاری بھی جمائی لیکن یہ ان کے بھی گمان میں نہ تھا کہ جہاں سارا غوغا سپن کے اردگرد رہے گا، وہاں حتمی بازی پیس اور ریورس سوئنگ پر آ ٹھہرے گی۔

ٹیسٹ کرکٹ کا لطف یہ ہے کہ کوئی سے بھی دو دن یکساں نہیں رہتے۔ اگر ایک دن بلے بازوں کو فائدہ دے تو دوسرا دن بولرز کے لیے امکانات پیدا کرتا ہے۔ ایسے میں ٹاس کا کردار کلیدی ہو جاتا ہے۔

Getty Images
Getty Images

سپن کی جو مڈھ بھیڑ لاہور میں ہوئی، اس میں کبھی نعمان علی نے میچ کا رخ بدلا تو کبھی متھوسامی نے میچ کو سر کے بل پٹخ مارا۔ دونوں جانب سے بلے بازوں کی زندگی دشوار رہی۔

بات اگر سپن کے خلاف بیٹنگ مہارت کی ہو تو یہاں دونوں بیٹنگ آرڈرز میں خامیاں دیکھنے کو ملیں گی۔ پاکستان کو بہرحال ٹاس جیت کر پہلے دن کی خوشگوار پچ میسر آ گئی تو بات بنی رہی۔ جنوبی افریقہ کے لیے نہ صرف حالات نامانوس تھے بلکہ ٹاس نے بھی مشکل بڑھا دی۔

پہلے تین روز کے کھیل میں واضح ہو چکا تھا کہ یہاں سپن کے استعمال کی تاثیر اور اسی کے خلاف بلے بازی کی مہارت فیصلہ کن رہے گی۔ کسی کے گمان میں نہ تھا کہ جس کہانی میں پیس صرف ’سائیڈ رول‘ ادا کر رہی ہے، کلائمیکس پر وہی سائیڈ رول مرکزی ہیرو کی دمک بھی ماند کر ڈالے گا۔

چوتھی صبح جہاں پاکستان جیت کی راہ کھوج رہا تھا، وہیں جنوبی افریقی مزاحمت بھی زور آزما رہی تھی۔ اس مزاحمت میں ٹھہراؤ صرف تبھی آیا جب یہ اچانک جارحیت میں بدل گئی۔

ڈیولڈ بریوس جب کریز پر آئے تو ہدف کوسوں دور تھا اور پاکستانی سپنرز دبے پاؤں کھیل پر طاری ہونے کو تھے مگر بریوس نے مزاحمت کی بجائے جارحیت کی راہ چنی۔

سپن کے خلاف کھیلنے کو جہاں مختلف تکنیکی راہیں موجود ہیں، وہیں ایک ’غیر تکنیکی‘ راہ بھی ہے جہاں للکار کا جواب انکار سے نہیں بلکہ یلغار سے دیا جاتا ہے۔ بلے باز کے قدم متحرک ہوتے ہیں اور بلے کی رفتار گیند سے دوگنا ہو جاتی ہے۔

Getty Images
Getty Images

ایسے میں جب اوپر تلے دو تین گیندیں باؤنڈری کی سیر کو پہنچ جائیں تو سپنر بھلے کیسا ہی ماہر کیوں نہ ہو، سوچ میں ضرور پڑ جاتا ہے۔ لائن لینتھ بھٹکنے لگتی ہے اور فیلڈنگ کپتان بھی اپنی حکمتِ عملی نئے سرے سے ترتیب دینے لگتے ہیں۔

بریوس جب بیٹنگ کے لیے آئے تو میچ باقی تھا۔ سپن پچز پر شکست و فتح کے تعین میں وقت اہم ترین کردار نبھاتا ہے۔ مگر بریوس نے کھیل ایسی رفتار سے کھیلا کہ وقت کے تخمینے بھی اوپر نیچے ہونے لگے اور تناؤ پاکستانی اعصاب پر چڑھنے لگا۔

اگرچہ نعمان علی اور بریوس کی آپسی کُشتی کی فتح تو بالآخر نعمان ہی کے حصے آئی مگر بریوس کی اننگز میچ کا ردھم ضرور بگاڑ گئی۔ یہ اسی اننگز کی بدولت ہو پایا کہ بیٹنگ کے لیے دشوار تر حالات میں خلافِ معمول، چوتھی اننگز کا مجموعی سکور تیسری اننگز سے بڑھ گیا۔

جو پچز سپن کے لیے سازگار ہوں، وہ عموماً پیسرز کے لیے حوصلہ شکن ہوتی ہیں لیکن کرکٹ کی خوبصورتی دیکھئے کہ جو کھردری پچ سپن کے لیے ’بریک‘ فراہم کرتی ہے، وہی سرخ چمڑے کی دمک مٹا کر اسے ریورس سوئنگ کے قابل بھی بناتی ہے۔

ریورس سوئنگ ’میڈ ان پاکستان‘ ایجاد ہے مگر پچھلے کئی برسوں سے اس ہنر کا کوئی ایسا ماہر سامنے نہیں آیا جو ناظرین کو وسیم اکرم، وقار یونس کی یاد دلا سکے۔ حسن علی اگرچہ ریورس سوئنگ جانتے ہیں مگر ٹیسٹ کرکٹ میں وہ پاکستان کے لیے مستقل کھلاڑی نہیں۔

یہاں شاہین آفریدی کا وہ سپیل دیکھنے کو ملا جس میں صرف پیس ہی نہیں، وہ مبالغہ آمیز سوئنگ بھی نظر آئی جو مہان بلے بازوں کو بھی نادان بنا چھوڑتی ہے۔ اس سپیل میں کئی ایک گیندیں ایسی تھیں جن کی چال شائقین کو تین دہائیاں پیچھے وسیم اکرم کے دور میں لے گئی۔

ہوم کرکٹ کے لیے پاکستان نے سپن کا جو پینترا پھینکا تھا، اس کے بعد ایک فاسٹ بولر کا یوں میچ پر اپنا نقش چھوڑ جانا صرف کرکٹ کا حسن ہی نہیں بڑھاتا بلکہ پاکستان کی امید بھی بڑھاتا ہے کہ یہ اب بھی سپن پچز پر فاسٹ بولنگ کے ایسے یادگار جلوے پیدا کر سکتا ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US