مذہب، شیطان، جادو اور اچھائی کے گِرد گھومتی وہ پہیلی جسے دو ہزار سال میں کوئی بھی حل نہیں کر پایا

شاید یہ ایک ایسی پہیلی تھے جسے ایک رومن نے محض دل لگی کی غرض سے بنایا تھا، اس نے کبھی سوچا بھی نہ ہو گا کہ دو ہزار سال بعد بھی یہ  بڑے بڑے محقیقین کے لیے ایک معمہ بن جائے گی۔
سیٹر سکوائر
Getty Images

شاید یہ ایک ایسی پہیلی ہے جسے ایک رومن نے محض دل لگی کی غرض سے بنایا تھا، اس نے کبھی سوچا بھی نہ ہو گا کہ دو ہزار سال بعد بھی یہ بڑے بڑے محققین کے لیے ایک معمہ بنی رہے گی۔

رومن تاریخ پر عالمی اتھارٹی ڈنکن فِش کا کہنا ہے کہ ’ایسے الفظ یا فقرے ترتیب دینا جِنھیں چاہے اُلٹی طرف سے پڑھا جائے یا سیدھی طرف سے، مگر اُن کا مطلب وہی رہے (یعنیپیلنڈرومز بنانا) رومن اشرافیہ کا مشغلہ تھا۔‘

رومن دور میں ’پیلنڈروم‘ اکثر دیواروں پر لکھے جاتے تھے۔ قدیم ترین مثالوں میں سے ایک پومپی میں 70 سے زیادہ گرافیٹی کے ٹکڑوں سے ملی تھی۔

تاہم یہ سیٹر کے سکوائر کے بارے میں قائم کیے گئے بہت سے نظریات میں سے ایک نظریہ ہے۔

اگر آپ اس بات کو ذہن میں رکھیں کہ 19ویں صدی سے پاپیری، مٹی کی گولیوں اور کتابوں میں اسے نقل کیا گیا تھا، تعویذ بنا کر پہنا گیا، دوا کے طور پر تجویز کیا گیا اور یورپ اور ایشیا، افریقہ اور امریکہ دونوں میں ہڈیوں، لکڑی، روٹی اور ٹائلوں، مختلف طرز و مقاصد کی یادگاروں کے دروازوں اور دیواروں میں مجسم کیا گیا۔۔۔ تو آپ کو اس میں حیرت کی کوئی بات نظر نہیں آئے گی کیونکہ اس کے بارے میں اور بھی بہت سے نظریات قائم ہیں۔

کسی طرح یہ بہت خاص بن گیا لیکن اس کا اصل معنی کہیں کھو گیا اور محققین 150 سال سے اسے حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ابھی تک کسی قبول شدہ نتیجے پر نہیں پہنچے۔

یہ چیز اسے کم دلچسپ نہیں بناتی ہے، تو آئیے شروع کرتے ہیں۔

5x5 کے سکوئر(مربع) میں 25 الفاظ

تصویر
Getty Images

اس کے 25 حروف کو 5 بائی 5 کی گرڈ میں ترتیب دیا گیا ہے، سیٹر سکوائر کوئی عام پیلنڈروم نہیں۔

پیلنڈروم ایسے الفاظ یا جملے ہیں جو کسی بھی سمت میں ایک جیسے پڑھے جا سکتے ہیں، لیکن یہ اتنا سادہ نہیں۔

یہ پانچ لاطینی الفاظ سے بنا ہے جو ایک دوسرے کے ساتھ ملتے ہیں: 

SATOR، AREPO، TENET، OPERA اور ROTAS اور انھیں مندرجہ ذیل ترتیب میں رکھا گیا ہے: 

 نوٹ کریں کہ آپ الفاظ کو چاروں سمتوں سے پڑھ سکتے ہیں: 

  •  افقی طور پر، اوپر بائیں کونے سے شروع کر کے 
  • یا نیچے دائیں
  • عمودی طور پر، اوپر بائیں کونے سے شروع کر کے
  • یا نیچے دائیں

اسے چار حصوں والا پیلینڈروم کہتے ہیں۔ آپ نوٹ کریں کہ پہلی اور پانچویں لائن کے الفاظ ایک جیسے ہیں، اسی طرح دوسری اور چوتھی لائن کے الفاظ بھی بالکل ایک جیسے ہیں۔

اگر یہ کافی نہیں تو تیسری اور مرکزی لائن میں لفظ TENET اپنے آپ میں ایک مکمل پیلینڈروم  ہے۔

 یہ ایک سے زیادہ ایکروسٹک (ایسی عِبارت جِس کی ہر سطر کے بعض حرُوف سے کوئی نیا لفظ بنے) بھی ہے کیونکہ سکوئیر کے بیرونی حصے میں پڑا ہوا حرف دوسرے زاویے پر پڑے دوسرے لفظ کا پہلا حرف ہے۔

 اور اگر آپ اوپر بائیں S سے نیچے دائیں S کی طرف ایک لکیر کھینچتے ہیں، تو لکیر کے دونوں طرف کے تمام حروف جیسے ایک دوسرے کا مکمل آئینہ ہیں۔

اوپر سے دائیں سے نیچے بائیں طرف R کے درمیان کھینچی گئی لکیر کے ساتھ بھی ایسا ہی ہے۔

بہت ہی شاندار مگر کیا ان کا کچھ مطلب بھی ہے؟

یہیں سے سارا مسئلہ شروع ہوتا ہے۔

آئیے ہر لفظ کو الگ الگ توڑتے ہیں:

لاطینی میں Satorکا مطلب ہے بونے والا، کسان، بانی، مصنف۔

TENET کا مطلب ہے تھامنا، برقرار رکھنا، سمجھنا، قبضہ کرنا، غلبہ حاصل کرنا۔

OPERA احتیاط یا کام ہو سکتا ہے بلکہ مدد، خدمت، کوشش/مسئلہ یا کام اور اعمال بھی۔

جبکہ ROTAS کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ ’پہیوں‘ کے حوالے کے لیے استعمال ہوتا ہے یا بطور فعل، گھماؤ۔

جی جی ہمیں بالکل یاد ہے کہ ہم نے AREPO کا مطلب نہیں بتایا۔

یہ سب سے زیادہ دلچسپ ہے۔ یہ لفظ لاطینی دنیا میں کہیں نظر نہیں آتا، اس لیے زیادہ تر ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ شاید یہ ایک نام ہے، حالانکہ یہ نام کے طور پر کہیں بھی نظر نہیں آیا۔

پھر کیا؟

اگر ہم Sator سے شروع کرتے ہوئے اوپر سے نیچے تک پڑھیں، تو ایک جملہ بنا سکتے ہیں جو ہمیں بتاتا ہے کہ ’کسان مشکل سے اپنے پہیوں کو کنٹرول کرتا ہے۔‘

یا الفاظ پر ایک مختلف زور کے ساتھ ’Arepo مہارت سے پہیوں کی رہنمائی کرتا ہے۔‘

یقیناً یہ ایک جیسے نہیں لیکن کیا یہ ممکن ہے کہ جغرافیائی اور ثقافتی سرحدوں سے نکل کر صرف ایک کسان کے بارے میں اتنی مختصر کہانی سنانے کے لیے سیٹر سکوائر اتنے طویل عرصہ تک تاریخ میں زندہ رہا ہو؟

شاید ایسا ہی ہو لیکن تحقیق اور اس حوالے سے کی گئی بحث متبادل مفروضے اور تشریحات پیش کرتی ہیں۔

مثال کے طور پر، سادہ ترجمے کی اصلاح کی گئی ہے جس کے نتیجے میں ایسے ترجمے بھی سامنے آئے ہیں کہ ’زمین کا خالق آسمانی پہیوں پر غلبہ رکھتا ہے۔‘

یہ بہت زیادہ شاعرانہ نہیں ہو گیا؟

آپ اس بات کا جواز اس طرح پیش کر سکتے ہیں اگر آپ اس بات کو مدنظر رکھیں کہ لاطینی مصنفین کے کام میں ایک طاقتور کسان کا تصور موجود تھا، اور یہ کہ پہلی صدی کے آخر میں زراعت کے رومن دیوتا زحل اور مشتری کا حوالہ دینے کے لیے  تمام دیوتاؤں اور انسانوں کا باپ کو ’والد‘ کی تصویر کے ساتھ ’خالق‘ کے معنی میں استعمال کیا گیا تھا۔

تصویر
Getty Images

کئی محققین کا خیال ہے کہ سکوائر کو بسٹروفیڈن انداز میں پڑھنا چاہیے۔ یہ قدیم یونان میں استعمال ہونے والا ایک رسم الخطہے جو متبادل سمتوں میں پڑھا جاتا ہے۔ حروف بھی الٹے، آئینے کے انداز میں لکھے جاتے ہیں۔

 یہ گریکو-رومن اور پائتھاگورین سٹوک کی ابتدا کی نشاندہی ہو سکتی ہے۔ تو اس جملے کا مطلب ہو سکتا ہے: ’جو بوؤ گے، وہی کاٹو گے۔‘

تاہم، نامعلوم لفظ ’arepo‘ کا سوال برقرار ہے اور اس لیے اسے ڈی کوڈ کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

ایک محقق کا خیال ہے کہ یہ آریوپیگس (سپریم طاقت) ہے، اس لیے SATOR OPERA TENET AREPO ROTAS کا ترجمہ اس طرح کیا جا سکتا ہے: ’بونے والا اپنے روزمرہ کے کاموں کا فیصلہ کرتا ہے لیکن اس کی تقدیر کا فیصلہ صرف سپریم طاقت کرتی ہے‘، دوسرے لفظوں میں، انسان اپنے راستے چنتے ہیں لیکن ان کی تقدیر کا فیصلہ دیوتا کے ہاتھ میں ہوتا ہے۔‘

کچھ محققین الفاظ پر غور کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ دوسروں نے سکوائر کی حدوں سے باہر نکل کر حروف سے کھیلنا شروع کیا۔

خدا اور شیطان

اس کی مثالوں میں سے ایک SAT ORARE POTEN ET OPERA ROTAS تھی، جس کا عام طور پر اپنایا جانے والا معنی ہے ’روزانہ دعا کرنے اور کام کرنے کی طاقت۔‘

دوسرے محققین کو اس میں سے بھی شیطان سے روابط مل گئے۔

سنہ 1883 میں، جرمن مؤرخ گستاو فرتش نے شیطان کی دعوت دریافت کرنے کے لیے حروف کی اصلاح کی، جبکہ فرانسیسی مؤرخ گویلوم دی جیرفینیون نے انھی خطوط کے ساتھ مثالیں تلاش کیں، جیسے: RETRO SATANA, TOTO OPERE ASPER (شیطان سے دور رہو)۔

لیکن شاید حروف کی سب سے زیادہ حیرت انگیز ترتیب وہ تھی جس نے  دو بار، ایک کراس بنانے کے لیے N کو کاٹ کر لفظ ’PATERNOSTER‘ (ہمارا باپ) تشکیل دیا۔

تصویر
BBC

یہ ان وجوہات میں سے ایک ہے جس نے پہیلی سلجھانے والے افراد کو قائل کیا کہ سیٹر سکوائر اصل میں ایک مسیحی علامت تھا۔

یہاں تک کہ اکثر کہا جاتا ہے کہ دو بچ جانے والے aes اور دو oes الفا اور اومیگا کی نمائندگی کرتے ہیں۔

یونانی حروف تہجی کے پہلے اور آخری حروف جو مسیحی رسول یوحنا نے مکاشفہ کی کتاب لکھتے وقت حضرت عیسیٰ سے منسوب کیے تھے: ’میں الفا اور اومیگا ہوں، ابتدا اور انتہا، پہلا اور آخری‘ (22:13)۔

اس کے علاوہ، حقیقت یہ ہے کہ لفظ TENET سکوائر میں ایک کراس بناتا ہے۔

اور اس میں کوئی شک نہیں کہ سیٹر سکوائر عیسائیت میں اہم تھا، جیسا کہ گرجا گھروں میں اس کی موجودگی اور سیاق و سباق اور مضامین میں جس میں بائبل کے صفحات بھی شامل ہیں۔

مختلف اوقات اور مقامات پر اسے اس روایت سے مختلف طریقوں سے جوڑا گیا: ایک بازنطینی متن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس میں تین عقلمندوں کے نام ہیں، جو کہ بائبل میں ظاہر نہیں ہوتے (ایٹر، سیٹور اور پیراٹورس)۔

اسی طرح ایتھوپیا کی بک آف دی ڈیڈ‘ مسیح کی صلیب کے ناخنوں کے سکوائر الفاظ سے ملتے جلتے نام دیتی ہے (سادور، الاڈور، ڈینیٹ، ایڈیرا، روڈس)۔

ایک مفروضہ یہ ہے کہ یہ خدا کی موجودگی کی یاد دہانی کروا کے عبادت کے دوران نیک لوگوں کی مدد کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔

ایک اور بہت عام بات یہ ہے کہ عیسائیوں نے (جب وہ رومی سلطنت کے حکام کی طرف سے ستائے گئے) اسے خفیہ طور پر بات چیت کرنے کے لیے استعمال کیا جیسا کہ انھوں نے مچھلی کی علامت Ichthus کے ساتھ کیا تھا۔

اگرچہ یہ واضح ہے کہ عیسائیوں نے اسے اپنایا لیکن اس بات کا امکان نہیں کہ یہ پراسرار علامت اس مذہب کے پیروکاروں نے بنائی ہو۔

تصویر
Getty Images

شروعات کے بارے میں کوئی علم نہیں

سکوائر کی قدیم ترین مثالیں 79 عیسوی میں ویسوویئس آتش فشاں کے پھٹنے سے چھوڑی گئی راکھ کے نیچے پائی گئیں اور اس بات پر ادبی حلقوں میں اتفاق ہے کہ اس وقت اس شہر میں عیسائیت کی موجودگی کا امکان نہیں۔

اس کے علاوہ اس دور میں یونانی نہیں لاطینی زبان عام زبان تھی۔ الفا اور اومیگا کے طور پر خدا کا تصور بعد میں عیسائیوں میں مقبول نہیں ہوا۔

پیٹرنسٹرو ایک ایسا اظہار تھا جو پہلے ہی دوسرے عقیدوں کے ذریعے استعمال کیا جاتا ہے (رومن مشتری کا نام، مثال کے طور پر، Iou یا آسمانی دیوتا اور pater، لہذا مشتری اس کا باپ تھا جو آسمان میں تھا)۔

دوسری صدی عیسوی تک صلیب ایک مقبول مسیحی شکل نہیں بنی تھی۔ خفیہ عیسائی علامتیں بڑے پیمانے پر ظلم و ستم کے ادوار یعنی تیسری صدی کے بعد سے سامنے آئیں۔

یہی وجہ ہے کہ بہت سے لوگ یہ نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ بعد میں سیٹور سکوائر کو عیسائیوں نے دوبارہ استعمال کیا۔

اس کی اصلیت کے بارے میں بہت سے نظریات ہیں جو اسے پائتھاگورین اور سٹوک فلسفیانہ مکاتب سے جوڑتے ہیں، اورفزم اور پراسرار میتھرازم جیسے مذاہب سے جوڑتے ہیں، بشمول یہ خیال کہ یونانی یا مصری دیوتاؤں کے حوالے اس میں شامل کیے گئے ہیں۔

لیکن سب سے زیادہ جس نظریے کی تائید کچھ ممتاز محققین نے کی ہے، وہ یہ ہے کہ اس کا تعلق غالباً قدیم یہودیت سے ہے۔

یہودی
BBC

پومپی میں لاطینی بولنے والے یہودیوں کی بڑی تعداد آباد تھی اور خفیہ اور صوفیانہ الفاظ کی علامتوں سے ان کا تعلق مشہور ہے۔

پیلینڈروم کی تشریح ریاضی کے حساب سے کرتے ہوئے بعض محقیقین کا کہنا ہے کہ یہ یہودیوں میں الوہیت کی نمائندگی کرتا ہے اور کچھ لوگوں کے لیے یہ ایک عیسائی علامت تھی، مثال کے طور پر:

TENET میں T کی وضاحت عیسائی کراس کے طور پر نہیں بلکہ یہودیوں کی نجات کی علامت ’تاؤ‘ کی لاطینی شکل کے طور پر کی جا سکتی ہے۔

لفظ Paternoster یہودیت میں بھی عام تھا، جس میں متعدد دعائیں ’ہمارے باپ‘ کا حوالہ دیتی ہیں۔

الفا اور اومیگا کا تصور یہودیت میں بہت پہلے ظاہر ہوتا ہے (مثلاً 3.14؛ 41.4 اور 44.6)، اور حروف ’الیف‘ اور ’تاؤ‘ تلمود (یہودی کتاب) میں مکمل پن کی علامت کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔

یہ 19 سن عیسوی یا 49 کے یہودیوں کے قتل عام کے دوران تخلیق کیا گیا ہو گا اور صرف اسی طرح کے ظلم و ستم کا سامنا کرنے والے عیسائیوں کے ذریعہ دوبارہ زندہ رکھا گیا ہو گا۔

جادو

سکوائر کی اصلیت کچھ بھی ہو، یہ تاریخ کا حصہ رہا اور تبدیل ہوتا گیا۔

صدیوں کے دوران اس میں جادوئی خصوصیات  شامل ہوئیں اور اسے برائی یا بیماری سے بچنے کے لیے ایک تعویذ کے طور پر پہنا جاتا رہا ہے۔

تصویر
BBC

یہ کتے کے کاٹنے اور ریبیز سے لے کر دانتوں کے درد، پانی کے خوف، یا پاگل پن تک کسی بھی چیز کا علاج کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

قرون وسطی کے جرمنی میں، خیال کیا جاتا تھا کہ سکوائر کے ساتھ کھدی ہوئی ایک ڈسک آگ کو بجھانے کے قابل ہے۔

آئس لینڈ میں یرقان کے علاج کے لیے اسے ناخنوں پر کندہ کیا گیا تھا۔ برازیل میں سانپ کے کاٹنے کے علاج کے لیے اسے استعمال کیا گیا۔

اسی طرح اگرچہ اس کے اصل معنی اور یہاں تک کہ قدیم ترین تشریحات بھی ختم ہو چکی ہیں لیکن سیٹر سکوائر ایک ایسے دھاگے کی مانند رہا ہے جو وقت اور فاصلے کے باوجود صوفیوں کو آپس میں جوڑتا رہا ہے۔

یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے، یہ اب بھی علمی بحثوں کے دوران علما اور محققین کے درمیان تلخی اور انھیں ملانے کا سبب بنتا ہے۔

ان میں سے ایک نے سیٹر سکوائر کو ’پراسرار خطہ جس میں مذہب، توہم پرستی اور جادو آپس میں جڑے ہیں‘ کے طور پر بیان کیا جہاں ’الفاظ، اعداد اور حروف کو اگر صحیح طریقے سے ملایا جائے تو یہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ فطرت کے عمل پر طاقت رکھتے ہیں۔‘


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.