یہ دنیا کی تاریخ کا سب سے خفیہ، سب سے مہنگا، اور شاید
سب سے خطرناک جنگی طیارہ ہے — B-2 Spirit، جسے عرفِ عام میں "اسٹیلتھ بمبار"
کہا جاتا ہے۔ یہ کوئی معمولی مشین نہیں، بلکہ ایک ایسا خاموش قاتل ہے جو نہ
ریڈار پر آتا ہے، نہ آواز کرتا ہے، نہ کوئی سراغ چھوڑتا ہے۔ یہ جس مشن پر
جاتا ہے، تباہی، دھواں، اور خاموشی اس کے پیچھے رہ جاتی ہے۔
اس کو 1980 کی دہائی میں امریکہ نے اس وقت تیار کیا جب سرد جنگ اپنے عروج
پر تھی اور امریکہ کو ایسے ہتھیار کی ضرورت تھی جو روس جیسے دشمن کو حیرت
میں ڈال دے۔ اس طیارے کی پہلی پرواز 1989 میں ہوئی اور اسے 1997 میں مکمل
طور پر امریکی فضائیہ کے حوالے کیا گیا۔ اسے "فلاٸنگ ونگ" یعنی پرندے کی
طرح پورا بازو نما طیارہ کہا جاتا ہے، کیونکہ اس میں کوئی دُم، کوئی عمودی
پر، یا روایتی ڈھانچہ نہیں۔ یہی وہ خاص بات ہے جو اسے دشمن کے ریڈار سے
مکمل طور پر چھپا دیتی ہے۔
یہB-2 صرف بمباری کے لیے نہیں بلکہ دنیا کی سب سے مہلک نیوکلیئر حملہ — کے
لیے بھی استعمال ہو سکتا ہے۔ اس میں 16 ایٹمی وار ہیڈز لے جانے کی صلاحیت
ہے، اور یہ بغیر کسی پیشگی اطلاع یا ریڈار پر آئے، کسی بھی ملک کے دل میں
گھس کر حملہ کر سکتا ہے۔ اس کی رینج اتنی زیادہ ہے کہ یہ بغیر رُکے، امریکہ
سے اُڑ کر دنیا کے کسی بھی حصے میں تباہی پھیلا سکتا ہے، چاہے وہ ایران ہو،
شمالی کوریا ہو یا چین۔
ایک B-2 Spirit کی قیمت تقریباً 2 ارب ڈالر ہے۔ اگر پاکستانی روپے میں حساب
لگایا جائے تو یہ رقم تقریباً 600 ارب روپے بنتی ہے۔ یعنی اتنی رقم میں کسی
بھی پاکستان جیسے ملک میں ہزاروں اسکول، اسپتال، یا بجلی کے منصوبے مکمل
کیے جا سکتے ہیں۔ مگر امریکہ نے اس رقم سے تباہی کا ایسا سامان تیار کیا ہے
جو ایک ہی وار میں کسی قوم کو صدیوں پیچھے دھکیل سکتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکہ نے دنیا کے طاقتور ممالک جیسے اسرائیل، سعودی
عرب، جاپان، حتیٰ کہ نیٹو اتحادیوں کو بھی اپنے F-15، F-16 اور F-35 جیسے
جدید طیارے تو دے دیے، لیکن B-2 Spirit کو کسی کے ہاتھ میں نہیں دیا۔ یہ
صرف امریکی فوج کے قبضے میں ہے، اور یہی اس کی اہمیت، رازداری اور تباہ کن
حیثیت کو ظاہر کرتا ہے۔
اس جہاز کا پہلا بڑا جنگی تجربہ 1999 میں کوسوو کے خلاف نیٹو کی بمباری میں
کیا گیا، جہاں اس نے رات کے اندھیرے میں سرب فوجی تنصیبات کو مٹی کا ڈھیر
بنا دیا ۔ بعد میں یہ عراق اور افغانستان میں بھی استعمال ہوا، جہاں اس نے
امریکی فوج کے لیے راستے ہموار کیے۔ 2011 میں لیبیا پر نیٹو کی بمباری میں
بھی B-2 Spirit شامل تھا۔ تب اسے امریکی ریاست میسوری سے اُڑایا گیا، لیبیا
پر بمباری کی گئی، اور بغیر کسی لینڈنگ کے واپس لایا گیا — یعنی ایک ہی
پرواز میں آنا، بمباری کرنا، اور چلے جانا۔
اب اطلاعات ہیں کہ امریکہ نے اپنے کچھ B-2 طیاروں کے زریعے ایرانی شہروں
اصفہان اور نظر پر ایٹمی تنصیبات پر حملہ کیا ہے جس میں 16 ٹن وزنی بم
پھینک کر ایٹمی تنصیبات کو تباہ کر دیا گیا ہے جسکا اعلان خود ڈونلڈ ٹرمپ
نے کیا ہے ۔
اب آگے کیا ہوگا یہ تو اوپر والا ہی بہتر جانتا ہے لیکن اب آگ مزید پھیلے
گی ایران امریکی اڈوں پر حملے کرے گا جسکے جواب میں امریکہ پھر تباہی پھیرے
گا اور ایران کو بھی عراق شام کی طرح بارود سے بھر دیا جائے گا
مگر ایران عراق نہیں ہے۔ لیبیا، افغانستان یا شام بھی نہیں۔ ایران نے پچھلے
چالیس سال سے جس مزاحمت اور استقامت کی تاریخ لکھی ہے، وہ اسے ایک نظریاتی
ریاست بناتی ہے۔ یہ وہی ایران ہے جس نے صدام حسین کے حملے کے باوجود گھٹنے
نہیں ٹیکے۔ یہی وہ ایران ہے جس نے جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد عراق
میں امریکی اڈوں پر میزائل برسا کر دنیا کو حیرت میں ڈال دیا۔
ایران کے سپریم لیڈر سید علی خامنہ ای بارہا کہہ چکے ہیں کہ ’’طاقت کا
سرچشمہ امریکہ یا اسرائیل نہیں، بلکہ صرف اللہ تعالیٰ ہے۔‘‘ اور یہی ایمان
ایک ایسی قوت بن چکا ہے جسے نہ بم سے ختم کیا جا سکتا ہے، نہ جنگ سے۔ ممکن
ہے کہ مستقبل میں تاریخ وہ لمحہ بھی دیکھے جب B-2 Spirit جیسے ناقابلِ شکست
طیارے کو زمین بوس کر دیا جائے — وہ بھی کسی ترقی یافتہ مغربی ملک کی طرف
سے نہیں، بلکہ کسی ایسی قوم کے ہاتھوں جو جذبے، ایمان، اور قربانی پر یقین
رکھتی ہو۔یاد رہے کہ 2011 میں ایران نے امریکی ڈرون RQ-170 کو زمین پر
اُتار کر دنیا کو حیران کر دیا تھا۔ وہ بھی ایک اسٹیلتھ ٹیکنالوجی پر مبنی
ڈرون تھا جسے ریڈار پر پکڑنا ممکن نہیں تھا، مگر ایرانی ریویولوشنری گارڈز
نے اسے نہ صرف روکا بلکہ سالم حالت میں اتار بھی لیا۔ اسی واقعے نے یہ واضح
کر دیا تھا کہ ٹیکنالوجی کے غرور کو ایمان اور عقل سے شکست دی جا سکتی ہے۔
یہ طیارہ B2 Spirit ایک مہلک ہتھیار ضرور ہے، مگر تاریخ نے بارہا یہ ثابت
کیا ہے کہ ٹیکنالوجی کبھی بھی نظریے اور قربانی کے جذبے پر مکمل فتح حاصل
نہیں کر سکی۔ امریکہ اپنے جدید طیاروں کے ساتھ چاہے کتنے ہی حملے کرے،
آخرکار فیصلہ زمین پر لڑنے والے انسانوں، ان کے حوصلے، اور ان کے یقین پر
ہوتا ہے۔ اور یہی وہ میدان ہے جہاں B-2 Spirit جیسے طیارے بے آواز ہو جاتے
ہیں، اور صرف ایک صدا باقی رہ جاتی ہے:
یقیناً، اللہ سب سے بہتر تدبیر کرنے والا ہے۔
|