انقلاب کس جانور کا نام ہے

کئی لوگوں کو انقلاب کے نام سے چڑ ہے ..ڈر ہے .خوف ہے اور کچھ شرمندہ ہیں ....کئی قسم کی شخصیات ہیں ..اور ان کی اپنی کاروباری دوکانیں انقلاب کی مخالفت اور حق میں چلتی رہتی ہیں ...میں نے تفصیل سے اپنی کتابوں میں ذکر کیا ہے ..کہ انقلاب کتنی قسم کے ہوتے ہیں ..انقلاب کیوں آتے ہیں ..اور انقلاب سے خوف صرف امیر آدمی ..جاگیردار .وڈیرہ شاہی ..چور اچکے ..بد کردار .کرپٹ حکمران کو اور بیوروکریسی کو ہوتا ہے ..تفصیل میں جانا نہیں چاہتا ..کافی کومنٹ وصول ہوتے رہتے ہیں ..اچھے بھی برے بھی ....نہ فکر کرتا ہوں نہ برا مانتا ہوں ..کیونکہ میرے پاس طاقت نہیں ہے ..کہ میں نظام سے لڑ سکوں ...سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں ..اگر نہ سمجھے تو جھگڑا کس بات کا .....مجھے غصہ صرف اس وقت آتا ہے جب مجھے فون پر دھمکیاں دی جاتی ہیں اور کال کرنے والا اپنے نمبر کو چھپاتا ہے ..میں صرف اتنا کہتا ہوں ..کہ یہ گالیاں تم فیس بک پر یا میری میل پر بھی بھیج سکتے ہو ..تو جب تم کو یقین ہے کہ میں بے ضرر انسان اور کمزور انسان ہوں ..تو نمبر چھپانے کا فایدہ .. آج جب گھر سے نکلا تو موسم تو خوشگوار تھا ..مگر میں کل کے آنے والے کومنٹ کے بارے میں سوچ رہا تھا ..کہ اچانک فون کال آ گئی ...غصہ آ گیا کہ ایک تو میں گاڑی چلا رہا تھا دوسرا کال نمبر کے بغیر تھی ...گاڑی چلاتے فون سننا اٹلی میں جرم ہے ..چلان ہو جاتا ہے ...اگر نہ سنتا تو کال کرنے والا سوچتا کہ بزدل ہے .اس میں سننے کا حوصلہ نہیں ہے ..آخر کار فیصلہ کیا .کہ سن لیا جاۓ .شاید میرا اندازہ غلط ہو ..مگر نہیں ووہی ہوا جس کا اندیشہ تھا ...دوسری طرف سے جونہی غلط آغاز ہوا ..میں نے فوری طور پر گاڑی کو سائیڈ میں کھڑا کر کے اس کو سنا ...یہ کوئی نواز شریف کا خیر خواہ تھا ...مگر اس نے وہی باتیں دہرائی ..جن کا میں عادی ہو چکا ہوں ...پچھلے دنوں اسلامآباد سے جو کومنٹ موصول ہووے تھے .یہ ان سے مختلف تھے .....تم کون ہو کیا ہو ..کس کے لئے کام کرتے ہو ....چند گالیاں وغیرہ وغیرہ .....مگر آخر میں جب اس کو میں نے ٹھنڈہ کیا تو اس نے ایک بات کی .....جس کا میں نے اس کو جواب دیا تو اس نے میرے جواب کو لگتا تھا ..کہ بڑی مشکل سے ہضم کیا ہو گا ...وہ بھی فکر مند ہو گیا ہو گا ..کیونکہ وہ فون بند کرنے سے پہلے جب حسب م تو میں سمجھ گیا کہ وہ میرے جواب سے اگر مطمئن نہیں ہوا تو سوچنے پر مجبور ضرور ہو گیا ہے ...میرا جواب صرف اتنا تھا ..کہ بھائی میرے انقلاب لانے والوں کی تاریخ اٹھا کے دیکھ لو ..یا جس ملک میں بھی خون بھا یا بہایا گیا ...جن میکوں کی تم مثال دے رہے ہو کہ میں پاکستان کو مصر بنانا چاہتا ہوں ......تو صرف ایک بات ذہن میں رکھو کہ انقلاب ہمیشہ حکمران کی غلطیوں .نا اہلی ..کرپشن..نا انصافی ..بد کرداری . اور ظالمانہ رویہ کی وجہ سے آتا ہے ..وہ چاہے فرانس ہو ..ایران ہو .مصر .عراق .لیبیا یا .شام یا کوئی دنیا کا اور ملک ہو ...اس لئے مجھ پر الزام مت دو ....حکمران کو فرعون بننے سے روکو ..عوام کو بنیادی سہولتیں دو ...کوئی انقلاب نہیں آے گا ..اور خون کی ندیاں کو بہنے سے روکو ..شاید تم کو اندازہ نہیں ہے ..کہ میں پاکستان میں انقلاب سے زیادہ خون بہتا دیکھ رہا ..ظلم ہوتا دیکھ رہا ہوں ..شاید آپ کی آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی ہے ..یا حقیقت سے آنکھیں چرانا ہماری مجبوری یا روایت بن چکی ہے ..یا پھر ہم پڑوسی کے گھر میں لگی ہوئی آگ کو تماشائی بن کے دیکھنے کے عادی ہو چکے ہیں ..یا بے حس ہو چکے ہیں ..یہی آگ جب ہمارے گھر کو جلاے گی ..تو ہم فرعون کی طرح خدا کو یاد کریں گے ...جس وقت کوئی فایدہ نہ ہو گا .....اس نے تو فون بند کر دیا ..مگر میں پھتر کی طرح ساکت ہو چکا تھا ..مجھے وقت کا اور سڑک کے ساتھ گاڑی کھڑی کرنے کا کوئی احساس نہ تھا ..کہ میں کب سے سوچوں میں گم اپنی قوم کے شعور کے بارے میں پریشان تھا ..کہ اچانک چونک گیا ..جب پولیس والا مجھ سے پوچھ رہا تھا ..کہ کیا معاملا ہے ...انھوں نے میری پریشانی کو بھانپ لیا اور میری سوری کو قبول کرتے ہووے جانے کی اجازت دے دی ...اور ساتھ یہ کہا ....کہ احتیاط سے ......میں منزل کی طرف بڑھتے یہی سوچ رہا تھا ..کہ پاکستانی قوم کو ایک انقلاب کی اشد ضرورت ہے ..انقلاب کے بغیر کچھ بھی ہم تبدیل نہیں کر سکیں گے ...نہ نظام ..نہ معاشرہ ..نہ سوچ .......کیونکہ یہاں اٹلی میں ہر کام اپنی باری میں اور قطار کے انتظار میں کرتا ہوں ..حتہ کہ میلان ائیرپورٹ پر بھی اور راستے میں ٹرانزٹ پر بھی کچھ اصول ہوتے ہیں ..مگر جونہی اپنی ائیرپورٹ پر جاتے ہیں ..تو دھکم پیل کا کام سٹارٹ ہو جاتا ہے . سفارش اور یاری دوستی میں سب اصول اور باری کے انتظار والی سوچ ختم ہو جاتی ہے ...اور میرا شعور مجھے دیکھتے رہ جاتا ہے ....گھر تک پںچتے پںچتے کئی کہانیاں جنم لے چکی ہوتی ہیں .............انقلاب کے لئے خون بہانا کوئی ضروری ہے
..........بدلنا ہے نظام تو پھر بہانے بنانا کوئی ضروری ہے
...........جب یقین ہے کہ موت نے آنا ہے
........تو پھر زندگی کا جشن منانا کوئی ضروری ہے
Javeed Cheema
About the Author: Javeed Cheema Read More Articles by Javeed Cheema: 190 Articles with 147688 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.