برازیل میں منعقدہ جی 20 سربراہ اجلاس میں چینی صدر شی جن
پھنگ نے عالمی ترقی کے لئے چین کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ چین
مشترکہ خوشحالی کی منصفانہ دنیا کی تعمیر کے لئے تمام فریقوں کے ساتھ تعاون
کرنے کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانیت بے مثال پیمانے پر تیزی سے
تبدیلی کے دور سے گزر رہی ہے، جس میں اہم مواقع اور زبردست چیلنجز دونوں
درپیش ہیں۔دورہ برازیل کے دوران انہوں نے عالمی ہاٹ اسپاٹ مسائل کے حل کے
لیے امن کی وکالت کرنے والی مضبوط آوازوں کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے
مختلف خطوں میں جاری تنازعات اور عدم تحفظ پر روشنی ڈالتے ہوئے اس بات پر
زور دیا کہ عالمگیر استحکام صرف مشترکہ، جامع، تعاون اور پائیدار سلامتی کے
اصولوں کے ذریعے حاصل کیا جاسکتا ہے۔
سنہ 2014 میں خارجہ امور سے متعلق مرکزی کانفرنس میں شی جن پھنگ نے چینی
خصوصیات کی حامل بڑے ملک کی سفارت کاری کو آگے بڑھانے کی تجویز پیش کی تھی۔
اس وژن کے تحت چین نے اپنے عالمی اثر و رسوخ میں مسلسل اضافہ کیا ہے اور
خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں اپنی مقبولیت کو مضبوط کیا ہے۔ اس سفارتی
فریم ورک نے بین الاقوامی سطح پر چین کی سمت اور ترجیحات کو گہری پہچان دی
ہے ۔خارجہ امور سے متعلق 2023 کی مرکزی کانفرنس میں بھی یہ نوٹ کیا گیا تھا
کہ ہنگامہ خیز عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے باوجود چین نے اپنی تزویراتی
خودمختاری اور سفارتکاری میں پہل کو وسعت دی ہے۔ چین نے ایک بڑے ملک کے
اعتبار سے اپنے اثر و رسوخ، قیادت اور اعلیٰ اخلاقیات کے ساتھ ایک ذمہ دار
عالمی طاقت کا کردار نبھایا ہے۔
حالیہ جی 20 سربراہ اجلاس میں صدر شی جن پھنگ نے بھوک اور غربت کے خلاف
عالمی اتحاد میں شمولیت کا بھی اعلان کیا اور مشترکہ ترقی کی منصفانہ دنیا
کی تعمیر پر زور دیا۔بھوک اور غربت کے خلاف عالمی اتحاد اس باعث بھی اہمیت
رکھتا ہے کہ بھوک مختلف سماجی برائیوں کو جنم دیتی ہے ۔اقوام متحدہ کی تحفظ
خوراک اور غذائیت سے متعلق عالمی رپورٹ کے مطابق 2023 میں 733 ملین افراد
کو بھوک کا سامنا کرنا پڑا۔
مشکل حالات میں ہمیشہ غریب علاقوں اور خاندانوں کے بارے میں فکر مند رہنے
والے شی جن پھنگ نے ذاتی طور پر غربت کے خلاف جنگ میں ملک کی رہنمائی کی
ہے۔ ان کی قیادت میں چین نے غربت کے خلاف ایک ایسی مہم شروع کی جس کی مثال
دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔عالمی مبصرین نے غربت کے خاتمے اور گلوبل ساوتھ کی
ترقی کو آگے بڑھانے میں چین کے اہم کردار کو ہمیشہ سراہا ہے۔بھوک اور غربت
کے خلاف جنگ پر 19 ویں جی 20 سربراہ اجلاس کے پہلے سیشن میں شی جن پھنگ نے
عالمی ترقی کے لئے چین کے آٹھ اقدامات کا خاکہ پیش کیا۔ ماہرین کے خیال میں
ان آٹھ اقدامات کے ذریعے چین بین الاقوامی برادری، مشترکہ تقدیر اور ترقی
پذیر ممالک کی تقدیر کے لیے اپنی ذمہ داری کا اظہار کرتا ہے، جن کا عالمی
حرکیات میں متعلقہ کردار ہے۔
اسی طرح چینی سفارتکاری میں ہمیشہ مذاکرات کے ذریعے امن کا فروغ کلیدی نکتہ
ہے۔دو مارچ 2024 کو ، یوریشین امور کے لئے چین کے خصوصی نمائندے لی ہوئی
ماسکو پہنچے ، جس نے یوکرین بحران کے سیاسی حل کو آسان بنانے کے لئے شٹل
ڈپلومیسی کے دوسرے دور کا آغاز کیا۔ یہ پیش رفت، جس میں یورپی یونین کے
ہیڈکوارٹرز، پولینڈ، یوکرین، جرمنی اور فرانس کے دورے شامل تھے، "بین
الاقوامی اتفاق رائے پیدا کرنے اور بحران کو حل کرنے میں اپنی دانشمندی کا
کردار ادا کرنے کی چین کی کوششوں" کی عکاسی کرتی ہے۔گزشتہ دو برسوں کے
دوران چین نے روس اور یوکرین سمیت تمام فریقین کے ساتھ گہرے رابطے کیے ہیں
تاکہ کشیدگی کو کم کرنے میں تعمیری کردار ادا کیا جا سکے۔ چین اس بحران پر
خاموش نہیں رہا، کشیدگی میں اضافہ نہیں کیا اور نہ ہی اس بحران سے فائدہ
اٹھانے کی کوشش کی۔ اس کے بجائے چین نے سفارتی ذرائع سے فعال طور پر ثالثی
کی ہے اور امن کے لیے اپنے عزم کا اظہار کیا ہے۔
اسی طرح فلسطین اسرائیل تنازع کے حوالے سے چین نے اس بات پر زور دیا کہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں واجب التعمیل ہیں اور فوری، غیر
مشروط اور دیرپا جنگ بندی کے حصول کے لیے ان پر مؤثر طریقے سے عمل درآمد
کیا جانا چاہیے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن کی حیثیت سے بین
الاقوامی ہاٹ اسپاٹ مسائل کو حل کرنے میں تعمیری شمولیت کو چین اپنی ذمہ
داری سمجھتا ہے۔ہاٹ اسپاٹ ایشوز پر چین ہمیشہ امن کے لیے بات چیت کو فروغ
دیتا آیا ہے اور کبھی بھی آگ کو بھڑکانے والا نہیں رہا ہے ، یہی چین کی
ترقی اور امن پر مبنی سفارتکاری کا روشن پہلو ہے۔
|