ملک میں بجلی کے صارفین ایک جانب مہنگائی کے بوجھ تلے دبے ہیں، تو دوسری طرف بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے ملازمین کو ماہانہ اربوں روپے کی مفت بجلی فراہم کی جا رہی ہے، جس کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کی گئی رپورٹ میں سامنے آئیں۔
رپورٹ کے مطابق، تمام ڈسٹری بیوشن کمپنیز (ڈسکوز) کے ملازمین کی کل تعداد 1 لاکھ 88 ہزار 151 ہے، جنہیں ہر ماہ مجموعی طور پر 3 کروڑ 42 لاکھ 98 ہزار 13 مفت یونٹس فراہم کیے جاتے ہیں۔
یہ مراعات دو کیٹیگریز میں دی جاتی ہیں؛ نان جنریشن کیٹیگری میں گریڈ ایک سے چار تک کے ملازمین کو 100 یونٹ، پانچ سے دس اسکیل کو 150 یونٹ، گیارہ سے پندرہ اسکیل کو 200 یونٹ، سولہ کو 300، سترہ کو 450، اسکیل اٹھارہ کو 600، گریڈ انیس کو 880، گریڈ بیس کو 1100، اور گریڈ اکیس اور بائیس کے ملازمین کو 1300 مفت یونٹس دیے جاتے ہیں۔
دوسری کیٹیگری یعنی جنریشن میں گریڈ ایک سے چار کو 300، پانچ سے دس کو 600، گیارہ سے پندرہ کو 600، سولہ کو 600، سترہ کو 650، گریڈ اٹھارہ کو 700، گریڈ انیس کو 1000، اور گریڈ بیس کو 1100 یونٹس مفت فراہم کیے جاتے ہیں۔
کمپنیوں کی تفصیلات پر نظر ڈالیں تو لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے 35,852 ملازمین کے لیے ماہانہ مفت یونٹس کی تعداد 65 لاکھ 94 ہزار 70 بنتی ہے۔ گوجرانوالہ الیکٹرک کمپنی کے 19,984 ملازمین کو 32 لاکھ 11 ہزار 275 یونٹس مفت ملتے ہیں، جبکہ فیصل آباد کمپنی کے 28,506 ملازمین کے لیے 45 لاکھ 22 ہزار 158 یونٹس مختص ہیں۔
اسی طرح اسلام آباد الیکٹرک کمپنی کے 20,371 ملازمین کو ماہانہ 39 لاکھ 58 ہزار 398 یونٹس دیے جاتے ہیں۔ ملتان کمپنی کے 26,386 ملازمین کو 43 لاکھ 18 ہزار 540 یونٹس اور پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے 32,788 ملازمین کے لیے 65 لاکھ 91 ہزار 175 یونٹس کا تعین کیا گیا ہے۔
مزید برآں، حیدرآباد کمپنی کے 10,340 ملازمین 24 لاکھ 32 ہزار 990 یونٹس، سکھر کمپنی کے 8,313 ملازمین 14 لاکھ 91 ہزار 483 یونٹس، اور کوئٹہ کمپنی کے 5,604 ملازمین 10 لاکھ 77 ہزار 775 مفت یونٹس سے مستفید ہوتے ہیں، جبکہ ٹیسکو کے 7 ملازمین کو 825 یونٹس دیے جاتے ہیں۔
یہ مراعات سوالات کو جنم دیتی ہیں کہ کیا صارفین اور ادارے اس وسائل کی تقسیم کے حوالے سے مزید شفافیت کے مستحق ہیں؟