انٹربورڈ کراچی: اسکروٹنی کیسوں میں نتائج کے غلط ردوبدل کی خبریں

image
گزشتہ چند دنوں سے میڈیا میں انٹربورڈ کراچی میں اسکروٹنی کیسوں میں نتائج کے غلط ردوبدل کی جو خبریں چلائی جارہی ہیں ان میں کوئی صداقت نہیں ہے، یہ جھوٹی اور بے بنیاد خبریں ہیں جن کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اسکروٹنی کے تمام کیسز درکار قانونی و شفاف طریقہ کار (Due Process) کے بعد چیئرمین بورڈ کے پاس آتے ہیں۔طلباء کی طرف سے اسکروٹنی کیلئے دائر کیسوں کا جائزہ لینے کیلئے شفاف طریقہ کار موجود ہے۔ اسکروٹنی کیسوں کی امتحانی کاپیاں اسکروٹنی آفیسرز کے پاس بھیجی جاتی ہیں جو بورڈ کے ملازم نہیں ہوتے بلکہ ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے ماتحت کالجوں کے سینئر اساتذہ ہوتے ہیں جو نہایت احتیاط کے ساتھ جائزہ لیتے ہیں کہ امتحانی کاپی میں کہیں کوئی سوال چیک ہونے سے تو نہیں رہ گیا یا نمبروں کو ٹوٹل کرتے ہوئے کوئی غلطی تو نہیں ہوگئی ہے، اگر کوئی سوال چیک ہونے سے رہ جاتا ہے تو اسے چیک کر کے اس کے نمبر نتائج میں شامل کردیئے جاتے ہیں اسی طرح اگر نمبروں کے ٹوٹل کرتے ہوئے کچھ نمبرز رہ جاتے ہیں تو انہیں بھی حتمی نتائج میں شامل کردیا جاتا ہے۔ میڈیا پر جن اسکروٹنی کیسوں کے حوالے سے خبریں چلائی جارہی ہیں ان کیسوں میں بھی کسی قسم کی تبدیلی کرتے ہوئے طے شد ہ قانونی طریقہ کار کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ مثال کے طور پر ایک کیس میں اسکروٹنی کیلئے درج بالا عمل کے بعد طالب علم کے صرف چار نمبرز بڑھے ہیں اور طالب علم نے ڈی گریڈ حاصل کیا ہے۔اگر اسکروٹنی کے عمل میں کرپشن کی گئی ہوتی تو اس طالب علم کے اتنے نمبرز تو بڑھائے جاتے کہ وہ اچھا گریڈ حاصل کرلیتا۔ اس کے علاوہ پاکستان کے تمام تعلیمی بورڈز کے علاوہ O اور A لیول کے امتحانی نظام میں بھی طلباء کی جائز شکایات دور کرنے اسکروٹنی کا عمل موجود ہے اور اسکروٹنی کیسوں کے حتمی نتائج کی منظوری تعلیمی بورڈز کے چیئرمین ہی دیتے ہیں۔
 


Click here for Online Academic Results

About the Author:

مزید خبریں
تعلیمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.