کہتے ہیں کہ پاکستانیوں کا دنیا میں کوئی ثانی نہیں ہے۔ یہ قوم مشکل حالات میں بھی اپنے آپ کو آگے لے کر چل سکتی ہے، اور مشکالات کا بخوبی سامنا کرسکتی ہے۔
مہنگائی کے اس دور میں کاروبار کرنا مشکل کام ہے، لیکن جب ایک بار نیک دلی سے اِرادہ کرلیا جائے تو منزلیں خود بخود آسان ہوجاتی ہیں۔
لاہور سے تعلق رکھنے والے افضل اَرشد نامی بھائی اپنی رکشہ فوڈ سروس چلاتے ہیں جہاں لوگ فاسٹ فوڈ جیسے برگر ، فرائز ، کلب سینڈوچ سستی قیمت میں اور بالکل ریسٹورینٹ اسٹائل کی طرح بیٹھ کر کھاتے ہیں۔
بھرپور ذائقے دار کھانوں کا مزہ لینے لوگ دور دور سے ان کے رکشہ فوڈ سروس کا رخ کرتے ہیں اور مزے دار فاسٹ فوڈ سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
یہ پاکستانی بھائی بڑی مہارت اور لگن کے ساتھ اپنے کاروبار کو چلا رہے ہیں۔
دوسری جانب آپ نے اَمریکا میں سڑکوں پر لگائے جانے والی کار بوٹ سیل کے بارے میں تو سُنا ہی ہوگا بالکل اسی طرح لاہور میں بھی کپڑے فروخت کرنے والے بھائیوں نے پنجاب یونیؤرسٹی کے سامنے اَپنی گاڑیوں میں پینٹ، قمیضیں
چھوٹے بچوں، بچیوں کے کپڑے فروخت کرنے کا کام شروع کیا۔ لاک ڈاؤن کے باعث کاروبار بند ہوجانے کی وجہ سے لاہوری بھائیوں نے اِرادہ کیا کہ وہ جیسے تیسے کر کے کاروبار جاری رکھیں اور ان کے اس نیک ارادے نے کاروبار کا آغاز کیا اور عوام کی بڑی تعداد نے وہاں کا رخ کیا۔
کاروبار کوئی سا بھی ہو اگر محنت ، مشقت اور ایمانداری سے کیا جائے تو کچھ ہفتوں میں اِس کے نتائج منافعے کی صورت میں سامنے آنا شروع ہوجاتے ہیں۔
کراچی کے اکثر مقامات پر لیموں پانی بیچنے کا کاروبار بھی زور و شور سے چل رہا ہوتا ہے۔ گرمی کے ستائے شہری لیموں اسٹال کا رخ کرتے ہیں اور ٹھنڈے مشروف پی کر اپنی پیاس بجھاتے ہیں۔ یہ بھی ایک منافع بخش کاروبار ہے، اور کراچی جیسے شہر میں یہ بزنس خوب چلتا ہے۔