’میں رحم نہیں کر سکتا، ہمارا کام صرف قتل کرنا ہے‘: سوڈان کا بدنام زمانہ مسلح گروہ، ایک ’بے رحم‘ کمانڈر اور قتل عام پر جشن کی لرزہ خیز ویڈیوز

سیٹلائیٹ تصاویر سے ثابت ہوتا ہے کہ الفاشر کی گلیوں میں بھی قتل عام ہوا۔ لیب کے تجزیہ کاروں نے تصاویر میں انسانی لاشوں کی موجودگی دیکھی اور زمین پر پرانی تصاویر کا بھی جائزہ لیتے ہوئے بتایا کہ اس مقام پر انسانی خون کی وجہ سے رنگ بدل چکا تھا۔
Three RSF fighters smile to the camera as they stand in front of destroyed cars at a site near el-Fasher. They are imposed over a satellite image of the scene with the BBC Verify logo.
BBC

انتباہ: اس خبر میں قتلِ عام کی کچھ تکلیف دہ تفصیلات شامل ہیں

ایک ٹرک کے پیچھے سوار جنگجو نو لاشوں کے قریب سے تیزرفتاری سے گزرتے ہوئے قہقہ لگاتے ہیں۔ ان میں سے ایک کہتا ہے ’یہاں دیکھو، اس قتل عام کو دیکھو۔‘

وہ کیمرہ کا رخ اپنی جانب کرتا ہے اور ساتھ میں دیگر ججنگجو بھی نظر آتے ہیں جن کے یونیفارم پر ’ریپڈ سپورٹ فورسز‘ (آر ایس ایف) کا بیج نمایاں ہے اور کہتا ہے: ’یہ سب اسی طرح مریں گے۔‘

یہ جنگجو گزشتہ ماہ سوڈان کے شہر الفاشر میں ہونے والے اس قتل عام پر جشن منا رہے تھے جس کے بارے میں حکام کو خدشہ ہے کہ اس دوران مجموعی طور پر 2000 افراد ہلاک ہوئے۔

سوموار کے دن انٹرنیشنل کرمنل کورٹ نے کہا کہ وہ اس بات کی تحقیق کر رہی ہے کہ آیا آر ایس ایف نے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا یا نہیں۔

الفاشر شہر آر ایس ایف نامی سوڈانی نیم عسکری فورس کا اہم ہدف تھا۔ سوڈان کی باضابطہ فوج کے لیے دارفور میں یہ آخری گڑھ تھا۔ آر ایس ایف 2023 سے سوڈان کی فوج کے خلاف تباہ کن جنگ لڑ رہی ہے۔ گزشتہ دو سال میں ڈیڑھ لاکھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور دونوں فریقین پر جنگی جرائم کے الزامات لگ چکے ہیں۔

A satellite image annotated to show a sand berm running around el-Fasher.
BBC
الفاشر شہر آر ایس ایف نامی سوڈانی نیم عسکری فورس کا اہم ہدف تھا۔ سوڈان کی باضابطہ فوج کے لیے دارفور میں یہ آخری گڑھ تھا

الفاشر: دنیا سے کٹا ہوا شہر

آر ایس ایف نے دو سال سے اس شہر کا محاصرہ کیا ہوا تھا۔ اگست میں آر ایس ایف نے باقی ماندہ شہری آبادی کو بھی گھیرے میں لے لیا تھا۔

سیٹلائیٹ کی مدد سے حاصل شدہ تصاویر بتاتی ہیں کہ الفاشر کے گرد ریت کی مدد سے رکاوٹیں کھڑی کر دی گئیں اور تمام راستے بند کر دیے گئے تھے۔ 19 ستمبر کو آر ایس ایف کے ایک مسجد پر حملے میں 78 افراد ہلاک ہوئے۔ اقوام متحدہ کے مطابق اکتوبر میں ایک کیمپ پر ڈرون اور توپ خانے کی بمباری سے 53 ہلاکتیں ہوئی تھیں۔

بی بی سی نے ایسی ویڈیوز دیکھی ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ آر ایس ایف نے خوراک اور روز مرہ ضروریات کی اشیا تک رسائی بھی روک دی تھی۔ اکتوبر کی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص، جس کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے ہیں، ایک درخت کے ساتھ الٹا لٹکایا گیا ہے اور ویڈیو بنانے والے اس پر الزام لگا رہے ہیں کہ وہ شہر میں سامان سمگل کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔

ویڈیو بنانے والا شخص چلاتا ہے ’خدا کی قسم تمھیں اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔‘ پھر وہ درخت سے بندھے شخص سے مطالبہ کرتا ہے کہ اپنی جان کی بھیک مانگے۔

اس دوران آر ایس ایف شہر میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئی جہاں گلیوں میں شدید لڑائی ہوئی۔

A satellite image showing the sand berm and a group of burned vehicles outside el-Fasher. In a second image below the location of dead bodies had been marked with diamond markers.
BBC
آتش زدگی اور جلے ہوئے ٹرک دکھائی دیتے ہیں۔ ان گاڑیوں کے ساتھ لاشیں بکھری ہوئی ہیں

غیر مسلح افراد کا قتل

26 اکتوبر کی صبح کا سورج طلوع ہوا تو آر ایس ایف سوڈان کی فوج کے مرکزی اڈے پر قبضہ کر چکی تھی جو خود پسپا ہونے پر مجبور ہو گئی۔

آر ایس ایف کے جنگجو گرینیڈ لانچر اٹھائے اس اڈے میں قہقہے لگاتے ہوئے گھومتے دکھائی دیے۔ اسی دن آر ایس ایف کمانڈر عبدالرحیم دگالو، جو آر ایس ایف سربراہ محمد ہمدتی دگالو کے بھائی ہیں، اس اڈے کا دورہ کرتے ہوئے نظر آئے۔

آر ایس ایف کا ارتقا جنجاوید نامی ملیشیا سے ہوا تھا جس نے دارفور میں 2003 سے 2005 کے درمیان لاکھوں لوگوں کو قتل کیا تھا اور طویل عرصہ سے اس پر سوڈان میں غیر عرب گروہوں کے خلاف مظالم ڈھانے کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ انٹرنیٹ پر پوسٹ ہونے والی ویڈیوز سے ایسا لگتا ہے کہ آر ایس ایف کا ارادہ تھا کہ الفاشر کے عام لوگوں کے خلاف تشدد ہو۔

الفاشر پر قبضے سے قبل کئی ماہ تک اس شہر کے بارے میں کم ہی اطلاعات باہر نکل سکی تھیں۔ تاہم سوڈانی فوج کی شکست کے چند ہی گھنٹوں کے اندر آر ایس ایف کی جانب سے مظالم کی فوٹیج دکھائی دینا شروع ہوئی۔

ان میں سے ایک ویڈیو، جس کا تجزیہ بی بی سی ویریفائی نے کیا ہے، میں شہر کے مغربی حصے میں واقع ایک یونیورسٹی کی عمارت میں قتل عام کے بعد کے مناظر نظر آتے ہیں جہاں درجنوں لاشیں بکھری ہوئی ہیں۔

ایک ادھیڑ عمر شخص سفید لباس میں لاشوں کے بیچ تنہا بیٹھا ہوا ہے۔ ایک مسلح جنگجو بندوق اٹھائے اس کی جانب بڑھتا ہے تو وہ مڑ کر اسے دیکھتا ہے۔ مسلح شخص اپنی بندوق سے ایک گولی چلاتا ہے اور ادھیڑ عمر شخص زمین پر گر جاتا ہے۔ دیگر جنگجو اس دوران فوری طور پر بات کرتے ہیں کہ لاشوں کے بیچ ایک شخص کی ٹانگ ہل رہی ہے۔

A graphic showing two men wearing military fatigues adorned with the RSF insignia.
BBC
ججنگجو کے یونیفارم پر ’ریپڈ سپورٹ فورسز‘ (آر ایس ایف) کا بیج نمایاں ہے

ان میں سے ایک چلاتا ہے: ’یہ اب تک کیوں زندہ ہے؟ اسے گولی مارو۔‘

ییل ہیومینیٹیریئن ریسرچ لیب کی ایک رپورٹ کے مطابق 26 اکتوبر کی سیٹلائیٹ تصاویر سے ثابت ہوتا ہے کہ الفاشر کی گلیوں میں بھی قتل عام ہوا۔ لیب کے تجزیہ کاروں نے تصاویر میں انسانی لاشوں کی موجودگی دیکھی اور زمین پر پرانی تصاویر کا بھی جائزہ لیتے ہوئے بتایا کہ اس مقام پر انسانی خون کی وجہ سے رنگ بدل چکا تھا۔

ایک عینی شاہد نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہمارے بہت سے رشتہ دار قتل کر دیے گئے۔ انھیں ایک جگہ اکھٹا کیا گیا اور قتل کر دیا گیا۔‘

ایک اور عینی شاہد نے یاد کیا کہ اس نے ایک عورت کو قتل ہوتے دیکھا جب آر ایس ایف نے اسے چھاتی میں گولی ماری اور اس کی ہر چیز ہتھیانے کے بعد اس کی لاش پھینک دی۔

ایک طرف آر ایس ایف الفاشر کے وسطی علاقے میں گھوم رہی تھی تو جنگجوؤں کا ایک الگ گروہ شہر کے مضافات میں غیر مسلح قیدیوں کو بے دردی سے قتل کر رہا تھا۔

ان میں سے بیشتر واقعات شہر سے آٹھ کلومیٹر دور ایک جگہ پیش آئے۔ تصدیق شدہ ویڈیوز میں عام کپڑوں میں ملبوس درجنوں لاشیں دیکھی جا سکتی ہیں جن میں چند خواتین ہیں۔ یہ ایک گڑھے میں موجود ہیں جس کے قریب سے آر ایس ایف کی ریت سے بنائی رکاوٹیں نظر آ رہی ہیں۔

دیگر ویڈیوز میں تباہی کے مناظر نظر آتے ہیں، آتش زدگی اور جلے ہوئے ٹرک دکھائی دیتی ہے۔ ان گاڑیوں کے ساتھ لاشیں بکھری ہوئی ہیں۔

A graphic showing the children's hospital in el-Fasher. marked on the image on the right-hand-side are soil disturbances.
BBC
چار نومبر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ سیٹلائٹ تصاویر میں نظر آتا ہے کہ انسانی جسموں جیسی چیزیں ہٹائی گئیں اور الفاشر میں بچوں کے ہسپتال کے قریب قبروں کی نشان دہی بھی کی گئی

بی بی سی ویریفائی نے اس سے پہلے اس قتل عام میں شامل ایک اہم شخصیت کی نشان دہی کی تھی جو ’ابو لولو‘ نامی آر ایس ایف کمانڈر ہیں۔ ایک عینی شاہد نے بی بی سی کو بتایا کہ اس کمانڈر نے ’اپنے آدمیوں کو حکم دیا متعدد معصوم لوگوں، بشمول بچوں، کو قتل کرنے کا۔‘

ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ابو لولو ایک زخمی شخص کو قتل کرنے والا ہے جو رحم کی اپیل کرتے ہوئے کہتا ہے ’میں تمھیں جانتا ہوں، میں چند دن قبل تم سے ملا تھا۔‘

ابو لولو ہاتھ کے اشارے سے اس اپیل کر مسترد کرتے ہوئے کہتا ہے ’میں کبھی رحم نہیں کر سکتا، ہمارا کام بس قتل کرنا ہے۔‘ پھر اپنی بندوق سے نشانہ لے کر وہ گولیوں کی بوچھاڑ کرتا ہے جو اس شخص کو چیر کر رکھ دیتی ہیں۔

ایک اور ویڈیو میں ابو لولو کو نو افراد پر مشتمل غیر مسلح قیدیوں کو قتل کرتے دیکھا گیا۔ چند دن بعد سامنے آنے والی ویڈیو سے علم ہوا کہ ان لاشوں کو اسی جگہ چھوڑ دیا گیا تھا۔

ان واقعات میں ملوث اہلکاروں میں سے اکثریت کے بازوؤں پر بھی آر ایس ایف کا بیج نمایاں تھا۔

آر ایس ایف کی وضاحت

آر ایس ایف کے سربراہ جنرل ہمدان نے بعد میں اعتراف کیا کہ ان کے اہلکاروں نے ’خلاف ورزیاں‘ کیں اور یہ کہ ان واقعات کی تفتیش ہو گی۔

اقوام متحدہ کے ایک سینیئر اہلکار نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ آر ایس ایف نے انھیں بتایا ہے کہ چند افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن میں ابو لولو بھی شامل ہیں۔ آر ایس ایف کے ٹیلی گرام اکاوئنٹ پر موجود ویڈیو میں ابو لولو کو ایک قید خانے میں بند کرتے ہوئے دکھایا گیا۔

تجزیہ کاروں نے آر ایس ایف پر یہ الزام بھی لگایا ہے کہ ان کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم کے شواہد مٹانے کی کوشش کی گئی۔ چار نومبر کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ سیٹلائٹ تصاویر میں نظر آتا ہے کہ انسانی جسموں جیسی چیزیں ہٹائی گئیں اور الفاشر میں بچوں کے ہسپتال کے قریب قبروں کی نشان دہی بھی کی گئی۔

A graphic showing a Telegram post shared by the RSF which read:
BBC
آر ایس ایف سے وابستہ سوشل میڈیا نے نیا بیانیہ پیش کرنا شروع کیا اور اہلکاروں کی عام شہریوں کو امدادی سامان فراہم کرنے کی ویڈیوز سامنے آئیں

بی بی سی ویریفائی نے 30 اکتوبر کو ہسپتال کے احاطے میں دکھائی دینے والی سفید رنگ کی اشیا کا جائزہ لیا تو یہ ڈیڑھ میٹر سے دو میٹر تک کی تھیں۔ یہ ایک بڑی عمر کے انسان کا سائز ہے اور سوڈان میں سفید رنگ کا کفن عام طور پر لاشوں کو پہنایا جاتا ہے۔

دوسری جانب آر ایس ایف سے وابستہ سوشل میڈیا نے نیا بیانیہ پیش کرنا شروع کیا اور اہلکاروں کی عام شہریوں کو امدادی سامان فراہم کرنے کی ویڈیوز سامنے آئیں جبکہ تنظیم کے اپنے میڈیا آفس نے فوجی قیدیوں کے ساتھ اچھے سلوک کی ویڈیوز شیئر کیں۔

تاہم آر ایس ایف کے خلاف عالمی سطح پر تنقید سامنے آ رہی ہے۔

بی بی سی ویریفائی نے آر ایس ایف سے رابطہ کیا اور ان کو موقع دیا کہ وہ اس تفتیش میں شامل الزامات پر اپنا جواب دے سکیں لیکن ان کی جانب سے جواب نہیں دیا گیا۔

کیون نگیون، کمار ملہوترا، رچرڈ اروائن براون، ایلکس مرے، باربرا میٹزلر، لیمیس التلیبی اور احمد نور کی اضافی رپورٹنگ کے ساتھ۔ جیس کار اور میسٹ ارسوز کی جانب سے گرافکس بنائے گئے۔

The BBC Verify banner.
BBC

News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US