غیر روایتی خیالات کی شاعرہ فہمیدہ ریاض انتقال کرگئیں

image
کراچی — پاکستان کی ممتاز شاعرہ ،مصنفہ اور ’نیشنل بک فاؤنڈیشن‘ اسلام آباد کی سربراہ فہمیدہ ریاض جمعرات کو لاہور میں انتقال کرگئیں۔ ان کی عمر 73 سال تھی اور وہ گزشتہ کئی ماہ سے بیمار تھیں۔

فہمیدہ ریاض غیر روایتی خیالات رکھنے والی شاعرہ کی پہچان رکھتی تھیں۔ ملک میں جب جنرل ضیا الحق نے اقتدار سنبھالا تو انہوں نے فوجی آمریت کی سخت مخالفت کی۔ یہاں تک کہ وہ احتجاجاً بھارت جابسیں اور ضیا الحق کی موت کے بعد وطن واپس آئیں۔

انہوں نے اپنی خود ساختہ جلا وطنی کے دوران بھی جمہوریت اور خواتین کےحقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھی۔

وہ ایسی شاعرہ تھیں جنہیں یہ فن بچپن ہی سے ملا تھا۔ اس کی واضح مثال طالبِ علمی کے دور میں لکھی جانے والی ان کی وہ نظم ہے جو ’فنون‘ جیسے بڑے ادبی رسالے میں شائع ہوئی تھی۔

فہمیدہ ریاض کے پہلے شعری مجموعے کا نام ’پتھر کی زبان‘ ہے جو 1967ء میں شائع ہوا تھا۔

چھ سال بعد ہی ان کا دوسرا مجموعہ ’بدن دریدہ‘ اور اس کے بعد ’کلام دھوپ‘ تیسرے مجموعے کے طور پر شائع ہوا۔ ’دھوپ‘، ’حلقہ مری زنجیر کا‘، ’ہم رکاب‘، ’ادھورا آدمی‘، 'اپنا جرم‘، ’میں مٹی کی مورت ہوں‘، ’آدمی کی زندگی‘ بھی ان کی دیگر کتابیں ہیں۔

بھارت کے شہر میرٹھ میں 28 جولائی 1945ء کو پیدا ہونے والی فہمیدہ ریاض کو صدارتی ایوارڈ برائے حسنِ کارکردگی اور ستارہء امتیاز سے نوازا گیا تھا۔

وہ پاکستان میں حقوقِ نسواں کی تحریک کی صفِ اول کی کارکن تھیں اور ساری زندگی اس مقصد کے لیے سرگرم رہیں۔

You May Also Like :
مزید