نواز شریف کا ’فاتحانہ خطاب‘ مگر کارکنوں کے چہروں پر بے یقینی واضح

image

پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے انتخابات سے ایک روز بعد بالآخر اپنے کارکنوں سے خطاب کیا ہے اور علان کیا ہے کہ وہ دوسری سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر وفاق اور پنجاب میں حکومت بنانے کا اعلان کیا ہے۔

گزشتہ شب اسی دفتر میں نواز شریف ووٹوں کی گنتی کے مرحلے پر موجود رہے تاہم نتائج میں سست روی اور توقعات کے برعکس نتائج موصول ہونے کے بعد کارکنوں سے خطاب کیے بغیر تقریر روانہ ہو گئے جس کے بعد ماڈل ٹاؤن دفتر بھی ویران ہو گیا اور کارکن بھی وہاں سے چل دیے۔

فتح کی تقریر کے لیے کیے گئے انتظامات بھی دھرے رہ گئے۔ اندر موجود الیکشن مانیٹر سیل کی بڑی سکرین جس پر تمام حلقوں کے نتائج خود کار نظام کے تحت ظاہر ہو رہے تھے اس سکرین کو بھی بند کر دیا گیا تاہم ووٹوں کے اعداد و شمار مرتب کرنے والے 150 کے قریب کارکنان متوقع نتائج نہ آنے سے مایوس نہ ہوئے۔

جمعے کی صبح تک مسلم لیگ ن کی قیادت مکمل خاموش رہی جس کے بعد سوشل میڈیا پر مریم نواز اور مریم اورنگزیب کی جانب سے کچھ ایسے ٹویٹ سامنے آئے کہ مسلم لیگ ن جیت رہی ہے۔

مریم اورنگزیب نے اعلان کیا کہ شام میں نواز شریف کارکنوں سے خطاب کریں گے۔ تاہم سارا دن ماڈل ٹاؤن کا دفتر ویرانی کی تصویر ہی پیش کرتا رہا۔ البتہ ٹی وی سکرینوں پر مسلم لیگ ن کی عددی برتری قدرے بہتر ہوتی رہی۔

شام کے وقت لاہور سے جیتنے والے مسلم لیگ ن کے نو منتخب اراکین اپنے کارکنوں کے ساتھ ماڈل ٹاؤن دفتر پہنچے تو ان کے ساتھ ڈھولچی تھے اور ساتھ ہی مسلم لیگ ن کے ترانوں کی بلند آواز سے ماحول میں گرمجوشی دیکھنے کو ملی۔

کارکن کافی تعداد میں جمع ہو چکے تھے تاہم ایک بات واضح نظر آئی کہ کارکن نتائج سے خوش نہیں۔ ڈھول کی تھاپ پر لیگی کارکنوں کا روایتی رقص تو ہوتا رہا تاہم ان کے چہروں پر بے یقینی کے تاثرات بھی نمایاں تھے۔

لوگ ایک دوسرے سے نتائج سے متعلق ہی پوچھ رہے تھے۔ اور قیاس آرائیاں جاری تھیں۔

نواز شریف، شہباز شریف اور مریم نواز شام سات بجے پہنچے تو کارکن پرجوش ہو گئے۔

بالکونی جہاں سے نواز شریف نے خطاب کرنا تھا وہاں سے سپیکر سے بار بار کارکنوں کو بتایا جا رہا تھا کہ نواز شریف جلد ان سے خطاب کریں گے۔

نواز شریف تھوڑی دیر بعد تقریر کے لیے آئے تو ان کو دیکھ کر کارکنوں نے شدید نعرے بازی کی۔ اس دوران آتشبازی بھی شروع کر دی گئی۔

نواز شریف کی تقریر میں جب کارکنوں کو بتایا گیا کہ ان کی جماعت وفاق اور پنجاب میں حکومت بنائے گی تو کارکنوں کے نعروں میں شدت آ گئی۔

نواز شریف نے کارکنوں سے کہا کہ وہ ان کی آنکھوں میں جیت کی خوشی دیکھ رہے ہیں تاہم ان کے ساتھ ہی مریم اورنگزیب بالکونی میں انتہائی سنجیدہ چہرے کے ساتھ کھڑی تھیں۔

نواز شریف نے تقریر کے دوران پوچھا کہ جن کی عمریں 30 سال تک ہیں وہ ہاتھ کھڑا کریں تو تقریباً سبھی نے ہاتھ کھڑے کر دیے۔

کارکنوں کی ایک مناسب تعداد سے خطاب کے بعد نواز شریف بالکونی سے واپس لوٹنے لگے تو شہباز شریف نے مائیک پکڑ کر مجمع سے کہا کہ ’اگر آپ لوگ 30 کے ہیں تو پھر میں 21 کا ہوں۔ جس سے ہر طرف قہقہے گونج اٹھے۔‘

تقریر ختم ہوئی تو مجمعے میں شریک اندرون لاہور بھاٹی دروازے سے آئی ایک خاتون کارکن  سے جب پوچھا کہ کیا وہ خوش ہیں؟ تو انہوں نے اُلٹا سوال کر دیا کہ جیتا کون ہے؟ اور وہ یہ سوال بے یقینی سے پوچھ رہی تھیں۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.