شوق کیلئے جان داؤ پر لگادی اور ۔۔ نوجوان نے 100کلو وزن کم کرکے ناممکن کو کیسے ممکن بنایا؟

image

کہتے ہیں کہ شوق کا کوئی مول نہیں ہوتا، کچھ لوگ اپنے شوق کی خاطر زندگی داؤ پر لگادیتےہیں اور کچھ اپنے شوق کی تکمیل کیلئے دن رات ایک کردیتے ہیں، کوئٹہ میں بھی ایک ایسا ہی نوجوان ہے جس نے وکیل کا کوٹ پہننے کیلئے 100 کلو وزن کم کرلیا۔

کوئٹہ کے احمد یار نے عرب نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ ’2020 میں جب میں قانون کی تعلیم حاصل کررہا تھا تو میرے دوست وکلا کے پیشہ ورانہ سیاہ یونیفارم کے بارے میں بات کیا کرتے تھے لیکن ایسی باتیں مجھے بہت افسردہ کرتی تھیں۔

احمد یار ہمایوں کے لیے اس خاص سوٹ میں فٹ ہونا محنت طلب تھا، میں سوچتا تھا کہ میں 165 کلو گرام وزن کے ساتھ یہ یونیفارم کیسے پہنوں گا لیکن سیاہ کوٹ پہننے کاخواب پور کرنے کے لیے میں نے 20 ماہ میں 100 کلو گرام وزن کم کیا۔

احمد یار ہمایوں نے بتایا کہ مجھے وکیل بننے کا بہت شوق تھا، اس پیشے کی وجہ سے میری زندگی میں اہم موڑ اس وقت آیا جب میں سیاہ یونیفارم پہننے کے لیے 100 کلو گرام وزن کم کرنے میں کامیاب ہوگیا۔

احمد یار ہمایوں کے وزن میں اُس وقت غیر معمولی اضافہ ہوا جب وہ صرف 5 سال کے تھے، ان کا وزن اس قدر بڑھ گیا تھا کہ انہیں چلنے میں بھی انتہائی مشکل پیش آرہی تھی، کلاس میں دوستوں اور محلے کے بچوں کی جانب سے موٹاپے کا مذاق اڑانا اور طنزیہ باتیں برداشت کرنا احمد کے لیے آسان نہیں تھا۔

احمد یارہمایوں کے دوست اور اساتذہ اس کے وزن کے بارے میں بہت پریشان تھے کیونکہ یہی وزن احمد کی پیشہ ورانہ زندگی میں رکاوٹ پیدا کرسکتا تھا، احمد کے لیے چلنا بھی مشکل ہوگیا تھا۔

احمد نے اپنے کھانے کی مقدار پر نظر رکھنے کے لیے اپنے موبائل فون پر کیلوریز کاؤنٹر کی ایپلی کیشن ڈاؤن لوڈ کی اور موبائل فون پر فٹنس ایپ کو بھی فالو کیا اور دیگر رہنمائی کے لیے انہوں نے فیس بُک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے مدد حاصل کی اور 100 کلو گرام وزن کم کرکے دوسروں کیلئے مثال قائم کردی۔


About the Author:

Arooj Bhatti is a versatile content creator with a passion for storytelling and a talent for capturing the human experience. With a several years of experience in news media, he has a strong foundation in visual storytelling, audio production, and written content.

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.