پاکستان میں کیمبرج یونیورسٹی کے تحت ہونے والے او اور اے لیول کے امتحانات ایک مسئلہ بن گئے ہیں گزشتہ سال امتحانی پرچے آئوٹ ہونے اور جوابی کاپیوں کے بنڈل گم ہونے کے واقعات کےبعد منگل سے شروع ہونے والے امتحانات میں بد نظمی دیکھنے میں آئی جبکہ کراچی گرامر اسکول کا امتحانی مرکز بھی اسی اسکول کو بنادیا گیا ہے جس سے اس مرکز میں امتحان دینے والے طلبہ کو فائدہ پہنچنے کا امکان ہے کیونکہ شفافیت کیلئے امتحانی مرکز کسی اور اسکول کو بنایا جانا ضروری ہے، منگل کو کراچی میں سب سے بڑا امتحان مرکز ایکسپو سینٹر میں بنایا گیا تھا جس میں زبردست بد نظمی دیکھنے میں آئی۔ پہلا پرچہ اسلامیات کا تھا مگر امتحان 15منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا جبکہ والدین اور امیدواروں کو صبح 6بجے ہی بلالیا گیا تھا اور صبح ساڑھے 7بجے تک ایکسپو سینٹر کے دروازے نہیں کھولے گئے جس کی وجہ سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں اور صبح سویرے ہی سوک سینٹر کے اطراف میں ٹریفک جام ہوگیا۔ دفاتر جانے والے لوگ سوک سینٹر کے اطراف میں پھنس گئے اس دوران ایکسپوسینٹر کا گیٹ کھول دیا گیا مگر بچوں کو امتحانی ہال میں نہیں جانے دیا گیا جس کی وجہ سے افرا تفری کا سماں تھا گرمی اور دھوپ سے والدین بے حال تھے کوئی رہنمائی کرنے والا نہیں تھا طلبہ ایک ہال سے دوسرے ہال اپنے جگہ کی تلاش میں پھر رہے تھے جبکہ امتحان شروع ہوا تو پیچھے بیٹھے ہوئے طلبہ کو سوالات اور جوابی کاپیاں بروقت نہیں مل سکیں۔ کئی امیدواروں نے شکایت کی کہ امتحانی ڈیسک اونچی تھی اور باقی فرنیچر بھی ناقص تھا جس کی وجہ سے انہیں امتحان دینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ بعض امیدواروں نے شکایت کی کہ مخصوص امیدواروں کو مدد بھی فراہم کی گئی جب امتحان ختم ہوا تو واپسی پر بدترین ٹریفک جام ہوگیا۔واضح رہے کہ پاکستان میں کیمبرج یونیورسٹی کے امتحان لینے کا ذمہ دار برٹش کونسل ہے گزشتہ سال اسلامیات اور مطالعہ پاکستان کے پرچے آئوٹ ہوگئے تھے جنہیں دوبارہ لیا گیا مگر ایک سال گزرنے کے باوجود پرچے آئوٹ ہونے کی تحقیقات نہیں کی جاسکی اور نہ ہی کیمسٹری کے جوابی پرچوں کے بنڈل گم ہونے کا معاملہ حل ہوسکا۔