اب ان سے بھی ہوشیار رہنا ہوگا ورنہ ۔۔ ڈیلیوری بوائے کی گھر کے باہر سے جوتے چوری کرنے کی ویڈیو وائرل

image

پاکستان سمیت دنیا بھر میں کورونا کے بعد گھر بیٹھ کرآن لائن شاپنگ کرنا اور خاص طور پر کھانا منگوانا بہت زیادہ عام ہوتا جارہا ہے، دن ہو یا رات کچھ بھی کھانا ہو کچھ ہی دیر میں حاضر ہوجاتا ہے، اس مقصد کیلئے لوگ اپنا فون نمبر اور لوکیشن بھی دوسروں سے شیئر کردیتے ہیں تاہم بھارت میں ایک فوڈ ڈیلیوری بوائے کی ویڈیو نے صارفین کو احتیاط کرنے پر مجبور کردیا ہے۔

یہ واقعہ بھارت میں پیش آیا، اس حوالے سے مونیکا کھنہ نامی خاتون نے انسٹاگرام پر یہ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا میں نے اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کا مشاہدہ کیا جب بلنکٹ کے ڈیلیوری بوائے نے میرے جوتے چرا لیے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں کھانا دینے آنے والے ڈیلیوری بوائے نے گھر کے دروازے سے جوتے چرا لیے، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح بلنکٹ نامی کمپنی کے لیے کام کرنے والے ایک ڈیلیوری بوائے نے ایک صارف کی دہلیز سے جوتے چرائے۔

خاتون نے بتایا کہ یہ سب ختم نہیں ہوا، میں نے کمپنی سے شکایت کی تو افسر نے وعدہ کیا کہ میرا پتہ خفیہ رکھا جائے گا تاہم بلنکِٹ کے وعدوں کے باوجود وہ شخص رات 10 بجے بغیر بتائے جوتے واپس کرنے دوبارہ گھر آگیا۔

مونیکا کھنہ نے بتایا کہ دہلی جیسے شہر میں رات گئے اس شخص کے گھر آنے پر میرا خوف آسمان کو چھورہا تھا، کیوں کہ ایک چور کا دوبارہ پراعتماد طریقے سے میرے گھر آنا بہت حیران کن تھا۔

انہوں نے لکھا کہ اس شخص کو میرے گھر کا ایڈریس پتا ہے وہ دوبارہ بری نیت سے یہاں آسکتا ہے، جس سے میرے خاندان کو مسلسل پریشانی ہو سکتی ہے۔

اس ویڈیو کو لاکھوں سوشل میڈیا صارفین دیکھ چکے ہیں اور کچھ سوشل میڈیا صارفین نے محض افسوس کرنے پر اکتفا کیا جبکہ کئی صارفین نے لوگوں کو آن لائن خریداری پر بہت زیادہ انحصار کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔


About the Author:

Arooj Bhatti is a versatile content creator with a passion for storytelling and a talent for capturing the human experience. With a several years of experience in news media, he has a strong foundation in visual storytelling, audio production, and written content.

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.