رمضان اور مسلمان

رمضان المبارک کا مقدس مہینہ ہم پر سایہ فگن ہے ،اس ماہ کی عظمت وفضیلت اور اہمیت وخصوصیت بے شمار ہیں ،دنیا بھر کے مسلمان ا س ماہ کا خصوصی استقبال کرتے ہیں، روزہ اور تروایح سمیت مختلف عبادتوں کا اہتمام کرتے ہیں، مسلم ممالک کے علاوہ ان ملکوں میں بھی استقبال رمضان کا منظر انتہائی پرکشش اور دیدہ زیب ہوتاہے جہاں مسلمان انتہائی اقلیت میں ہوتے ہیں،وہاں کی حکومتیں بھی مسلمانوں کوماہ رمضان میں خصوصی رعایت دیتی ہیں،ہر ممکن سہولیات پہونچانے کی کوشش کرتی ہیں ،مسلم ممالک میں دفتری کاموں کے اوقات تبدیل کردیئے جاتے ہیں،کاموں کا بوجھ بھی کم کردیا جاتاہے ،کچھ ملکوں میں یکم رمضان کو تمام محکموں میں تعطیل عام ہوتی ہے ،کبھی یہ ناخوشگوار خبربھی گوش سماعت سے ٹکراتی ہے کہ فلاں ملک میں مسلمانوں کو روزہ رکھنے سے منع کردیا گیا ہے ،روزہ داروں کے ساتھ ظلم وزیادتی کی گئی ہے ماہ مبارک میں عبادت کرنے سے انہیں روکا گیا ہے۔

رمضان المبارک میں مسلمانوں کے ساتھ بہت سے غیر مسلم بھی احتراما کھانا پینا بندکردیتے ہیں،کچھ باضابطہ روزہ رکھتے ہیں،کم ازکم اتنا ضرور کرتے ہیں کہ روزہ داروں کے احترام میں وہ ان کے سامنے نہیں کھاتے ہیں،بہت سے غیر مسلم روزہ داروں کیلئے سحری و افطار کا انتظام بھی کرتے ہیں،صاحب ثروت مسلمان بڑی تعدادمیں دل کھول کر ماہ مبارک میں خرچ کرتے ہیں ،افطار ،سحر اور نماز تروایح کا اہتمام کرتے ہیں،غریبوں میں صدقہ وخیرات کرتے ہیں ،روزہ داروں کی زیادہ سے زیادہ ضیافت کرنے کی ہرممکن کوشش کرتے ہیں لیکن ایک المیہ یہ بھی ہے کہ ان میں ایک بڑی تعداد ان لوگوں کی ہوتی ہے جو بغیر کسی عذر کے خود روزہ نہیں رکھتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ روزہ داروں کو افطار کرانے سے ہمارا یہ فرض ساقط ہوجائے گا ۔مسلم علاقوں میں ہوٹلیں دن میں بند ہونے کے بجائے باپردہ ہوجاتیں ہیں اور امت محمدیہ افراد رمضان کا اتنا احترام کرلیتے ہیں کہ وہ کھلے عام بریانی تناول نہیں فرماتے ہیں ،کچھ لوگ رمضان اور روزہ داروں کے احترام میں روزہ نہ رکھنے کے باجود افطار میں شریک ہوکر ماہ مبارک کی برکتیں حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ،کچھ لوگ رمضان کی عظمت کے پیش نظر سروں پر ٹوپیاں پہن لیتے ہیں یا رومال باندھ لیتے ہیں۔

رمضان المبارک میں سیاست کی دوکان بھی خوب چمک جاتی ہے ،سیکولرزم کی شناخت اور مسلمانوں سے قریب ہونے کا یہ انتہائی سنہرا موقع سمجھاجاتا ہے ،مسلمان بھی کسی کے سیکولر اور اپنا ہمدرد ہونے کا پیمانہ اسی کو بنالیتے ہیں کہ کو ن لیڈرافطار پارٹی کا اہتمام کرتاہے ،کو ن سیاسی پارٹی کتنے اہتمام کے ساتھ کتنے مقامات پر دعوت افطار کراتی ہے ،سال گذشتہ وزیر اعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور کہاگیاکہ افطار پاٹی نہ کراکر انہوں نے اپنے مسلم مخالف ہونے کا ایک اور ثبوت پیش کر دیا ہے لیکن اس کے جواب میں انہوں نے بہت معقول بات کہی کہ’ رمضان کا مہینہ اﷲ کو راضی کرنے اور عبادت کا ہے افطار پارٹی کی سیاست کرکے ہم اس کے تقدس کو پامال نہیں کرنا چاہتے ہیں‘ قطع نظر اس سے کہ وہ حقیقت میں روزہ وافطار کا سیاسی کرن نہیں کرناچاہتے تھے یا پھر اس جواب سے چھٹکارا چاہ رہے تھے ۔بیشتر مسلم سیاسی رہنما ،فلم اداکار اور دیگر اہم عہدوں پر فائز بھی رمضان کا استقبال افطار پارٹی کراکر یا خود کسی کی پارٹی میں شرکت کے ذریعے کرتے ہیں اور وہ اسی کی رمضان کی عبادت سمجھتے ہیں۔

ہندوستان کے اردو اخبارات رمضان کی آمد پر روزانہ ایک دو صفحہ ’رمضان اسپیشل ‘ کے عنوان سے نکالتے ہیں،اس صفحہ پر ماہ رمضان کی فضیلت ،تروایح کی عظمت اور روزہ کی خصوصیت پرمدلل اور جامع مضمو ن چھاپتے ہیں افطار و سحر کی اہمیت اور ماہ مبارک کی دیگر سرگرمیاں پیش کرتے ہیں ،ہر اخبار خود کو سب سے زیاد ہ دین سے قریب ہونے، ما ہ مبارک کا استقبال کرنے ،اس کے تقاضے کو پوراکرنے میں مصروف نظر آتاہے لیکن خوداس اخبارمیں کام کرنے والوں سے ذرا معلوم کیجئے کہ وہ اپنی ذاتی زندگی میں رمضان کے تقاضوں کو کس قدر پوراکرتے ہیں،اخبارات میں کام کرنے والے کتنے لوگوں کو تراویح پڑھنے کا موقع مل پاتاہے ،کتنے لوگ تشفی بخش انداز میں قرآن کریم کی تلاوت کرلیتے ہیں،جواب شاید نفی میں ملے گا ،جب افطار کا وقت شروع ہوتاہے ،تروایح کا ٹائم ہوتاہے عین اس وقت اخبارکا کام شروع ہوتاہے ،اور دس بجے گیارہ بجے کے بعد ہی اخبارکے ملازمین کو فرصت ملتی ہے یعنی جب تروایح ہرجگہ تقریبا مکمل ہوچکی ہوتی ہے ، ایسا نہیں ہے کہ وہ تروایح پڑھنے کا شوق وجذبہ نہیں رکھتے ہیں لیکن ان کا نظام ایسا بناہواہے کہ وہ سب چاہ کر بھی نہیں کرپاتے ہیں،کل ہم نے اپنے کرم فرما صحافی سے پوچھا ’تروایح کیسی چل رہی ہے کہ ان کا جوا ب تھاکہ ہم اخباروالوں کو تراویح کہاں نصیب ‘۔ بہر حال یہ اخبارات کی دنیا ہے جہاں ہمیشہ دوسروں کو نصیحت کی جاتی ہے ،دوسروں کو بھلائی اور اچھائی کا درس دیا جاتاہے ،دوسروں کے لئے آواز بلند کی جاتی ہے ،عوامی مسائل کا حل ڈھونڈھنے کی کوشش کی جاتی ہے ،ممکن ہے کچھ اخبارات ایسے بھی ہوں جن کے دفتر میں تروایح اور نماز کا باضابطہ اہتمام ہوتاہو ۔

رمضا ن میں تمام مدرسوں اور دینی اداروں کا بجٹ بھی طے ہوتاہے ،ملک اور بیرون ملک مدارس کے مہتممین ،اساتذہ اور سفراء بڑی تعداد میں چندہ کیلئے نکل جاتے ہیں،علوم دین کی نشرواشاعت اور قرآن وحدیث کی تعلیمات سے امت کو بچوں کو روشناس کرانے کیلئے وہ دردرکی ٹھوکریں کھاتے ہیں ،ہزراوں طرح کی باتیں سنتے ہیں،لیکن وہ دین کی محبت میں ہر طرح کی مشکلوں کو برداشت کرکے اپنا کام جاری رکھتے ہیں،کسی کی مخالفت اور گالی کی پرواہ نہیں کرتے ہیں۔ مدارس کے سفراء کے حوالے سے یہ خبر بھی ہے کہ ان میں سے کچھ لوگ اپنی مصروفیات کا بہانہ بناکر تراویح نہیں پڑھتے ہیں،کچھ تو روزہ بھی نہیں رکھتے ہیں ،کچھ لوگ اس ماہ میں چندہ کو اپنا پیشہ بنالیتے ہیں ،پورے سال وہ کچھ اور کام کرتے ہیں لیکن رمضان میں کسی مدرسہ کی رسیدلیکر چندہ کرنے نکل جاتے ہیں،مدارس کے تعلق سے یہ الزاما ت یقینا افسوسناک اور باعث شرم ہیں ۔

رمضان المبارک کے آغازمیں دنیا کے دومسلم ملکوں سے بہت ہی افسوسناک خبر آئی ایک ترکی سے جہاں پولس وین پر بم دھماکہ ہوا اور گیارہ پولس والے جاں بحق ہوگئے ،دوسرے عراق سے جہاں ایک عوام مقام پر دہشت گردانہ حملہ گیا ،مسلم ممالک میں اس طرح کے واقعات کا پیش آنا کوئی تعجب خیز نہیں ہے،ان ملکوں سے دہشت گردانہ حملہ اور بے گناہوں کے مارے جانے کی خبر اب کوئی اہمیت بھی نہیں رکھتی ہے ،نہ ہی میڈیا میں اسے کوئی خاص کوریج ملتاہے لیکن رمضان میں بھی اس سلسلہ کا جاری رہنا یہ باورکراتاہے کہ دہشت گردوں کا یہ ٹولہ شیطان سے بھی زیادہ طاقتور ہے جس کا مقصد معاشرہ کے امن وسکون کو غارت کرنا،انہیں دین وشریعت سے دور رکھنے کیلئے قتل وقتال کرنا اور بے گناہوں کو مارناہے،داعش کی درندگی بھی اس ماہ میں رک نہیں سکی ہے ، آغاز رمضان میں 19 لڑکیوں کو زندہ جلاڈالنے کی خبر ہے۔

رمضان المبارک مسلمانوں کی زندگی کا سب سے حسین اور خوبصورت لمحہ ہے،خدائے بزرگ وبرتر کی بارگاہ میں یہ ایام بیحد مقبو ل ہیں ،ہم اس کے ہر ہر لمحے کو کارآمد اور مفید بنانے کی کوشش کریں ،زیادہ سے زیادہ اس کی برکتوں سے کو سمیٹیں ،روزہ ،تروایح اور تلاوت قرآن کا مکمل اہتمام کریں،تقریر وتحریرسے زیادہ اپنے اعمال وافعال سے اس جانب لوگوں کو راغب کریں۔
Shams Tabrez Qasmi
About the Author: Shams Tabrez Qasmi Read More Articles by Shams Tabrez Qasmi: 214 Articles with 180502 views Islamic Scholar, Journalist, Author, Columnist & Analyzer
Editor at INS Urdu News Agency.
President SEA.
Voice President Peace council of India
.. View More