سپریم کورٹ بار کے سابق صدر لطیف آفریدی قاتلانہ حملے میں ہلاک

پاکستان کے معروف وکیل اور سپریم کورٹ بار اسوسی ایشن کے سابق صدر لطیف آفریدی کو پشاور میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔

پاکستان کے معروف وکیل اور سپریم کورٹ بار اسوسی ایشن کے سابق صدر لطیف آفریدی کو پشاور میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق حملہ آور نے انھیں پشاور ہائی کورٹ بار کی عمارت میں نشانہ بنایا۔

پولیس حکام کے مطابق حملہ آور کو جائے واردات سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔

اس حملے کے بعد لطیف آفریدی کو مقامی ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ راستے میں ہی دم توڑ گئے۔

لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم کے مطابقلطیف آفریدی کو مردہ حالت میں ہسپتال لایا گیا تھا۔

ترجمان کے مطابق اب ان کی میت کو ایمبولینس کے ذریعے آبائی گاؤں روانہ کر دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ سنہ 2020 میں پاکستان کی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ایڈووکیٹ عبدالطیف آفریدی کو اپنا صدر منتخب کیا تھا۔ وہ عاصمہ جہانگیر گروپ کے امیدوار تھے لیکن ایک قدآور شخصیت ہونے کے باعث انھیں حذبِ مخالف کے وکلا کی تائید بھی حاصل تھی۔

لطیف آفریدی کون تھے؟

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کےسابق صدر لطیف آفریدی ان افراد میں شامل تھے، جو 70 کی دہائی کے بعد ملک میں جتنے بھی مارشل لا نافذ کیے گئے اور پھر ملک میں حزب مخالف کی جتنی تحاریک چلیں تو وہ ہر بار جیل گئے۔

ان کی آواز اور دبنگ انداز زمانہ طالب علمی سے تھا۔ انھیں محترمہ فاطمہ جناح کو انتخابات میں حمایت کرنے کی پاداش میں یونیورسٹی سے نکال دیا گیا تھا۔

پہلے فوجی صدر ایوب خان کے دور میں انھیں طالبعلم رہنما کی حیثیت سے پابند سلاسل رکھا گیا۔ وہ بطور سیاسی کارکن سابق ڈکٹیٹر ضیا الحق کے دور میں بھی پانچ مرتبہ جیل جا چکے ہیں۔

پھر سنہ 2007 میں انھوں نے ملک میں پرویز مشرف کی جانب سے لگائی جانے والی ایمرجنسی کی شدید مخالفت کی تھی۔

تب وہ جیل تو نہیں گئے لیکن چھ اکتوبر سنہ 2007 کو ہی خیبرپختونخوا اسمبلی کے گیٹ پر جب وہ پُرامن احتجاج کر رہے تھے تو بکتر بند گاڑی نے انھیں روند ڈالا تھا جس کی وجہ سے ان کی ایک ٹانگ ٹوٹ گئی تھی۔

اس کے بعد سے وہ چھڑی کے سہارے عدالتوں میں پیش ہوتے تھے۔

لطیف آفریدی کا سیاسی سفر

لطیف آفریدی سنہ 1968 میں گریجویشن کرنے کے بعد وکالت کے پیشے سے منسلک ہو گئے تھے۔ تین دہائیوں تک ہائی کورٹ میں وکالت کرنے کے بعد وہ سنہ 2006 میں سپریم کورٹ کے وکیل بنے۔

وہ چھ بار پشاور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر رہ چکے ہیں۔ وہ پاکستان بار کونسل کے نائب صدر بھی رہ چکے ہیں اور ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے ممبر بھی رہے۔

سابقہ قبائلی علاقے ضلع خیبر کی وادی تیراہ سے تعلق رکھنے والے ایڈووکیٹ لطیف آفریدی کا سیاسی تعلق عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) سے تھا۔

سنہ 1979 میں غوث بخش بزنجو کی پاکستان نیشنل پارٹی میں شامل ہوئے پھر اس جماعت کا عوامی نیشنل پارٹی میں انضمام ہوا۔ لطیف آفریدی رکن قومی اسمبلی بھی منتخب ہوئے۔

کچھ عرصہ کے لیے وہ نیشنل عوامی پارٹی اجمل خٹک سے بھی وابستہ ہوئے لیکن پھر اے این پی کا حصہ بن گئے۔

عبدالطیف آفریدی نے ہزاروں مزدوروں، سیاسی کارکنوں اور شہریوں کے مقدمات بغیر فیس کے لڑے۔

ملک کی اعلیٰ عدالتوں میں انسانی حقوق سے متعلق درخواستوں کی پیروی کرنے کے ساتھ ساتھ پشتون تحفظ موومنٹ کے خلاف صوبہ خیبر پختونخوا میں جتنے بھی مقدمات درج کیے گئے ان میں سے زیادہ تر مقدمات کی پیروی لطیف آفریدی کرتے رہے۔

صوبہ خیبر پختونخوا میں فوج کے زیر انتظام چلنے والے حراستی مراکز کے خلاف درخواستوں کی پیروی بھی سپریم کورٹ بار اسوسی ایشن کے نو منتخب صدر کرتے رہے ہیں۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.