سر درد میں مبتلا شخص جس کے دماغ سے ڈاکٹروں کو لاروا ملا: ’وجہ اچھی طرح ہاتھ نہ دھونا یا کم پکا گوشت کھانا ہو سکتا ہے‘

ٹیپ وارم انڈے ’فضلے سے آلودہ کھانے، پانی، یا سطحوں کے ذریعے پھیلتے ہیں۔ انسان اس سے آلودہ کھانا کھانے یا آلودہ انگلیوں کو اپنے منہ میں ڈالنے پر انڈے نگل جاتے ہیں۔
دماغ
Science Photo Library

مسلسل سر کے درِد میں مبتلا ایک شخص کے دماغ میں ٹیپ وارم (پیٹ میں پائے جانے والے کیڑے) کا لاروا پاپا گیا ہے اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ممکن ہے یہ سور کا کچا گوشت کھانے کی وجہ سے مریض کے دماغ میں داخل ہوا ہو۔

امریکہ میں ایک 52 برس کے شہری طویل عرصے سے سر میں ناقابلِ براشت درر محسوس کر رہے تھے۔ وہ اس درد کے خاتمے کے لیے دوائیں لیتے رہے لیکن تمام دوائیں بے اثر ثابت ہو رہی تھیں۔

ڈاکٹروں نے انھیں دماغ کا سکین کروانے کا مشورہ دیا۔ سکین کیے جانے پر معلوم ہوا کہ اُن کے دماغ میں ٹیپ وارم (عموماً پیٹ میں پائے جانے والے کیڑے) کے لاروے کی موجودگی کے سبب ایک چھالا بن گیا تھا۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ہاتھوں کو درست طریقے سے نہ دھونے کے سبب بھی ٹیپ وارم کا لاروا انسانی دماغ تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔

ڈاکٹروں کی جانب سے یہ بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ہو سکتا ہے متاثرہ شخص نے سور کا ادھ پکا گوشت کھایا ہو جو کہ ان کے دماغ میں انفیکشن کا باعث بن گیا ہو۔

’سیسٹی سرکوسس‘ انفیکشن کی ایک قسم ہے جو ’پیراسائٹ ٹینیا سولیم‘ کے لاروا کی وجہ سے ہوتا ہے۔ دراصل یہ کیڑوں کی وہ قسم ہے جو کہ سور کے پیٹ میں پائے جاتے ہیں اور ان کیڑوں کی انسانی جسم میں موجودگی دماغ کے انفیکشن کا باعث بن سکتی ہے۔

ٹیپ وارم سے متاثرہ شخص کے جسم سے نکنے والے فضلے کے ذریعے یہ انفیکشن گھر کے دیگر افراد کو بھی لگ سکتا ہے۔ اس عمل کو ’آٹو انفیکشن‘ کہا جاتا ہے۔

سور کا نیم گلا گوشت کھانے سے کسی بھی شخص کو براہِ راست سیسٹی سرکوسس نہیں ہوتا۔

امریکن جرنل آف کیس رپورٹس میں اس کیس کا ریکارڈ درج کرتے ہوئے ڈاکٹروں نے لکھا کہ ’یہ محض ایک اندازہہے کہ اس شخص کے جسم میں سیسٹی سرکوسس آٹو انفیکشن کے ذریعے منتقل ہوا کیونکہ انھوں نے ہاتھ نامناسب طریقے سے دھوئے ہوں گے۔‘

متاثرہ شخص کے ’کم پکے ہوئے سور کا گوشت‘ کھانے کے رجحان کو دیکھتے ہوئے ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ وہ اپنی ’کھانے پینے کی عادات‘ کی وجہ سے اس انفیکشن کا شکار ہوئے ہیں۔

مریض پر اینٹی پیراسائٹک اور سوزش ختم کرنے والی ادویات کا اثر ہوا، جس کے بعد وہ مکمل طور پر صحت یاب ہو گئے ہیں۔

’اچھی طرح ہاتھ نہ دھونا‘

امریکن سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کے مطابق ٹیپ وارم لاروا پٹھوں اور دماغ جیسے ٹشوز میں داخل ہو جاتا ہے اور چھالے کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ دماغ میں چھالا بن جانے کی حالت کو نیوروسیسٹی سرکوسس کہا جاتا ہے۔

سی ڈی سی کا کہنا ہے کہ ’جب لوگ لاروا نگل لیتے ہیں تو انھیں سیسٹی سرکوسس ہوتا ہے۔‘

ٹیپ وارم کے انڈے ’فضلے سے آلودہ کھانے یا پانی کے ذریعے پھیلتے ہیں۔‘

’انسان آلودہ کھانا کھانے یا آلودہ انگلیوں کو اپنے منہ میں ڈالنے کے سبب لاروا یعنی ٹیپ وارم کے انڈے نگل جاتے ہیں۔‘

سی ڈی سیکے مطابق ’ٹیپ وارم سے متاثرہ شخصخود کو یا خاندان کے دیگر افراد کوآٹو انفیکشنسے متاثر کر سکتا ہے۔‘

ماہرین کا کہنا ہے کہ کم پکا ہوا سور کا گوشت کھانے سے آپ کو سیسٹی سرکوسس نہیں ہوتا اور نہ ہی یہ صورتحال امریکہ یا برطانیہ میں عام ہے جہاں سور کے گوشت کی سخت جانچ کی جاتی ہے۔ یہ انفیکشن سب سے زیادہ لاطینی امریکہ، ایشیا اور افریقہ کے کچھ حصوں میں پایا جاتا ہے۔

یہ انفیکشن سب سے زیادہ دیہی علاقوں میں عام ہے جہاں سور کے ٹیپ وارم سے متاثرہ افراد کو آزادانہ طور پر گھومنے پھرنے کی اجازت ہوتی ہے اور حفظانِ صحت اور خوراک کے تحفظ کے طریقے ناقص ہیں۔

لوگوں کو اس طرح کے انفیکشن سے سب سے زیادہ خطرہ ہاتھ نہدھونے، آلودہ کھانا کھانے یا آلودہ پانی پینےسے ہوتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ میں سور کے گوشت سے متاثر ہونا تاریخی طور پر بہت غیر معمولی ہے۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.