آزاد کشمیر میں 12 سالہ لڑکی ثمینہ کو اٹھارہ گھنٹے تک برف کے تودے تلے دبے رہنے کے بعد بچا لیا گیا۔
بلوچستان اور آزادکشمیر کے علاقوں میں برفباری نے تباہی مچا رکھی ہے۔ دو روز کے دوران آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور بلوچستان میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 100 ہوگئی ہے۔
تاہم ثمینہ نے بتایا کہ میرا ہاتھ ٹوٹ چکا تھا اور منہ سے خون نکل رہا تھا لیکن میں نے امید نہیں چھوڑی۔ مجھے اس آس نے سونے نہیں دیا کہ میں زندہ بچ سکتی ہوں۔ لڑکی کا مزید کہنا تھا کہ شروع میں مجھے لگ رہا تھا میں نہیں بچ پاؤں گی لیکن میں نے ہمت نہیں ہاری، چیخ و پکار کرتی رہی اور مدد کے لیے آوازیں بھی لگائیں تو کسی نے سن لیں اور مدد کو آگئے۔
لڑکی کی والدہ شہناز کا کہنا ہے کہ ہمیں معجزے کی امید تھی اور ایسا ہی ہوا، قدرت نے معجزہ دکھایا اور ہمیں بیٹی زندہ مل گئی۔
تفصیلات کے مطابق وادی نیلم میں برفانی تودہ گرنے سے 62 ہلاکتیں ہوئی جبکہ 56 مکان تباہ ہوگئے۔ ترجمان صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ متاثرین کو کمبل، خوراک پہنچادی گئی، اسپتالوں اور اسکولوں میں بھی عارضی شیلٹر فراہم کردیا گیا ہے جبکہ برف باری سے متاثرہ علاقوں میں آپریشن جاری ہے اور پاک فوج کی ٹیمیں بھی امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔