اقوام متحدہ کی پیشن گوئی کے مطابق رواں سال درجہ حرارت توقعات سے کہیں زیادہ ہوگا جس کے باعث دنیا میں شدید موسمی واقعات جنم لیں گے۔
غیر ملکی نیوز ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق گزشتہ دہائی درجہ حرارت کے لحاظ سے بہت زیادہ گرم رہی تھی۔
اقوام متحدہ کی ذیلی تنظیم ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کی جاری کردہ موسمیاتی تبدیلی کے اعداد وشمار کی رپورٹ کے مطابق عالمی درجہ حرارت میں پہلے ہی غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آچکا ہے ، جس میں شامل برف کا پگھلنا، دریا کی سطح حد سے بلند ہونا ، سمندری گرمی اور تیزابیت میں اضافے کی صورت میں سنگین نتائج سامنے آئے ہیں۔
گزشتہ ہفتے جاری ڈبلیو ایم او نے یورپی یونین کی اس تحقیق کی تصدیق کی جس میں انکشاف ہوا تھا کہ
سال 2016 کے بعد سے 2019 گرم ترین سال تھا۔
ڈبلیو ایم او کے سربراہ پیٹرری طلاس نے کئی مہینوں سے جاری آسٹریلیا کے جنگلات کی تباہ کن آگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 'سال 2020 کا آغاز ہو گیا ہے جس نے 2019 کو پیچھے چھوڑ دیا'۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا کے شہر نیو ساؤتھ ویلز اور پڑوسی علاقے وکٹوریہ میں جنگلات میں آگ لگنے کے بعد درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ چکا ہے جہاں ان دنوں آگ پر توجہ دی جارہی ہے جو 6 لاکھ ایکڑ کے رقبے پر ایک اور ہولناک آتشزدگی میں تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔
ڈبلیو ایم او کے سربراہ پیٹرری طلاس کا کہنا تھا کہ 'بدقسمتی سے 2020 اور آگے آنے والی دہائیوں میں گرین ہاؤس گیسز میں لپٹی ریکارڈ گرمی ہوگی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 'موجودہ مقدار میں اخراج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اعتبار سے اس صدی کے اختتام تک درجہ حرارت میں مزید تین سے پانچ ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافہ ہوجائے گا۔