خود کش حملے بمقابلہ ٹارگٹ کلنگ

ملک میں آئے روز بم دھماکے ہو رہے ہیں،اور اب ان دھماکوں میں اولیاء کرام کے مزارات کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اگرچہ نام نہاد طالبان کے خلاف سوات، وزیرستان ہنگو میں دو سال سے آپریشن جاری ہے اور اس آپریشن میں اپنے ہی کلمہ گو بھائیوں کو ایک طرف اپنی ہی فوج کے ذریعے مارا جارہا ہے جبکہ دوسری جانب ڈورن حملے اور نیٹو افواج کے حملے بھی جاری ہیں۔ نام نہاد خودکش حملوں میں رواں سال 1208 افراد لقمہ اجل بنے ہیں جبکہ یہ بات قابل غور ہے کہ اکثر خود کش قرار دئے گئے دھماکے ریمورٹ کنٹرول یا ٹائم بم ہوتے ہیں لیکن انکو خود کش قرار دیدیا جاتا ہے، اور بعد میں حقیقت کھلتی ہے مثلاً سانحہ عاشورہ کو پہلے خود کش دھماکہ قرار دیا گیا اور ایک خود کش بمبار کا سر بھی برآمد کیا گیا لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ جس کو خود کش حملہ آور کہا گیا وہ فقہ جعفریہ سے ہی تعلق رکھنے والا اسکاؤٹ تھا اور دھماکہ تو مقدس اوراق کے ڈبے میں رکھے گئے بم سے ہوا تھا۔

اسی طرح لاہور میں داتا دربار پرہونے والے بم دھماکے کو بھی خود کش کہا گیا لیکن جس فرد کو خودکش بمبار کہا گیا اس کے بارے میں معلوم ہوا کہ وہ تو خود داتا صاحب کے عقیدت مندوں میں شامل تھا اور یہ فرد اپنے علاقے میں لوگوں کو تعویز وغیرہ بھی بنا کر دیا کرتا تھا جبکہ ہر جمعرات کو رات بھر داتا صاحب کے دربار پر جاکر رہتا تھا اور جمعہ کو صبح واپس گھر آتا تھا۔ جبکہ سب سے بڑا لطیفہ تو کراچی میں حضرت عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے دھماکے کے بعد ہوا کہ جن دو لوگوں کو خود کش کہا گیا وہ وہ دونوں اپنے اپنے گھروں کو زندہ سلامت پہنچ گئے ہیں اور پولیس کی بات جھوٹی ثابت ہوئی کہ یہ دھماکہ خود کش تھا۔ دراصل پولیس اور انتطامیہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ایسی ہر واردات کو خود کش حملہ قرار دے کر ملک میں مذہبی منافرت اور فسادات کی آگ بڑھکانا چاہتی ہے اور یہ بالکل وہی انداز ہے جو کہ امریکہ کے زیر قبضہ عراق میں اپنایا گیا ہے اور وہاں بھی شعیہ سنی فسادات کی سازش کی گئی تاکہ مسلمانوں کو آپس میں باہم دست و گریباں کیا جائے۔ اور اب یہی کام پاکستان میں مزارات پر حملے کر کے اور اس کے بعد فوری طور پر ان کو خود کش حملہ قرار دیکر دیوبندی، بریلوی فسادات کرانے کی سازش کی جارہی ہے اس کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔

بہرحال یہ تو نام نہاد خود کش حملوں کی بات تھی اب ذرا بات کی جائے کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کی ! پہلے آپ جیو نیوز کی یہ خبرملاحظہ کریں ( کراچی . . . فارن ڈیسک . . . قطر کے اخبار ”گلف نیوز“ کے مطابق کراچی میں ٹارگٹ کلنگ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد رواں برس ملک بھر میں خود کش دھماکوں میں ہلاک ہونے والے افراد سے تجاوز کر گئی۔ رواں برس پاکستان میں 335 خود کش دھماکوں کے واقعات میں1208افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ جبکہ صرف کراچی میں اسی عرصے میں1233افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایاگیا۔ ’گلف نیوز‘ کے مطابق وزیر داخلہ کے بلند و بانگ دعوؤں کے برعکس نہ تو خود کش دھماکے رک سکے اور نہ ہی کراچی کے پرتشدد واقعات میں ہلاکتوں پر قابو پایا جا سکا۔ اگرچہ کراچی رواں برس خود کش اور پہلے سے نصب بموں کے نشانے پر رہا۔ جس میں38افراد ہلاک اور188زخمی ہوئے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں جنوری میں 122،فروری میں133،مارچ میں 130،اپریل میں130،مئی میں144،جون میں122،جولائی میں135،اگست میں176،ستمبر میں81اور اکتوبر کے پہلے دو ہفتوں میں 13سے زیادہ افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا۔ ) قارئین کرام یہ رپورٹ ہفتہ 23 اکتوبر کو جاری کی گئی تھی اور اس میں 21 اکتوبر تک ہونے والی ہلاکتوں کو شامل کیا گیا ہے یعنی اگر جمعرات 28 اکتوبر تک ہونے والی ہلاکتوں کو شامل کیا جائے تو یہ تعداد 1250سے بھی زائد بنتی ہے۔اس خبر کا لنک یہاں دیا جارہا ہے تاکہ اگر کوئی قاری اس خبر کو دیکھنا چاہے تو اس کو مشکل نہ ہو
https://search.jang.com.pk/update_details.asp?nid=100497#

قارئین کرام نام نہاد حملے میں خود کش حملہ آور بھی اپنی جان سے جاتا ہے لیکن ٹارگٹ کلنگ کرنے والا تاک تاک کر چُن چُن کر اپنے مخالفین کواور بے گناہ لوگوں کو مارتا ہے لیکن خود اگلی واداتوں کے لئے زندہ رہتا ہے۔ اسی طرح خودکش حملوں کے بارے میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ ان میں سے زیادہ تر وارداتیں ریمورٹ کنٹرل یا ٹائم بم سے کی جاتی ہیں لیکن ٹارگٹ کلنگ کے معاملہ میں ایسا کوئی شبہہ نہیں پایا جاتا کہ یہ اتفاقیہ وارداتیں ہیں بلکہ ثابت ہورہا ہے کہ مسلح گروہ اور سیاسی جماعتیں اپنے مخالفین کو نشانہ بنا کر قتل کررہے ہیں۔ جبکہ نام نہاد خود حملوں میں رواں سال 1208 جبکہ ٹارگٹ کلنگ میں 1250 سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ کراچی کے شہری ایک عذاب میں مبتلا ہیں۔ اور وہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کے جان و مال کا تحفظ کیا جائے، اور مسلح گروہوں کے خلاف کاروائی کی جائے خواہ ان کا تعلق کسی بھی جماعت یا گروہ سے ہو لیکن افسوس صد افسوس کہ نام نہاد طالبان کی کاروائیوں کو جواز بنا کر سوات، ہنگو، وزیرستان وغیرہ میں آپریشن شروع کرنے والے پی پی پی کراچی کے معاملہ میں بلیک میل ہورہی ہے اور یہاں جرائم پیشہ افراد اور مسلح گروہوں کے خلاف کوئی کاروائی کرنے سے گریزاں ہے۔ اے این پی کا اس حوالے سے موقف واضح ہے اور وہ کراچی میں فوجی آپریشن کے حق میں ہے لیکن سب سے حیرت انگیز اور معنی خیز رویہ متحدہ قومی موومنٹ کا ہے۔ وہی متحدہ قومی موومنٹ جو کہ سوات وغیرہ میں آپریشن کی پر زور حمایت کرتی ہے۔ جو کہ اس معاملہ پر پاک فوج پر داد و تحسین کے ڈونگرے برساتی ہے اور جس کے قائد محب وطن جرنیلوں کو اقتدار سنبھالنے کی دعوت دیتے ہیں، وہی متحدہ قومی موومنٹ کراچی میں فوج کی آمد کی سب سے بڑی مخالف ہے۔ یہ بہت ہی عجیب سی بات ہے جو کہ کئی سوالوں کو جنم دیتی ہے۔ کیا متحدہ قومی موومنٹ کراچی کا مسئلہ حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے؟ کیا متحدہ قومی موومنٹ کو پاک فوج پر بھروسہ نہیں ہے کہ وہ غیر جانبداری اور دیانت داری سے اپنے فرائض سر انجام دے گی؟ یا پھر متحدہ قومی موومنٹ خود ٹارگٹ کلنگ اور دیگر وارداتوں میں ملوث ہے؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ اگر قبضہ مافیا، بھتہ خوروں، اور ٹارگٹ کلرز کے خلاف کاروائی کی جائے تو اس میں خود متحدہ قومی موومنٹ کو نقصان پہنچے گا؟

حالیہ فسادات کے حوالے سے متحدہ قومی موومنٹ نے اے این پی سندھ کے صدر شاہی سید کی ایک تقریر کو تنقید کا نشانہ بنایا جس میں انہوں نے اسلحہ کو اپنا زیور قرار دیا ہے اور متحدہ کے رہنماؤں کا کہنا ہے جو اسلحہ کو اپنا زیور قرار دے رہے ہیں دراصل وہی ٹارگٹ کلنگ اور فسادات میں ملوث ہے لیکن شائد متحدہ رہنماؤں نے یہ بات فراموش کردی کہ عوام کو وی سی آر اور ٹی وی بیچ کر کلاشنکوف خریدنے کا مشورہ کس نے دیا تھا؟ قبضہ مافیا کے خلاف اعلانِ جنگ بہت اچھی بات ہے لیکن صرف نئے قبضے ہی نہیں بلکہ پرانے کیسز بھی نمٹائے جائیں اور دو دہائیاں قبل کراچی کے متعدد بلدیاتی حلقہ جات میں موجود چلڈرن پارکس پر قبضہ کر کے جو یونٹ اور سیکٹر آفسز قائم کئے گئے ہیں وہ بھی قبضہ مافیا سے واگزار کرائے جائیں۔

قارئین کرام اگر نام نہاد خود حملوں کو جواز بنا کر سوات، ہنگو، وزیرستان وغیرہ میں آپریشن کیا جاسکتا ہے تو کراچی میں نام نہاد خود کش حملوں سے زیادہ ہلاکتیں ہونے کے باعث یہاں بھی فوجی آپریشن شروع کیا جانا چاہئے اور کراچی کے مسئلہ کا حل یہی ہے کہ یہاں ایک شفاف اور بے رحم آپریشن کیا جائے اور اس آپریشن میں تمام ہی دہشت گردوں کو خواہ ان کا تعلق کسی بھی گروہ یا جماعت سے ہو انکو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے اور اس آپریشن کو براہ راست پاک فوج کی نگرانی میں مکمل کیا جائے اور اس میں کسی قسم کا سیاسی دباؤ قبول نہ کیا جائے تاکہ ملک کے سب سے بڑے اور صنعتی شہر اور منی پاکستان کو ایک بار پھر امن کا گہوارہ بنایا جائے۔ اور یہاں کے عوام سکھ کا سانس لیں۔
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 535 Articles with 1520174 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More