قیامت کے دن مردوں سے زيادہ عورتیں جہنم میں جائیں گی ! کیا یہ بات درست ہے ؟

image

اللہ تعالی کی ایک صفت عدل بھی ہے وہ بہت رحیم کریم ہے اور اس کی رحمت سے مایوسی کفر کے مترادف قرار دی گئی ہے ۔مگر اس معاشرے میں اکثر یہی سنا جاتا ہے کہ جہنم میں عورتوں کی تعداد مردوں سے زيادہ ہو گی ۔ اکثر مرد حضرات اپنے اس دعوی کے حق میں جودلائل دیتے ہیں وہ کچھ اس طرح سے ہیں

1: عورتوں کی تعداد جہنم میں زيادہ ہو گی کیونکہ۔۔۔۔۔۔

’’حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الاضحی یا عید الفطر کے دن نماز پڑھنے کی جگہ کی طرف نکلے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کے پاس سے گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عورتوں کے گروہ، صدقہ کیا کرو۔ بے شک، میں نے تمھاری اکثریت کو آگ میں دیکھا ہے۔ وہ کہنے لگیں: وہ کیوں اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم بہت زیادہ لعنت ملامت کرتی ہو اور اپنے خاوندوں کی ناشکری کرتی ہو۔‘‘(بخاری شریف) اس حدیث کی بنیاد پر یہ کہا جاتا ہے کہ چونکہ اکثر خواتین اپنے شوہروں کی نا شکری اور شکایات کرتی ہیں تو اس وجہ سے اس گناہ کی پاداش میں ان کو جہنم میں جانا ہو گا ۔

یہان یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ میاں بیوی کو ایک دوسرے کا لباس قرار دیا گیا ہے ۔ اس وجہ سے میاں بیوی کے باہمی معاملات کو دوسروں کے سامنے بیان کرنا جس طرح عورتوں کے لیۓ منع ہے اسی طرح مردوں کے لیۓ بھی منع ہے۔ مگر فطرتا مردوں کے مقابلے میں عورتیں اپنے شوہروں کی شکایت اپنی سہیلیوں اور گھر والوں سے کرتی نظر آتی ہیں تو یاد رکھیں یہ ان کے لیۓ مسائل کا سبب آنے والی ہمیشہ کی زندگی میں بن سکتا ہے

2: جنت میں عورتوں کی تعداد مردوں سے زيادہ ہو گی

دنیا میں اگر دیکھا جاۓ تو عورتوں کی شرح آبادی مردوں کے مقابلے میں زيادہ ہے یہان تک کہ پاکستان کی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی آبادی میں عورتوں کی شرح مردوں سے ایک فی صد زيادہ ہے یعنی مرد 49٪ جب کہ عورتیں 51 فی صد ہیں ۔

صحیح مسلم کی حدیث ہے اسماعیل بن علیہ نے کہا:ہمیں ایوب نے محمد (بن سیرین) سے خبر دی کہ(حصول علم کے لیے جمع ہونے والے مردوں اور عورتوں نے) باہمی اظہار ،تفاخر یا علمی مذاکرہ کرتے ہوئے(اس موضوع پر) بات کی کہ جنت میں مرد زیادہ ہوں گے یا عورتیں؟تو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:کیا ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہ تھا: “پہلی جماعت جو جنت میں داخل ہوگی ان کی صورتیں چودھویں رات کے چاند جیسی ہوں گی اور جو ان کے بعد جائے گی وہ آسمان میں سب سےزیادہ چمکتے ہوئے ستارے کی طرح ہوگی۔ان میں سے ہر آدمی کی دو دو بیویاں ہوں گی(ایسے شفاف اور منور جسم والیں کہ) ان کی پنڈلیوں کا گوداگوشت کے پیچھے سے نظر آئے گا۔(پوری) جنت میں بیوی سے محروم کوئی شخص بھی نہ ہوگا۔” (صحیح مسلم – المجلد 1 – الصفحة 7147 – جامع الكتب الإسلامية) اس حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ چونکہ جنت میں ہر مرد کو دو عورتیں میسر ہوں گی جب کہ ان کی تعداد دو سے زيادہ بھی ہو سکتی ہے تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جنت میں عورتوں کی تعداد مردوں سے زيادہ ہو گی ۔ تو صرف یہ دعوی کرنا کہ جہنم میں عورتیں زيادہ ہوں گی احادیث کی رو سے غلط نہیں ہے مگر ساتھ میں یہ دعوی بھی کرنا چاہیے کہ جنت میں بھی عورتیں مردوں سے زيادہ ہی ہوں گی

3: فرمان خداوندی :

اللہ تعالی نے سورۃ النحل کی آیت نمبر 97 میں فرمایا ہے 'جس نے نیک کام کیا ہو مرد ہو یا عورت اور وہ ایمان بھی رکھتا ہوتو ہم اسے ضرور اچھی زندگی بسر کرائیں گۓ اور ان کا حق ان کو بدلے میں دیں گے ان کے اچھے کاموں کے عوض جو کرتے تھے ' اس آیت کے معنی سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالی نے جنت اور دوزخ میں داخلے کا انحصار مردوں اور عورتوں کی جنس کے بجاۓ ان کے اعمال کی بنیاد پر رکھا ہے ۔ جنت اور جہنم میں جانے کا فیصلہ انسان کے اعمال کی بنیاد پر کیا جاۓ گا

4: جنت کے حصول کے لیۓ ہمارا عمل

اگر آپ جنت میں جانے کی خواہشمند ہیں تو اللہ تعالی کے بتاۓ ہوۓ راستے کو اپنائيں ۔ اپنے اعمال کو اس کے مطابق رکھیں ۔ ناشکری خالق کی ہو یا اس کی مخلوق کی دونوں ہی ایک ناپسندیہ عمل ہے تو اس سے بچنے کی کوشش کریں ۔

You May Also Like :
مزید