16لاکھ افراد کا تاریخی احتجاج ،سیاستدانوں کیلئے لمحہ فکریہ۔۔

آزاد کشمیر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ چار اضلاع کے 16لاکھ کے قریب عوام نے اپنے مسائل کے حل کیلئے جدوجہد کرتے ہوئے 3دن تک مکمل طور پر امن رہتے ہوئے شٹر ڈاﺅن و پہیہ جام ہڑتال کیے رکھا، ان تین دنوں میں ہڑتال کرنے والوں کی طرف سے ایک بھی ایسا ایشو سامنے نہیں آیا کہ حالات زیادہ کشیدہ ہوتے ،نہ توڑ پھوڑ کی گئی ہ سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا ،نہ کسی کو عبرت کا نشانہ بنایا گیا ،اتنی بڑی تعداد میں عوام کا احتجاج کرنا اور وہ بھی پرامن احتجاج کی مثال تک بنا دینا لائق تحسین ہے ۔ ہڑتال کی کال دے کر عوام کو منظم رکھنے پر تاجر اتحاد پونچھ ڈویثرن اور تمام ہڑتال میں شامل تمام عوام مبارکباد کے مستحق ہیں، اس کے ساتھ ساتھ انتظامیہ نے بھی عوامی جدوجہد کے عوامی جائز جدوجہدکے طریقہ کار میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش نہ کی اس پر ان کی حکمت عملی بھی لائق تحسین ٹھہری۔ اس تاریخی شٹر داﺅن و پہیہ جام میں سب سے اہم کردار ڈویثر ن بھر کے تاجران کا ہے جنہوں نے سوسل سوئیٹی کے ساتھ مل کر مرکزی صدر افتخار فیروز کی کال پر چاروں اضلاع کا سسٹم جام کر کہ رکھ دیا،3دن تک مکمل ہڑتال و پہیہ جام کی وجہ سے جو نقصان ہوا اس کا تخمینہ لگانا مشکل ہے لیکن ایک محتاط اندازے کے مطابق بنکوں سے غیر حتمی معلومات لینے کے بعد اس نقصان کا تخمینہ تقریباً 22 سے 24ارب روپے لگایا گیا ،جائیزے کے مطابق پونچھ کی آبادی 6 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے یہاں روزانہ اوسطاً 2سے 3ارب روپے کا لین دین کیا جاتا ہے اس لیے 3دنوں میں یہ نقصان روزانہ کی بنیاد پر فی یوم 2.5ارب روپے مان لیا جائے تو یہ نقصان 7.5ارب روپے ،باغ کی آبادی جو 4.5لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے میںروزانہ کی بنیاد پر اوسطاً فی یوم 2سے 2.5ارب روپے کا کاروبار کرتے ہیں کو اگر ان تین 3دنوں میں فی یوم 2ارب روپے مان لیا جائے تو یہ نقصان 6ارب روپے سدھنوتی کی آبادی جو قریباً 3لاکھ پچاس ہزار کے قریب ہے میں روزانہ ی بنیاد پر اوسطاً 1.25سے 2روپے کا کاروبار کیا جاتا ہے اسکو اگر ان 3دنوں میں اوسطاً فی یوم 1.5ارب روپے مان لیا جائے تو ان 3 دنوں میں نقصان 4.5ارب روپے اور حویلی کی آبادی جو 1لاکھ 75ہزار کے قریب ہے میں روزانہ کی بنیاد پر اوسطاً1 سے ڈیڑھ ارب روپے کا کاروبار ہوتاہے کو فی یوم 1.25مان لیا جائے توان 3ہڑتالی دنوں میں یہ نقصان 3ارب 75کروڑ کا نقصان ہواس طرح اندازاًان 3ہڑتالی دنوں میں پونچھ ڈویثرن کے ان چاروں اضلاع پونچھ،باغ ،سدھنوتی اور حویلی میں مجموعی آبادی 16لاکھ کے قریب اور ان کا مجموعی کاروباری نقصان 23ارب 25کروڑ روپے بنتا ہے ۔

اس تاریخی ہڑتال کے اختتام کے تاجر اتحاد پونچھ ڈویثرن کے مرکزی صدر افتخار فیروز نے مذاکرات میں کیے جانے والے فیصلہ جات کی تفصیلات بتانے کیلئے راولاکوٹ میں پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے بہت سے ایسے انکشافات کیے جو حیران کر دینے والے تھے افتخار فیروز کے مطابق پونچھ ڈویثرن تاجر اتحاد نے چاروں اضلاع کے تاجروں و عوام کے دیرینہ مسائل کیلئے حل کیلئے اپنی پہلی کال 5جون کو دی تھی اور 6جون کو پورے پونچھ ڈویثرن میں علامتی شٹر ڈاﺅن ہڑتال کی تھی لیکن یہ ٹوکن ہڑتال صرف اپنا احتجاج ریکارڈ کروانے اور حکومت و انتظامیہ کو یہ باور کروانے کیلئے کی گئی تھی کہ ایک نئی عوامی قوت تاجران کی صورت میں سامنے آچکی ہے جو مسائل کے حل میں سنجیدہ ہے،6جون کو یہ اعلان کیا گیا کہ 20جون تک ہمارے مطالبات تسلیم کیے جائیں ورنہ سخت احتجاج سامنے آئے گا ،تاجر اتحاد کے مرکزی صدر افتخار فیروز کے مطابق انتظامیہ یا کسی اہم حکومتی شخصیت نے ان 14دنوں میں ان سے یا ان کی ٹیم میں سے کسی کے ساتھ رابطہ کر کہ مسئلہ تک جاننے کی کوشش نہ کی جبکہ ڈویثرنل انتظامیہ مسائل کو حل کرنے کے بجائے اس اتحاد کے خلاف سازشوں میں مصروف رہے ،20جون کو پونچھ ڈویثرن میں 65سالہ تاریخی شٹر ڈاﺅن ہڑتال کی گئی جبکہ 21جون کو پہیہ جام ہڑتال کی گئی تب انتظامیہ کو ہوش آیا کہ معاملہ سنگین ہے۔افتخار فیروز کے مطابق ڈویثرنل انتظامیہ نے اس وقت معاملہ کو یکسو کرنے اور حکام بالا سے مذاکرات کروانے کیلئے تاجران کو اپنا چارٹر آف ڈیمانڈ تحریری طور پر انتظامیہ کو دینے کو کہا تو تاجران نے نیک نیتی سے چاروں اضلاع سے ذمہ داران کو راولاکوٹ بلایا اور مشاورت کے بعد کمشنر پونچھ ڈویثرن اور ڈی آئی جی پونچھ کو چارٹر آ ف ڈیمانڈ حوالے کیا،جبکہ کمشنر پونچھ ڈویثرن نے اسسٹنٹ کمشنر راولاکوٹ کے ذریعے اطلاع دی کہ صدر ریاست یعقوب خان و وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری مجید اپنی ذاتی مصروفیات کی وجہ سے مذاکرات کا وقت نہیں دے رہے جبکہ تاجر اتحاد کو مستندذرائع نےبعد میں اطلاع دی کہ پونچھ ڈویثرن کی انتظامیہ نے چیف سیکریٹری آزاد کشمیر و وزیر اعظم آزاد کشمیر سے مسائل کے حل کیلئے مذاکرت کے حوالے سے رابطہ تک نہیں کیا ،پونچھ انتظامیہ نے تاجران کو مذاکرات کیلئے اسلام آباد بھیج کر سوچی سمجھی سازش کے تحت حالات کو خراب کرنے کی کوشش کی ،افتخار فیروز نے الزام لگایا کہ ڈویثرنل انتظامیہ صدر ریاست یعقوب خان کی ایماءپر ہمارے مذاکرات کو کامیاب ہوتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتی تھی اسی لیے اسلام آباد میں مذاکرتات کی ناکامی کو یقینی بنانے کیلئے ہتھکنڈے استعمال کرنے کی کوشش بھی کی اور منصوبہ بنایا گیا کہ راولاکوٹ واپسی پر آزاد پتن کے مقام پر ہمیں گرفتار کیا جائے گا ۔کشمیر ہاﺅس میں ہونے والے مذاکرات میں وزیر برقیات چوہدری ارشد،وزیر ٹرانسپورٹ طاہر کھوکھر، سیکریٹری برقیات ،پونچھ دویثرن کے ایس سی اوز،چاروں اضلاع کے مہتم ،آئیسکو کے چیف انجنیئر فرمان علی خان،واپڈا کے اہم ذمہ دار، کے علاوہ ٹرانسپورٹ و ٹریڈ یونین کے ضلعی نمایندگان شامل تھے ،مذاکرات میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ پونچھ ڈویثرن سے غیر اعلانیہ و جبری لوڈ شیڈنگ مکمل طور پر25 جون سے ختم کر دی جائے گیاور اس بات کی بھی یقین دہانی کروائی گئی کہ پونچھ کے گرڈ اسٹیشنوں پر بجلی ہر وقت موجود رہے گی ،محکمہ برقیات آزاد کشمیر کے ذمہ داران سے یہ طے کیا گیا کہ17یونٹ سے اوپرصارف جو بجلی استعمال کرے گا اسے اسی تناسب سے بل ادا کرنا پڑے گا، آئیندہ بلات سے میٹر کرایہ مکمل طور پر ختم کر دیا جائےگا ،ان دو ماہ میں جن لوگوں نے بجلی کے بل انجمن تاجران کی کال پر ادا نہیں کیے ان سے سرچارج لیے بغیر قسط کی سہولیت کے ساتھ بل لیے جائیں گے، نیلم جہلم سرچارج اس لیے ختم نہیں ہو گا کیونکہ اسی ٹیکس سے یہ پراجیکٹ پایہ تکمیل کو پہنچ رہا ہے، مذاکرات میں وزیر ٹرانسپورٹ سے جو چیزیں طے کی گئی ان میںیہ طے پایا کہ گاڑی حادثے کی صورت میں فی کس1لاکھ روپے کے بجائے 3لاکھ 75ہزار روپے حکومت کی طرف سے دیئے جائیں گے،کمپیوٹرائیزڈڈروائیونگ لائیسنس فیس 5سال کیلئے 700روپے ہوگیالبتہ نامل لائیسنس کی ویسی وہی رہے گی، چونگی فیس ،ٹول ٹیکس اور دیگر ٹیکسز پر نظر چانی کیلءسینئر وزیر چوہدری یٰسین،وزیر صحت قمر الزمان اور وزر ٹرانسپورٹ طاہر کھوکھر پر مشتمل کمیٹی بنائی گئی جو ٹرانسپورٹرون سے مشاورت کرنے کے بعد تیس جون تک فیصلہ دے گی، جبکہ راولاکوٹ میں ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی کا دفتر جولائی2012ءسے آفس کام کرنا شروع کر دے گا۔ صدر تا جر اتحاد پونچھ ڈویثرن افتخار فیروز نے صدر ریاست یعقوب خان و اسپیکر اسمبلی غلام صادق خان کے لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے منفی بیانات پر شدید برہمی کا اظہار کیااور یاد دہانی کروائی کہ یہ لوگ اسی علاقے سے عوامی وﺅٹوں سے ممبر منتخب ہو کر اس مقام پر پہنچے ہیں ،صدر کے بعد انکی بیٹی اسی علاقے کے ووٹ حاصل کر کے ممبر اسمبلی اور وزیر بھی بنی ہے ، انہوں نے الزام لگایا کہ ہمیں مذ اکرات کے لئے اسلام آباد روانہ کر کے حکومتی گماشتوں سے شہر میں حالات خراب کروانے کی بھی کوششیں کی ہیں جو صدر کے جیالے پستول لہرا کر دوکانیں کھلوانے میں مصروف عمل رہے ،افتخار فیروز کا موقف تھا کہ کوئی دوکاندار اگر دوکان کھلوائے تو بات سمجھ میں آتی ہے لیکن کوئی جیالہ یا حکومتی اہلکار یاصدارتی نوازشات والا دوکانیں کھلوائے اور پستول لہرائے تو اس سے کیا مراد ہے کیا یہ خون خرابا کروانے کی سازش نہیں ہے؟

گہری نظر سے دیکھا جائے تو پونچھ ڈویثرن کا یہ تاجر اتحاد سیاسی جماعتوں کیلئے سوالیہ نشان چھوڑ گیا ہے کیونکہ اس وقت آزاد کشمیر میں کوئی بھی سیاسی جماعت اتنی طاقت نہیں رکھتی کہ عوامی ایشوز کے اوپر ایسا پر امن احتجاج اتنے لمبے وقت تک کروا سکے اور اپنے مطالبات بھی حل کروا سکے،دوسری اہم چیز یہ کہ صدر ریاست و اسپیکر اسمبلی ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے ان کو اپنے مشیروں میں قابل لوگوں کو ذرابھی جگہ دینے کی ضرورت ہے جو ان تک سچ پہنچا سکیں اور عوامی ضروریات کا خیال کریں نہ کہ ذاتی جائیدادوں پر زور ہو(جیسا کہ جیالا نوازی میں چل رہا ہے)ایسے جیالوں(اسکیم خوروں) کو قابو میں رکھیں جو حکومت کی سرپرست کی وجہ سے بے لگام ہو چکے ہیں، فرزانہ یعقوب سمیت چاروںاضلاع سے منتخب ممبران اسمبلی کو عوام میں آنا چاہیے عوام کے مسائل سننے چاہیے نہ کہ جبوتہ ہاﺅس اور ایسے ہی دوسرے ہاﺅسسز کو اپنا مسکن بنانا چاہیے ،اسکیم خوروں سے چھٹکارا ھاصل کر کہ عوام کو ان کے بنیادی حقوق جن میں مہنگائی،روزگار کی فراہمی،صحت اور تعلیم کے میدان میں ہنگامی بنیادوں پر مثبت کام کرنے کی ضرورت ہے ،اپوزیشن میں موجود (بے حس )سیاسی جماعتوں کے قائدین جن میں مسلم کانفرنس،جماعت اسلامی ،ن لیگ اور تحریک انصاف و دیگر کو چاہیے کہ ایشوز کی سیاست کریں،مسائل کے حل کیلئے کوشش کریں، عوام میں آئیں ان کے مسائل کے حل کیلئے کوشاں ہوں ورنہ یاد رکھیں کہ افتخار فیروز جیسے عوامی نمائندوں کے سامنے یہ الیکشن کے وقت بھی بے بس ہونگے جس طرح یہ آج بے بس ہیں۔،قو م پرست تنظیمں پھر سے یکجا ہو رہی ہیں اور اپنی پالیسی میں وقت کے لحاظ سے تبدیلی لا رہی ہیں جو ان کی بہتر حکمت عملی معلوم ہوتی ہے کو چاہیے کہ ایسے عوامی ایشوز پر تحریک چلانے کی ذمہ داری انہی کی زیادہ بنتی ہے کیونکہ یہ خود کو واحد ریاستی جماعت کہلواتے ہیں، افتخار فیروز جو عوامی مسائل پر اس وقت ایک ہیرو کا رول ادا کر رہے ہیں نے بہت کم وقت میں یہ بلند مرتبہ حاصل کیا کو چاہیے کہ وہ عوامی خدمت کو جاری وساری رکھیں عوام کے حقوق پر انہوں نے پہلے بھی سمجھوتہ نہیں کیا اسی وجہ سے آج 16لاکھ لوگ ان کی کال پر لبیک کہتے ہیں ان کو سیاست کا حصہ نہیں بننا چاہیے کیونکہ وہ جو کام کر رہے ہیں یہ کام راجہ فاروق حیدراور ان کی ٹیم کو مل کر کرنا تھا لیکن وہ ناکام رہے ،بیوروکریسی کو چاہیے کہ افتخار فیروز جیسے مخلص عوامی نمائندوں کو سپورٹ کریں اور ایسے عناصر کو جڑ سے مٹا دیں جو عوام کا نام استعمال کر کہ ذاتی مفادات حاصل کر رہے ہوں پونچھ ڈویثرن کے لوگوں کوپیغام دوں گا کہ اسی طرح جذباتی ہوئے بغیر مثالی بھائی چارے سے اپنے مسائل حل کروائیں کیونکہ سیاستدانوں نے آج تک ان کو کچھ نہیں دیا اس لیے عوامی مسائل کے حل کیلئے سیاست سے بالا تر ہو جائیں کشمیریوں کیلئے پیغام کے خطہ کشمیر کی ترقی میں اپنا اپنا کردار ادا کریں کیونکہ بھارتی مقبوضہ کشمیر میں بھی اب حالات بہتر ہو رہے ہیں،عوام کو سہولیات دی جا رہی ہیں،تمام کشمیریوں کو چاہیے کہ پونچھ کے باسیوں کی مانند یکجا ہو جائیں اور عوامی مسائل کے حل کیلئے سیاست وبرادری ازم سے باہر نکل آئیں ۔
Kh Kashif Mir
About the Author: Kh Kashif Mir Read More Articles by Kh Kashif Mir: 74 Articles with 69886 views Columnist/Writer.. View More