بنگلا دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل-1 نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو انسانیت کے خلاف جرائم کا مجرم قرار دے کر سزائے موت سنا دی گئی ہے. تین رکنی ٹریبونل کی سربراہی جسٹس محمد غلام مرتضیٰ نے کی اور عدالت نے استغاثہ کے الزامات کے بعد فیصلہ سنایا۔
عدالت کے مطابق شیخ حسینہ واجد نے 2024 میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والے مظاہروں پر مہلک کریک ڈاؤن کے احکامات دیے جس کے نتیجے میں تقریباً 1400 افراد ہلاک ہوئے۔ اس مقدمے میں سابق وزیر داخلہ اسد الزماں خان کمال اور سابق انسپکٹر جنرل پولیس چودھری عبداللہ المامون بھی شریک جرم قرار دیے گئے جبکہ المامون نے جرم قبول کیا اور ریاستی گواہ بھی بنے۔ سابق وزیر داخلہ اور شیخ حسینہ فرار ہیں۔
استغاثہ نے شیخ حسینہ کے لیے سزائے موت کی استدعا کی تھی اور عدالت نے تینوں مجرمان کے اثاثے ضبط کر کے متاثرہ خاندانوں میں تقسیم کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔
سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے عدالت میں پیشی سے انکار کیا اور مقدمے کو قانونی مذاق قرار دیا ہے۔ فیصلے کے وقت ملک میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ عدالتی فیصلہ حسینہ واجد کی غیر موجودگی میں سنایا گیا.