دیوار گری اور خزانہ نکل آیا لیکن ۔۔ موہنجو دڑو سے ملنے والے 2000سال پرانے خزانے کا کیا کیا جائیگا؟

image

موہن جو دڑو وادی سندھ کی قدیم تہذیب کا ایک مرکز تھا، یہ لاڑکانہ سے بیس کلومیٹر دور اور سکھر سے 80 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہے،یہ شہر 2600 قبل مسیح موجود تھا اور 1700 قبل مسیح میں نامعلوم وجوہات کی بناء پر ختم ہو گیا تاہم ماہرین کے خیال میں دریائے سندھ کے رخ کی تبدیلی، سیلاب، بیرونی حملہ آور یا زلزلہ اہم وجوہات ہوسکتی ہیں۔ اسے قدیم مصر اور بین النہرین کی تہذیبوں کا ہم عصر سمجھا جاتا ہے۔

پاکستان میں ماہرین آثار قدیمہ نے موہنجو دڑو میں بدھ مت کے مزار کے کھنڈرات سے حال ہی میں تانبے کے سکوں کا ایک انتہائی قدیم ذخیرہ دریافت کیا ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ 2000 سال سے زیادہ پرانا ہے۔

سکے اور مزار جسے اسٹوپا کے نام سے جانا جاتا ہے، ان کے بارے میں ماہرین کا ماننا ہےکہ یہ کشان سلطنت کے زمانے سے ہے جو ایک بنیادی طور پر بدھ مت کی حکومت تھی جس نے تقریباً دوسری صدی قبل مسیح سے تیسری صدی عیسوی تک اس علاقے پر حکومت کی ۔یہ مزار موہنجو دڑو کے وسیع کھنڈرات کے درمیان موجود ہے۔

موہن جو دڑو میں قلعہ اصل شہر کے اندر ایک منفرد اور ممتاز حیثیت رکھتا تھا، جس کے اردگرد گلیاں ایک جال کی شکل میں پھیلی ہوئی ہیں اور گلیوں کے اس جال میں جگہ جگہ عمارتوں کے بلاک میں قلعہ اور شہر اور قلعے کے درمیان میں ایک واضح خلا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ قلعہ کے اردگرد وسیع اور گہری خندق ہو جس میں پانی چھوڑا گیا ہو یا پھر دریا کا پانی لایا گیا ہو یا قدرتی طور پر دریا کی ایک شاخ نے اس کو جزیرے کی شکل میں گھیر رکھا ہو۔

ماہر آثار قدیمہ شیخ جاوید علی سندھی کے مطابق یہ اسٹوپا موہنجو دڑو کے ویران کھنڈرات کی چوٹی پر تقریبا 1600 سال بعد زوال کے بعد بنایا گیا تھا۔ شیخ جاوید اس ٹیم کا حصہ تھے جس نے موہنجو داڑو میں سکے کے ذخیرے کو کھدائی کے دوران اس وقت دریافت کیا جب کھنڈرات کی ایک دیوار گر گئی۔

اس ٹیم کی قیادت سید شاکر شاہ کر رہے تھے جو موہنجو دڑو کے مقام پر آثار قدیمہ کے ڈائریکٹر ہیں۔اب سکوں کو آثار قدیمہ کی لیبارٹری میں احتیاط سے صاف کیا جائے گا۔


About the Author:

Arooj Bhatti is a versatile content creator with a passion for storytelling and a talent for capturing the human experience. With a several years of experience in news media, he has a strong foundation in visual storytelling, audio production, and written content.

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.