ایک ہفتے تک مجھے اور بچوں کو بغیر خوراک اور پانی کے قید میں رکھا۔۔ 5 سال سے گھر والوں سے دور لڑکی کے ساتھ آخر ایسا کیا ہو تھا

image

ہندوستانی ریاست اُتر پردیش سے تعلق رکھنے والی لڑکی مندیپ کو انصاف دلانے کیلیئے اسکی بہن نے آواز اٹھائی ہے آخر اسکے ساتھ کیا ہوا تھا آئیے آپکو اسکی بہن کی زبانی بتاتے ہیں۔

میری بہن مندیپ ایک مہربان قسم کی انسان تھی وہ کبھی کسی کو تکلیف نہیں دیتی تھی نہ ہی پلٹ کر جواب، اور اسکی یہ بات مجھے پریشان کرتی تھی میں اسے کہتی تھی کہ ہمیشہ چپ رہنا اچھا نہیں ہوتا اپنے لیئے آواز اٹھانی پڑتی ہے پر وہ اپنی عادت سے مجبور تھی۔ 2015 میں میری بہن کی شادی رنجود بیر سے ہوئی تھی اس وقت وہ خوش تھی لیکن اس کی شادی کے چند ماہ بعد ہی حالات بدل گئے۔ اس کے شوہر کا رویہ بلکل تبدیل ہوگیا اس کے دوسری عورتوں کے ساتھ تعلقات قائم ہونا شروع ہوگئے۔ بہن نے مجھے یہ بات بتائی تھی لیکن ہم نے یہ بات اپنے والدین کو نہیں بتائی تھی کیونکہ وہ بہت خوش تھے بہن کی شادی سے۔

مہینے گزر گئے اور دی نے ایک بچی کو جنم دیا۔ دریں اثنا، رنجود بیر کو بھی امریکہ میں ٹرک ڈرائیور کی نوکری مل گئی۔ وہ باہر چلے گئے. میں نے سوچا اب سب ٹھیک ہوجائے گا، لیکن پھر رنجود بیر نے امریکہ کی 'گوریوں' سے ڈیٹنگ شروع کر دی۔ اور جب بھی بہن کچھ پوچھتی وہ اسے مارتا۔ حالات اس وقت بگڑ گئے جب اس نے اپنی دوسری بیٹی کو جنم دیا۔ اب اس نے اسے بیٹا نہ دینے پر مارا پیٹا، بہن مجھے بتاتی 'وہ کہتا ہے کہ میں کسی کام کی نہیں ہوں کیونکہ میں اسے بیٹا نہیں دے سکتی، وہ مجھے نشان دکھاتی جو اس کے جسم پر تھے'۔

پچھلے سال رنجود بیر نے تمام حدیں پار کر دیں۔ لڑائی کے بیچ میں، وہ اسے اور بچوں کو گھسیٹ کر اپنے ٹرک تک لے گیا اور انہیں ایک ہفتے تک بغیر خوراک اور پانی کے قید میں رکھا۔ اس نے اس کا فون بھی چھین لیا۔ لیکن وہ اپنی بیٹی کے ٹیب کے ذریعے ہم تک پہنچی۔ اس نے مدد کے لیے روتے ہوئے اپنی ایک ویڈیو امریکہ میں اپنے ایک دوست کو بھیجی اور اسے ہمیں بھیجنے کو کہا۔ تب پاپا اور امی کو پتہ چلا، سب خوفزدہ تھے ہم نے خاندانی دوست کے ذریعے امریکہ میں چائلڈ کیئر سنٹر سے رابطہ کیا اور دی اور بچوں کو بچایا۔

وہ خوفناک انسان خریداری کے بہانے ان سے ملنے جاتا۔ اور کسی نہ کسی طرح، تمام برائیوں کے باوجود جو اس نے کی تھیں اس نے بہن کو صلح کرنے پر راضی کیا۔ ماں اور پاپا نے اسے طلاق کے لیے فائل کرنے اور بچوں کے ساتھ فوراً ہندوستان آنے کو کہا لیکن وہ صرف ایک بات کہتی رہی، 'وہ میرے بچوں کا باپ ہے، میں طلاق نہیں دے سکتی' اور پھر وہ اس کے ساتھ واپس چلی گئی۔

تین ہفتے پہلے میں نے دی سے آخری بار بات کی تھی۔ وہ مجھے بتا رہی تھی کہ کس طرح اس کی ساس اب بھی اس کے بیٹے کو اس کے خلاف اکسا رہی ہے۔ لیکن رنجود بیر کے گھر آجانے کی وجہ سے اس نے یہ کہہ کر کال کاٹ دی کہ "بعد میں بات کریں گے" کاش مجھے معلوم ہوتا کہ یہ آخری بار ہم بات کر رہے تھے۔

اگلے دن، ہمیں اس کی خودکشی کی ویڈیو ملی، جس میں وہ بہت روتی رہی تھی اور اپنی زندگی ختم کرنے پر معافی مانگ رہی تھی۔ اس نے ہمیں ویڈیو میں سب کچھ بتایا کہ وہ اب بھی اس کے ساتھ کیسے بدسلوکی کرتا ہے، وہ دوبارہ ہم سے مدد مانگنے میں بہت شرمندہ تھی۔ ہم نے اسے پانچ سال سے نہیں دیکھا تھا اور اب اس کی لاش کو دیکھنے کے خیال نے ہمیں توڑ دیا تھا. لیکن ہمیں معلوم ہوا کہ رنجود بیر نے بہن کی لاش کو خفیہ طور پر جلا دیا تھا۔ اس نے میری بہن کو دیکھنے کی آخری امید بھی چھین لی تھی۔ صرف بہن کی دو لڑکیوں کے خیال نے ہمیں آگے بڑھانے کا حوصلہ دیا پر وہ بچوں کی تحویل سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں تھا کیونکہ یہی وہ چیز ہے جو اسے جیل سے دور رکھتی ہے۔ لیکن میں بھی اسے سزا دلوا کر رہوں گی اور ہر جگہ اپنی بہن کے انصاف کیلیئے آواز اٹھاؤں گی۔

You May Also Like :
مزید