پاکستان کے انتخابی عمل میں میڈیا کا کردار
(Muhammad Zain Ali , Rawalpindi)
پاکستان میں میڈیا جمہوریت کا چوتھا ستون مانا جاتا ہے۔
جب بات انتخابی عمل کی ہو، تو میڈیا کا کردار مزید اہمیت اختیار کر لیتا ہے
کیونکہ وہ عوام کو معلومات فراہم کرتا ہے، سیاسی جماعتوں کی پالیسیوں کو
اجاگر کرتا ہے، اور رائے عامہ کو تشکیل دیتا ہے۔
میڈیا نہ صرف امیدواروں کی تقاریر، منشور اور وعدے عوام تک پہنچاتا ہے بلکہ
وہ انتخابی عمل کی شفافیت پر بھی نظر رکھتا ہے۔ صحافی پولنگ اسٹیشنز کی
صورتحال، ووٹرز کے مسائل اور انتخابی بے ضابطگیوں کو رپورٹ کر کے عوام اور
الیکشن کمیشن کو باخبر رکھتے ہیں۔
الیکٹرانک میڈیا، خاص طور پر نیوز چینلز، انتخابی دن پر لمحہ بہ لمحہ نتائج
کی رپورٹنگ کرتے ہیں۔ یہ براہ راست نشریات عوامی دلچسپی کو بڑھاتی ہیں اور
انتخابی سرگرمیوں میں شفافیت لاتی ہیں۔ دوسری طرف، پرنٹ میڈیا گہرائی سے
تجزیے، انٹرویوز اور اداریے فراہم کر کے قارئین کو بہتر فہم دیتا ہے۔
سوشل میڈیا کا کردار بھی اب مرکزی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ فیس بک، ٹوئٹر،
اور یوٹیوب جیسے پلیٹ فارمز پر امیدوار براہ راست عوام سے رابطہ قائم کرتے
ہیں، اپنے پیغامات پھیلاتے ہیں اور انتخابی مہمات کو ڈیجیٹل طور پر چلاتے
ہیں۔ نوجوان نسل، جو روایتی میڈیا سے کم اور سوشل میڈیا سے زیادہ جڑی ہوئی
ہے، ان پلیٹ فارمز کے ذریعے سیاسی شعور حاصل کرتی ہے۔ تاہم، یہاں جھوٹی
خبروں اور پروپیگنڈا کا پھیلاؤ ایک سنجیدہ چیلنج ہے جس سے انتخابی عمل
متاثر ہو سکتا ہے۔
مزید یہ کہ، میڈیا مباحثوں، ٹاک شوز اور عوامی فورمز کے ذریعے سیاسی
جماعتوں کو ایک دوسرے کے سامنے لا کر ان کے نظریات اور منشور کی جانچ کا
موقع فراہم کرتا ہے۔ یہ عمل ووٹر کو بہتر انتخاب کرنے میں مدد دیتا ہے۔
مختلف چینلز پر چلنے والے سیاسی ٹاک شوز اکثر رائے عامہ پر اثر انداز ہوتے
ہیں، اس لیے ان کی غیرجانبداری بے حد ضروری ہے۔
میڈیا کی یہ ذمے داری ہے کہ وہ غیر جانبدار، باوثوق اور ذمہ دار رپورٹنگ
کرے تاکہ انتخابی عمل شفاف اور منصفانہ ہو۔ بدقسمتی سے بعض اوقات میڈیا
چینلز پر سیاسی وابستگی یا ریٹنگ کی دوڑ کے باعث جانبداری دکھائی دیتی ہے،
جو جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہے۔ ایسے حالات میں عوام الجھن کا شکار ہو جاتے
ہیں اور غلط معلومات کی بنیاد پر رائے قائم کر لیتے ہیں۔
میڈیا کے اداروں کو چاہیے کہ وہ صحافیوں کی تربیت پر خصوصی توجہ دیں تاکہ
وہ انتخابی عمل کی پیچیدگیوں کو سمجھ سکیں اور تحقیقاتی صحافت کے اصولوں کے
تحت اپنی رپورٹنگ انجام دیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، صحافتی ضابطہ اخلاق پر سختی
سے عمل درآمد بھی ضروری ہے تاکہ میڈیا پر عوام کا اعتماد برقرار رہ سکے۔
آخر میں، میڈیا کو چاہیے کہ وہ انتخابی اصلاحات کی حمایت کرے، عوامی شعور
بیدار کرے اور ہر ووٹر تک درست معلومات پہنچائے۔ ایک باخبر ووٹر ہی ایک
بہتر فیصلہ کر سکتا ہے، اور یہی ایک مضبوط جمہوری معاشرے کی بنیاد ہے۔ صرف
معلومات دینا ہی کافی نہیں بلکہ ان معلومات کی صحت، توازن اور وقت پر
دستیابی بھی اتنی ہی اہم ہے۔
پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں جہاں تعلیم کی شرح کم ہے، وہاں میڈیا ایک
ایسا طاقتور ذریعہ بن کر سامنے آتا ہے جو عوام کو نہ صرف خبردار کرتا ہے
بلکہ ان کی سوچ، انتخاب اور مستقبل پر براہ راست اثر انداز ہوتا ہے۔
|