تحریک انصاف بند گلی میں یا شارع عام پر؟

تاریخ کی کتابوں میں لکھا ہوا ہے ایوب خان کا دور تھا آمریت اپنے عروج پر تھی۔گورنر کالا باغ کا راج تھا۔مغربی پاکستان کا کل فی کل تھا۔ادھر جماعت اسلامی تھی سید مودودی تھے۔سالانہ اجتماع تھا اور شہر لاہور میں امیر جماعت شرکاء سے کھچاکھچ خیمہ گاہ سے مخاطب تھے۔سپیکر پر پابندی تھی۔مولانا کچھ کہتے اس کے بعد دوسرا شخص ان کی بات سن کر آگے بڑھاتا۔اتنے میں گولی چلتی ہے ایک کارکن شہید ہو جاتا ہے اس شہید کا نام اﷲ بخش تھا۔لوگ اسے ہسپتال لے جاتے ہیں۔اجلاس جاری رہتا ہے۔مولانا سے کہا گیا کہ ایف آئی آر درج کروائیں۔انہوں نے کہا میں نے اپنے اﷲ کے آگے پرچہ کٹوا دیا ہے۔مولانا کو علم تھا آمریت کے اس دور میں سب بکاؤ ہے عدالتیں،پولیس انتظامیہ سب کچھ۔وقت کوئی زیادہ نہیں گزرا وہ ظالم دور بھی گزر گیا نواب آف کالا باغ اپنے بیٹے کے ہاتھوں بے موت مارا گیا۔قدرت کے فیصلے بڑے عجیب ہوتے ہیں ہمیں علم بھی نہیں ہوتا وہ بدلہ لے لیتا ہے۔میں یہ تو نہیں کہتا کہ عمران خان کوئی سید مودودی ہے لیکن اس وقت میں آج کل میں انصاف کی عدم موجودگی ایک جیسی ہے۔خواجہ آصف جیت گئے ہیں عدالت کا فیصلہ ہے کہ جیتنے والے امیدوار کی کوئی غلطی نہیں کہ وہ ریکارڈ کی آتشزدگی اور غائب ہونے کی ذمہ داری لے۔ جی ہاں یہ اکرام اﷲ نیازی کے بیٹے کا کام ہے ہم اس فیصلے کو مانتے ہیں چیف جسٹس صاحب کہ الیکشن کمیشن کا یہ کام ہے اور الیکشن کمیشن کے لوگوں کی ذمہ داری واقعی موجودہ حکومت اور خواجہ آصف کی نہیں۔

ہم نے تو سنا تھا کہ اگر جس دور میں کسی فقیر کی کمائی لٹ جائے یا کوئی کتا دریا کنارے پیاسا مر جائے تو ذمہ داری خلیفہ یا سلطان کی ہوتی ہے۔آج انصاف کا طلب گار اﷲ بخش پھر مرا ہے۔میں عمران خان سے کہوں گا کہ یہ آپ کے لئے ایک سبق ہے چپ کر کے اپنا کیس ان عدالتوں سے واپس لے لیں اپنا معاملہ اﷲ پر چھوڑ دیں۔میں اپنا اس لئے کہہ رہا ہوں کہ اس قوم کے باقی لیڈران پانامہ مسئلے کو اس لئے مسئلہ نہیں مانتے کہ وہ خود اس حمام میں ننگے ہیں۔قوم کی حالت یہ ہے کہ لوگ پائی پائی کو ترس رہے ہیں لیکن احتجاج کے لئے نکلنے کے لئے تیار نہیں۔سب کی خواہش ہے کہ نظام بدلے مگر بدلنے کے لئے احتجاج مظاہرہ قربانی عمران خان دے ہمیں تو اپنے بچوں کو بچانا ہے دوکان کھولنی ہے گاڑی چلانی ہے۔جب قومیں کاہلی کا شکار ہو جائیں اور اپنے حقوق کے لئے نکلنے کے لئے تیار نہ ہوں تو جد و جہد کرنے والے کو نتائیج کے لئے جلدی نہیں ہو نی چاہئے خان صاحب آپ نے جو تحریک شروع کی ہے جو کوشش جد وجہد گزشتہ بیس سال سے کر رہے ہیں ضروری نہیں ہے کہ اس کا نتیجہ ابھی آپ کی اور میری زندگی میں نکلے اﷲ تعالی آپ کو عمر خضر دے لیکن یاد رکھئے جو قوم مدت دراز سے ظلم سہنے اور کرنے کی عادی ہو چکی ہو اس کے لئے بیس سال کچھ بھی نہیں ہوتے۔آپ کارکنوں کو تیار کیجئے ۔ان کے لئے تربیتی کورسز کا آغاز کریں پی ٹی آئی کے سارے کارکنوں کا رخ ایک جانب ہونا چاہئے۔مختلف پارٹیوں سے آئے ہوئے لوگ اپنے خیالات کی جانب پارٹی کو موم کی ناک سمجھتے ہیں جس کا جو جی چاہتا ہے وہ کرتا ہے۔ہمیں اﷲ تعالی نے کے پی کے میں ایک اچھا موقع دیا ہے آپ اور آپ کی ٹیم نے اس الجھے ہوئے صوبے کو ایک بہتری کی راہ دکھلائی ہے اس میں مزید بہتری کی ضرورت ہے۔بلدیات کا نظام اچھا چل رہا ہے اسے مزید طاقت دیجئے یہ ایم پی اے کبھی نہیں چاہیں گے کہ وہ طاقت کسی اور ادارے کو دیں۔شنید ہے فنڈ کی کمی کی وجہ سے ویلیج کونسل کا اعزازیہ بھی ختم کیا جا رہا ہے جو سراسر غلط عمل ہے۔امید ہے آپ ایسا نہیں ہونے دیں گے۔انصاف کا حصول آپ کی زندگی کا مشن ہے آپ نے قوم میں ایک نیا طبقہ پیدا کیا ہے جو حق کے لئے اٹھ کھڑا ہوا ہے۔جو آ گئے ہیں انہیں سنبھالئے۔عدل جس طرح پہلے لہو لہو تھا ابھی بھی اس کے جسم سے خون رس رہا ہے۔یقین کیجئے اﷲ پر بھروسہ ہے لیکن لگتا ایسا ہے شائد ہم بند گلی میں آ گئے ہیں ایسی گلی جہاں رضیہ غنڈوں میں آن پھنسی ہے۔جب کبھی مشکل آتی ہے سارے راستے بند ہوتے ہیں تو تو پھر اسی اﷲ پر امید ہوتی ہے۔شائد وہ راستہ نکال دے۔ویسے بھی جن فقیروں نے اﷲ سے لو لگائی ہو اﷲ ان کی مدد بھی کرتا ہے۔میں پہلے بھی آپ کو یہی کہتا تھا آپ سنتے بھی تھے۔خاموشی سے چند دنوں کے لئے حجاز چلے جائیں عمرہ کریں آقائے نامدار کے روضے پر حاضری دیں۔خدا را ان سلفی گروپ سے بچیں جو آپ کے حمام میں جانے کی بھی تصویریں اپ لوڈ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔اپنے دائیں بائیں نظر رکھیں ان لوگوں پر جو آپ کا نام بیچتے ہیں۔ہماری خیر ہے ہم نے آپ کی مجلس میں بہت بیٹھ لیا لیکن جو بیٹھنے کے بعد ہر مال ہر چیز بیچنے کی کوشش کرتے ہیں ان سے پیچھا چھڑائیں۔پارٹی ٹھیکے پر نہ دیں پراپرٹی ڈیلرز ٹھیکے داروں اور مال پانی گروہ سے الگ رہیں۔اﷲ نے آپ کو ایسے دوست بھی دئے ہیں جو صاحب خیر ہیں جن کی نیتیں ٹھیک ہیں فرق آپ نے کرنا ہے۔باقی جیسا پہلے کہا ہے این اے ۱۱۰ کے منصفوں نے قوم کو اندھی گلی میں دھکیل دیا ہے یہ فیصلہ قبول تو کرنا ہی ہے لیکن اس فیصلے کو ہضم کرنا کسی کتاب میں نہیں لکھا کہ اسی کی روشنی میں زندگی جیؤ۔پاکستان تحریک انصاف نے ایک کام تو کر دکھایا ہے کہ وہ پڑھے لکھوں کی پارٹی ہے وہ ڈنڈے سوٹے گھیراؤ جلاؤ والی پارٹی نہیں ہے اس نے ۱۲۶ دن دھرنہ دیا ایک گملہ بھی نہیں توڑا۔میں محسوس کرتا ہوں اس میں وہ جیب کترے نما لوگ داخلے کی کوشش کر رہے ہیں اور جن کا خیال ہے کہ غنڈے اور بدمعاش ہوتے تو شائد ہم کامیاب ہوتے ۔ میں نے اپنے کانوں سے سنا ہے کہ پراپرٹی مافیا پارٹی کو برباد کر کے رکھ دے گا۔آپ سب سے پہلا کام یہ کریں کہ پارٹی میں صاف اور شفاف انتحابات کروائیں تا کہ کوئی انگلی نہ اٹھا سکے۔آج کارکن کہنے پر مجبور ہو چکے ہیں کہ لولے لنگڑے انتحابات کے نتیجے میں سامنے آنے والے ان نامزدگیوں سے ہزار درجے بہتر تھے۔قائد محترم جس دن یہ بات لوگوں تک پہنچی یاد رکھئے گا وہ پڑھے لکھے نوجوان جو ڈاکٹر انجینئراکاؤٹینٹ ہیں وہ خاموشی سے پیچھے ہٹ جائیں گے اس لئے کہ پھر پی ٹی آئی اور دیگر پارٹیوں میں کیا فرق رہ جائے گا۔میری رائے ہے یہ کیس عدالت سے واپس لے لیں اور اسی اﷲ کی عدالت میں داخل کر دیں جس نے سیدمودودی اوراﷲ بخش کو انصاف دیا وہ آپ کو بھی دے گا۔

پارٹی انشاء اﷲ بند گلی میں نہیں شارع عام پر ہے ۔بس توکل کرنا ہے اس اﷲ پر جو آپ کا ایمپائر بھی ہے اور میرا بھی۔
 
Engr Iftikhar Ahmed Chaudhry
About the Author: Engr Iftikhar Ahmed Chaudhry Read More Articles by Engr Iftikhar Ahmed Chaudhry: 418 Articles with 323738 views I am almost 60 years of old but enrgetic Pakistani who wish to see Pakistan on top Naya Pakistan is my dream for that i am struggling for years with I.. View More