ماں مجھے پیدا نہیں کرنا چاہتی تھی۔۔ ماں باپ کے ہاتھوں ظلم کا شکار خاتون کی جب شادی ہوئی تو شوہر نے اس کے ساتھ کیا کیا؟

image

دنیا بھر میں نہ جانے کتنی ایسی خواتین ہیں جو گھریلو ظلم و جبر، زیادتیوں اور نا انصافیوں کا سامنا کر رہی ہیں اور ان میں سے بہت کم ہی خواتین ایسی ہیں جو اس ظلم کے خلاف آواز اٹھاتی ہیں اور اپنے مستقبل کو بدلتی ہیں۔

آج کی ہماری اسٹوری ایک ایسی ہی خاتون "نیتا" کی زندگی کے بارے میں ہے، جس کے ساتھ اسکے اپنوں نے ہی غلط کیا۔ تو چلیں آپ کو بتاتے ہیں خاتون کی کہانی اس کی اپنی زبانی۔

نیتا بتاتی ہیں کہ، میری ماں مجھے پیدا نہیں کرنا چاہتی تھی لیکن پھر بھی میں اس دنیا میں آگئی، اور جب آئی تو میرا پورا بچپن ماں کی مار کھاتے ہوئے گزرا، وہ مجھے بہت مارتی تھیں۔ اور پاپا انہیں پینے کی لت تھی، انہوں نے تو ویسے ہی کبھی میرا خیال نہیں کیا۔

جب میں چھ سال کی ہوئی تو میری ماں نے خودکشی کرلی، ان کے مرنے کے بعد پاپا نے مجھے بھی ٹھکرا دیا، ایسے میں میرے نانا نانی مجھے اپنے گھر لے آئے اور جب میں 14 سال کی ہوئی تو میری شادی ایک 22 سالہ پولیس آفیسر سے کردی۔ شوہر کے معاملے میں بھی میرا نصیب اچھا نہیں رہا، وہ بھی شرابی تھا، اور مجھے بہت مارتا پیٹتا تھا۔

شادی کے 2 ماہ بعد میں حاملہ ہوگئی، اس وقت میں نے اس سب کو اپنی قسمت مان لیا اور باقی کے سال خاموشی سے اس کا ظلم و ضبر سہتی رہی، اس دوران میں 3 بچوں کی ماں بن گئی۔ وقت کے ساتھ ہمارے حالات خراب ہونے لگے اور ہم چول (چھوٹے سے گھر) میں آگئے، وہاں میں نے بائیک چلانا سیکھی۔

میرا شوہر مجھے کہتا تھا میں کچھ نہیں کرسکتی، اسکی اس بات نے مجھ میں کچھ کر گزرنے کی ضد پیدا کی، میں نے ڈرائیونگ بھی سیکھ لی۔ اور پھر میں وین چلانے لگی جس میں بچوں کو اسکول لانے لے جانے کا کام شروع کیا، ان تھک محنت کے بعد میں نے اسکول بس خرید لی۔ لوگ میرے کخلاف میرے شوہر کے مزید کان بھرنا شروع ہوگئے، وہ مجھے قتل کی دھمکیاں دینے لگا۔

اور آخر میں نے اس سے طلاق لے لی اور اپنے بچوں کو لے کر علیحدہ ہوگئی، میں نے بہت محنت کی بچوں کو اچھی تعلیم و تربیت دلائی خود بھی پڑھا اور ساتھ اپنے بزنس کو بھی بڑھایا۔ آض میرے پاس کئی بسیں ہیں اور میرے بچے بھی اچھی زندگی جی رہے ہیں۔ اب میں اپنی زندگی سے مطمئن ہوں، کیونکہ میں نے ہمت نہیں ہاری۔

You May Also Like :
مزید