حکومت کا تشدد میں ملوث عناصر کیخلاف کارروائی کا فیصلہ، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب

image

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے جلاؤ گھیراؤ، توڑپھوڑ اور تشدد میں ملوث عناصر کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے، فیصلہ وزیراعظم میاں شہباز شریف کی زیر صدارت منعقدہ حکومتی اتحادیوں کے اجلاس میں کیا گیا۔

اس حوالے سے جاری کردہ اعلامیے کے تحت 22 مارچ کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کر لیا گیا ہے جس میں  ریاستی عمل داری یقینی بنانے کیلئے اہم فیصلے ہوں گے۔

اعلامیے کے مطابق منعقدہ اجلاس میں پولیس اوررینجرز پر حملوں اور تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ کالعدم تنظیموں کے تربیت یافتہ جتھوں کے ذریعے لشکرکشی انتہائی تشویشناک ہے۔

اجلاس میں واضح طور پر کہا گیا کہ افسران اور اہلکاروں پر لشکر کشی ریاست دشمنی ہے جسے برداشت نہیں کیا جا سکتا، تمام شواہد اور ثبوت موجود ہیں، قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔

جاری کردہ اعلامیے کے مطابق سوشل میڈیا اور بیرون ملک سے اداروں بالخصوص آرمی چیف کیخلاف مہم کی مذمت کی گئی اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے کہا گیا کہ وہ مذموم ایجنڈے کا حصہ نہ بنیں۔

اجلاس میں لسبیلہ کے شہدا کیخلاف غلیظ مہم چلانے والے عناصر کیخلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ کسی بھی معاشرے میں یہ رویہ قابل قبول نہیں ہوتا، یہ آزادی اظہار نہیں۔

حکومتی اتحادیوں کے اجلاس میں کہا گیا کہ عمران خان اور ساتھیوں کے ساتھ سلوک سے ترازو کے پلڑے برابر نہ ہونے کا تاثر گہرا ہورہا ہے، ایک ملک میں انصاف کے دو معیار قبول نہیں ہیں۔

جاری کردہ اعلامیے کے تحت جوڈیشل کمپلیکس پرحملے، پولیس افسران اوراہلکاروں کوزخمی کرنے والوں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ املاک کی توڑپھوڑ، تشدد اور جلاؤ گھیراؤ پر قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی۔

شاہ محمود سی ای سی کا اجلاس بلائیں، عمران خان کو عہدے سے فارغ کیا جائے، راجہ ریاض

اعلامیے کے تحت سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور پی ٹی آئی وکیل کی آڈیو لیک پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مریم نوازشریف کے بارے میں گھٹیا گفتگو کی مذمت کی گئی۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.