قلم، وطن اور محاذِ صحافت

قلم، وطن اور محاذِ صحافت

ایوان اقتدار

پچھلے دنوں لاہور پریس کلب میں ایک ایسی تقریب منعقد ہوئی جو صرف ایک رسمی نشست نہیں تھی، بلکہ ایک پیغام تھا” اتحاد کا، ذمہ داری کا، اور حب الوطنی کا“”دفاعِ وطن اور میڈیا کا کردار“ کے موضوع پر منعقدہ اس تقریب میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، لاہور پریس کلب اور پنجاب اسمبلی پریس گیلری کمیٹی نے مل کر اس سوال کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کی۔ جب توپیں گرج رہی ہوں، تو صحافت کا قلم کس سمت میں حرکت کرے؟
تقریب میں پی ایف یوجے کے سیکرٹری جنرل وصدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری، پی یوجے کے صدر نعیم حنیف، پنجاب اسمبلی پریس گیلری کے صدر خواجہ نصیر، پی یوجے کے جنرل سیکرٹری قمرالزمان بھٹی،جوائنٹ سیکرٹری لاہور پریس کلب عمران شیخ،فنانس سیکرٹری سالک نواز، اراکین گورننگ باڈی سرمد فرخ خواجہ، رانا شہزاد احمد اور الفت حسین مغل سمیت سینئر صحافیوں کی کثیر تعداد شریک ہوئی۔
سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان، جو تقریب کے مہمان خصوصی تھے، نے ایک جملے میں پوری قوم کا جذبہ سمو دیا۔”جب ملک کی بقاء کی بات آئی، تو سیاست نے پس منظر اختیار کر لیا اور سب ایک صف میں کھڑے ہو گئے۔یہ جملہ شاید سننے میں سادہ لگے، لیکن اس میں وہ گہرا سبق چھپا ہے جو ہمیں ہر بحران کے موقع پر یاد رکھنا چاہیے۔ کہ ہمارا پہلا فرض وطن کے ساتھ کھڑے ہونا ہے، اور میڈیا اس محاذ کا خاموش مگر طاقتور سپاہی ہے۔
ارشد انصاری صدر لاہور پریس کلب نے نہایت سلیقے سے اس حقیقت کی طرف نشاندہی کی کہ پاکستانی میڈیا نے جنگی ماحول میں اشتعال انگیزی کے بجائے تدبر، تحقیق اور ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔ اس کے برعکس بھارتی میڈیا نے جو کچھ کیا، وہ دنیا کے سامنے ہے۔ چیخنا، سنسنی پھیلانا، اور صحافت کے بنیادی اصولوں کی توہین کرنا۔ یہی فرق دو ملکوں کی صحافتی بلوغت کا عکاس ہے۔
پی ایف یوجے کے صدر نعیم حنیف کا یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ آج کا صحافی محض خبر دینے والا نہیں رہا، بلکہ قومی سلامتی کے بیانیے کا پہرہ دار بھی ہے۔ جب محاذ گرم ہو تو کیمرے کی آنکھ بھی بندوق سے کم نہیں، اور قلم کی سیاہی بھی کسی مورچے کی پہلی لائن ہے۔
خواجہ نصیر، صدر پنجاب اسمبلی پریس گیلری، نے بھارتی میڈیا کی بے بصیرتی پر بجا تنقید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی میڈیا نے بین الاقوامی سطح پر سچ کو اجاگر کیا۔ اور یہی وہ کردار ہے جس کی آج سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ ایک ایسا میڈیا جو ریاست کے ساتھ بھی ہو، مگر سچائی کے پہلو سے بھی پیچھے نہ ہٹے۔ایسی تقاریب اس لیے بھی اہم ہوتی ہیں کہ وہ یاددہانی کراتی ہیں کہ آزادی صرف جغرافیے کا نام نہیں، یہ فکر، قلم اور الفاظ کی ذمہ داری کا نام بھی ہے۔صحافت کو اگر چوتھا ستون کہا جاتا ہے تو یہ محض خطاب نہیں، ایک بہت بڑا اعتماد ہے۔ اور اعتماد ہمیشہ کردار سے جیتا جاتا ہے، اشتعال سے نہیں۔
تقریب کے اختتام پر جب سپیکر پنجاب اسمبلی کو یادگاری شیلڈ پیش کی گئی، تو وہ ایک علامتی لمحہ تھا۔ ایک عوامی نمائندے کو صحافت کے نمائندے کی جانب سے یہ باور کرایا جانا کہ ہم سب کی منزل ایک ہے: پاکستان کی سالمیت، استحکام اور وقار،ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ صحافی کا محاذ محض نیوز روم نہیں، یہ وہ میدان ہے جہاں سچ، احتیاط، حب الوطنی اور جرات ایک ساتھ برسرِ پیکار ہوتے ہیں۔اور آج ”الحمدللہ“ یہ میدان ہم جیت رہے ہیں۔
Ghulam Murtaza Bajwa
About the Author: Ghulam Murtaza Bajwa Read More Articles by Ghulam Murtaza Bajwa: 30 Articles with 22052 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.