ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت مضر صحت پانی کی فراہمی کے حوالے سے پی سی آر ڈبلیو آر کی حالیہ رپورٹ کا نوٹس لینے کے لئے اجلاس

image

اسلام آباد۔1اپریل (اے پی پی):ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی سید غلام مصطفیٰ شاہ نے مضر صحت پانی کی فراہمی کے حوالے سے پاکستان تحقیقاتی کونسل برائے آبی وسائل( پی سی آر ڈبلیو آر ) کی حالیہ رپورٹ کا نوٹس لینے کے لئے منعقد ہونے والے اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں سی ڈی اے کے سینئر افسران نے شرکت کی۔

اجلاس کے دوران ڈپٹی سپیکر سید غلام مصطفیٰ شاہ نے پارلیمنٹ ہاؤس اور پارلیمنٹ لاجز میں مضر صحت پانی کی فراہمی پر برہمی کا اظہار کیا۔ ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ پی سی آر ڈبلیو آر کی حالیہ رپورٹ کے مطابق سی ڈی اے واٹر سپلائی مینجمنٹ کی جانب سے پارلیمنٹ لاجز اور پارلیمنٹ ہاؤس میں سپلائی کئے جانے والے پانی کے نمونے آلودہ پائے گئے ہیں جو انتہائی تشویشناک بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ دارالحکومت میں شہریوں کے لئے پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنانا سی ڈی اے کی اولین ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ آلودہ اور مضر صحت پانی کا استعمال کسی بڑی بیماری کا باعث بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آلودہ پانی کے استعمال سے پارلیمنٹ ہاؤس اور پارلیمنٹ لاجز میں اراکین پارلیمنٹ اور عملے کے ممبران کی صحت کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں کسی بھی قسم کی کوتاہی کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور غفلت برتنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔ڈپٹی سپیکر نے سی ڈی اے کو ہدایت کی کہ پارلیمنٹ ہاؤس اور لاجز میں آلودگی سے پاک، شفاف اور حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز اور پارلیمنٹ ہاؤس میں پانی کے ٹینکوں کی صفائی کے لئے مناسب اور معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) مرتب دیئے جائیں اور کم از کم ہر تین ماہ بعد پانی کے نمونے پی سی آر ڈبلیو آر کو ٹیسٹ کے لئے بھیجئے جائیں۔ ڈپٹی سپیکر نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ تھرڈ پارٹی سورس کے بجائے پی سی آر ڈبلیو آر سے پانی کے نمونوں کی جانچ کرائی جائے تاکہ اس معاملے میں کسی بھی قسم کے اضافی اخراجات سے بچا جاسکے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.