’دی آرچیز‘ میں سہانا خان کی ادکاری پر تنقید: ’ٹک ٹاک اور ریلز بنانے والے بھی بہتر ہونٹ ہلا سکتے ہیں‘

کسی کا خیال ہے کہ سہانا نے ایکٹنگ اچھی نہیں کی تو کوئی سہانا کے ڈانس پر اعتراض کر رہا ہے۔ بہت سے صارفین نے اس فلم کی کاسٹنگ کے حوالے سے اقربا پروری کا الزام بھی لگایا ہے۔
سہانا خان
Getty Images

’یو ہو آرچکینز۔۔۔‘ اگر یہ الفاظ آپ کو سنے سنے لگتے ہیں تو یقیناً آپ نے امریکی کامک بک ’آرچی کامکس‘ کو پڑھا ہو گا جو کسی زمانے میں انڈیا میں خاصی مقبول تھی۔

یہ کامک ایک بار پھر خبروں میں ہے اور اس کی وجہ نیٹ فلکس پر اس پر مبنی فلم ’دا آرچیز‘ کا ریلیز ہونا ہے۔

اس فلم کی کاسٹ میں آپ کو نوجوان چہرے ہی نظر آئیں گے، جن میں بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان کی بیٹی سہانا خان، امیتابھ بچن کے نواسے اگستیا نندا اور سری دیوی کی بیٹی خوشی کپور بھی شامل ہیں۔

شاہ رخ خان کی بیٹی سہانا خان اس فلم میں ویرونیکا کے کردار میں نظر آ رہی ہیں، جو ایک امیر خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔

زویا اختر کی ہدایت کاری میں بننے والی ’دی آرچیز‘ سہانا خان کی ڈیبیو فلم ہے اور اس بارے میں چہ مگوئیاں بھی جاری ہیں کہ سہانا اب اور فلموں میں بھی نظر آئیں گی لیکن اگر سوشل میڈیا پر نظر ڈالی جائے تو اکثر صارفین اس فلم میں سہانا کی پرفارمنس سے مطمئن نظر نہیں آتے۔

کسی کا خیال ہے کہ سہانا نے ایکٹنگ اچھی نہیں کی تو کوئی سہانا کے ڈانس پر اعتراض کر رہا ہے۔ بہت سے صارفین نے اس فلم کی کاسٹنگ کے حوالے سے اقربا پروری کا الزام بھی لگایا ہے۔

ایک صارف نے آرچیز کا مقابلہ کرن جوہر کی فلم ’سٹوڈنٹ آف دا ایئر‘ سے کرتے ہوئے لکھا کہ ’سہانا خان، خوشی کپور اور اگستیا نندا خوفناک اداکار ہیں جنھوں نے اداکاری کی کوشش تک نہیں کی۔ انھوں نے ڈائیلاگ بولنے کے لیےبمشکل ہی منہ کھولا۔‘

پریتک آریان نے لکھا کہ ’یہاں تک کہ ٹک ٹاک اور ریلز بنانے والے بھی سہانا خان سے بہتر انداز میں ہونٹ ہلا سکتے ہیں۔ وہ اقربا پروری کی بدترین مصنوعات میں سے ایک ہیں۔‘

سہانا خان، شاہ رخ خان
Getty Images

https://twitter.com/Saumya05S/status/1733150823662928238

ایک اور صارف نے لکھا ’15 منٹ آرچیز دیکھنے کے بعد مجھے یہ فیصلہ کرنے میں مشکل ہو رہی ہے کہ سہانا خان کی اداکاری بری ہے، ڈانس یا پھر ڈائیلاگ ادا کرنے کا انداز۔۔۔‘

ایک اور صارف نے لکھا ’دا آرچیز میں سہانا خان اور خوشی کپور کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوا جیسے میں عجیب و غریب کیفیت کی ماسٹر کلاس کا مشاہدہ کر رہا ہوں۔ ان دونوں کی پرفارمنس فلیٹ سوڈا کی طرح تھی جس میں کوئی فز نہیں۔ صرف مایوسی اور وقت کا ضیاع۔‘

https://twitter.com/PinkCancerian/status/1732941101563011338

لیکن جہاں بہت سے صارفین نے اس فلم میں سہانا خان کی پرفارمنس پر نا پسندیدگی کا اظہار کیا وہیں ان کے والد اور بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان اپنی بیٹی کی ڈیبیو فلم پر خاصے خوش نظر آئے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر انھوں نے لکھا کہ ’میں خود کو دنیا کا بادشاہ محسوس کر رہا ہوں۔‘

ایک اور صارف نے شاہ رخ خان کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ’سہانا کی اداکاری میں پختگی نظر آئی، جو انھوں نے یقیناً آپ کو سیٹ پر کام کرتے دیکھ کر سیکھی ہو گی۔‘

سرکٹ نامی صارف نے لکھا ’میں جھوٹ نہیں بولوں گا لیکن سہانا کی اداکاری میری توقعات سے بڑھ کر رہی۔ وہ ایک امیر بچی نظر آ رہی تھیں اور یہ ہی ان کا کردار تھا، جو انھوں نے بخوبی نبھایا۔‘

https://twitter.com/iamsrk/status/1732367332427681800

’دا آرچیز‘ کی انڈیا میں مقبولیت

یوٹیوب پر اب تک ’دی آرچیز‘ کے ٹریلر کے دس لاکھ سے زیادہ ویوز ہیں۔ اس فلم میں سنہ 1960 کے انڈیا اور اینگلو انڈین کمیونٹی کو دکھایا گیا ہے۔

نیٹ فلکس کی اس فلم نے اس کامک سیریز کے فینز کے درمیان بحث کو جنم دیا ہے، جہاں بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ انڈین تناظر سے اس کامک سیریز کو مقبولیت ملے گی وہیں بہت سے لوگ تنقید بھی کر رہے ہیں کہ اس فلم کے کردار ’انڈین دکھائی نہیں دیتے۔‘

1980 اور نوے کی دہائی میں آرچی کامکس بڑے پیمانے پر انڈین شہروں میں گردش کرنے لگی۔ یہ وہ وقت تھا جب نوجوان طبقہ کارٹون نیٹ ورک اور ایم ٹی وی دیکھتے تھے، بیک سٹریٹ بوائز کے گانے سنتے تھے اور سپائس گرلز کے پوسٹر اپنے کمروں میں آویزاں کرتے تھے۔

ممبئی کے رہائشی اور آرچیز کے فین فیرو فرنانڈس کہتے ہیں کہ آرچیز کامک نے مجھے سب سے پہلے امریکہ کے بارے میں بتایا۔ درحقیقت امریکہ کے فاسٹ فوڈ جیسے ہاٹ ڈاگ اور برگرز کیسے ہوتے ہیں، مجھے اس کے بارے میں آئیڈیا اسی کامک سیریز سے ہوا۔

کامک کون انڈیا کے بانی جتن ورما اتفاق کرتے ہیں کہ ’آرچیز نے واقعی ایک تصویر پینٹ کی کہ امریکہ میں ایک نوجوان کی زندگی کیسی ہونی چاہیے۔‘

’اگرچہ اس اس کامک سیریز میں کرداروں کو ڈیٹ پر جاتے، ایک دوسرے کو بوسہ کرتے اور سوئمنگ سوٹ پہنے دکھایا گیا لیکن والدین اپنے بچوں کو یہ کامک سیریز پڑھنے سے روکتے نہیں تھے، کیونکہ اس کی سٹوری لائن مثبت اور صاف تھی۔

آرچیز 1970 کی دہائی میں انڈیا میں آئی۔ اس کے فینز دہلی کی لائبریریوں سے اس کی کاپیاں لیا کرتے تھے۔ یہ کامک بک سٹورز اور سڑک پر لگے کتابوں کے ٹھیلوں سے بھی ملتی تھیں لیکن یہ بہت مہنگی ہوتی تھیں اور اسی لیے بچے اپنے دوستوں سے اس کی کاپیاں لیتے یا بیرون ملک مقیم اپنے رشتہ داروں سے اس کی کاپیاں منگواتے۔

فیرو فرنانڈس یاد کرتے ہیں کہ سکول میں اس کامک سیریز کے کرداروں پر بات چیت پسندیدہ مشغلہ ہوتا تھا۔

اس کامک سیریز کے کرداروں نے نوجوانوں کے بہت سے شوز اور فلموں کو متاثر کیا۔ کہا جاتا ہے کہ بالی ووڈ ڈائریکٹر کرن جوہر نے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ سنہ 1998 میں ان کی بلاک بسٹر فلم ’کچھ کچھ ہوتا ہے‘ بہت حد تک آرچیز کامک سے متاثر ہو کر بنائی گئی۔

اس کامک سیریز میں لڑکپن کے روایتی مسائل جیسے کے محدود جیب خرچ، بوریت، پڑھائی کی مشکلات اور رومانوی زندگی میں درپش چیلنجز۔

دوستوں کا ایک گروپ اس کامک سیریز کے مرکزی کرداروں میں شامل ہے۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.