دخترانِ انڈین مجاہدین کون ہیں؟

٦ جون۲۰۲۲ انڈیا کی ریاست تامل ناڈو کے ایک گورنمنٹ بینک آر ڈی سی سی(RDCC) کی ویب سائٹ کو نہ صرف ہیک کر لیا گیا بلکہ اسی ویب سائٹ پر ایک پوسٹ لگائی گئی جس میں نپور شرما اور نروین جندال کو واجب القتل قرار دیا گیا۔ اس پوسٹ کی سب سے قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ دخترانِ انڈین مجاہدین کی جانب سے یہ مطالبہ سامنے آیا۔ مزید یہ کہ اس ویب سائٹ کو ہیک کرنے کی ذمہ داری بھی دخترانِ انڈین مجاہدین نے قبول کی ۔دخترانِ انڈین مجاہدین نے ٹیلی گرام کی آئی ڈی بھی پوسٹ کی ہے۔ دخترانِ انڈین مجاہدین کون ہیں ؟ ان کے مقاصد کیا ہیں ؟ کیا یہ کوئی دہشت گرد گروہ ہے جو نیا وجود میں آیا ہے یا پھر یہ خواتین پر مشتمل کوئی ایک ذیلی تنظیم ہے ۔ ان سب سوالات کے جوابات فی الحال تو دینے سے قاصر ہیں لیکن یہ ضرور ہے کہ آنے والے دن شاید ان سوالات کے جوابات لے کر آئیں۔ ان کے نام سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ خواتین مجاہدین پر مشتمل گروہ ہے جو خود کش بھی ہو سکتا ہے۔ یہاں پر یہ بھی انتہائی قابل ِ ذکر بات ہے کہ شان اقدس میں گستاخی کرنے والی بھی عورت ہے اور اسے دھمکی دینے والی یہ تنظیم بھی خواتین پر مشتمل نظر آتی ہے۔
ایک ٹی وی ڈیبیٹ پروگرام میں حضرت محمد‏‏صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنے والی عورت نپور شرما کے خلاف پوری مسلم امہ اس وقت سراپا احتجاج ہے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس کے بارے میں فضول کلمات کہنا اور ناپاک سوالات اُٹھانے کا سلسلہ تھمنے میں نہیں آرہا۔ آزادی اظہار رائے کے نام پر مسلماںوں کے جذبات مجروح کرنا ایک عام سی بات ہوتی چلی جارہی ہے ۔ 1.9 بلین مسلمان آبادی اس وقت شدید غم و غصہ کا شکار ہے ۔ اس مرتبہ بھارتی جنتا پارٹی(بی جے پی) کی ترجمان نپور شرما نے اپنی ناپاک زبان سے آپصلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی۔

اگر ہم نپور شرما کے متعلق بات کریں تو وہ ایک تعلیم یافتہ گھرانے سے ہے اور پیشہ کے لحاظ سے وکیل ہے۔ بی جے پی میں شمولیت کے بعد ۲۰۱۵ ء میں الیکشن لڑا لیکن ۳۱۰۰۰ ووٹ سےہار گئی۔۲۰۲۱ ء میں نپور شرما کو پارٹی کی ترجمان مقرر کیا گیا۔ بھارتی جنتا پارٹی کی مسلمان دشمنی سے کون واقف نہیں ہے ۔ جب سے مودی اور اس کے حواریوں کی حکومت آئی ہے مسلمان انڈیا میں انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ گجرات فسادات سے لے کر آج تک کے حالات پر نظر ڈالیں تو مسلمانوں کی تباہی پر تندہی سے کام کرنے والی بی جے پی کی پالیسی کسی سے بھی ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ مسلماںوں سے ان کی مذہبی ،سماجی اور معاشرتی آزادی بڑی منصوبہ بندی کے تحت چھینی جارہی ہے۔ مسجدوں کو مندر میں تبدیل کرنا، گؤو ماتاکے نام پر مسلمانوں کا قتل عام کرنا، آذان پر پابندی لگانا، حجاب پر پابندی لگانا، نوکریوں پر پابندی، خواتین کی عصمت دری، انصاف کے حصول میں رکاٹ وغیرہ بی جے پی کا پارٹی منشور ہے۔ حد تو یہ ہے کہ اب آپصلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی بھی شروع کردی گئی ہے لیکن بی جے پی اور نپور شرما یہ بھول گئےکہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پر دنیا کے تمام مسلمان ایک ساتھ کھڑے ہو جاتے ہیں۔ سعودی عرب، عراق، ایران، قطر، عمان، پاکستان اور دیگر کئی ممالک نے نہ صرف انڈین سفیر کو بلا کر احتجاج کیا بلکہ معافی اور سزا کا بھی مطالبہ کیا۔ جس کے جواب میں بی جے پی نے نپور شرما اور نروین جندال کو پارٹی سے مطعل کر دیا ہے۔ لیکن صرف مطعلی سے کام نہیں چلے گا انھیں سزا بھی دینی ہوگی تاکہ پھر کوئی ایسی گستاخی کی جرات نہ کرے ۔

دنیا میں ۵۷ اسلامک ممالک موجود ہیں اگر سب متحد ہو کر انڈیا کا اور ان کی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں تو انڈیا کو گھٹنے ٹیکنے پڑ جائیں گےاور ساتھ ہی ساتھ دیگر ممالک کو ایک سبق بھی حاصل ہوگا ۔

آخر میں ، میں پھر دخترانِ انڈین مجاہدین کا ذکر کروں گا کہ میں نہیں جانتا کہ میری یہ بہنیں کہاں ہیں لیکن ان کے اس کام سے میرے دل میں ان کی عزت اور قدرو منزلت کی ایک عمارت کھڑی ہو گئی ہے ۔ ہم سب کو چاہیے کہ ناموس رسالت کے لیے ہم سے جو بھی ہوسکے ہم کریں لیکن یہاں یہ بھی کہنا ضروری ہے کہ اپنے ملک میں پر امن احتجاج کریں چیزیں توڑ کر یا املاک کو نقصان پہنچانے سے صرف ہمارا اپنا ہی نقصان ہوتا ہے۔
 

Sohail Raza
About the Author: Sohail Raza Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.