جس نے پیدا کیا انہوں نے نکال دیا اور جنہوں نے پالا وہ مر گئے ۔۔ چینی نوجوان کی کہانی جس کے سگے والدین نے اسے اپنے پاس رکھنے سے انکار کیا تو لڑکے نے کیا کیا؟

image

چین میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جس کو جاننے کے بعد انسان ذہنی طور پر پریشان ہوجائے۔ ایک والدین نے اپنے بیٹے کو پیدائش کے بعد فروخت کردیا تھا اور جب وہ بڑا ہوکر واپس اپنے والدین کے پاس لوٹا تو والدین کا انجان رویہ دیکھ کر اس نے خود کشی کر ڈالی۔

نوجوان کا نام لی شُوئشان تھا جو ایک خواب لیے اپنے والدین کے پاس کئی مشکلات کو پار کر کے ان کے ساتھ زندگی گزارنے لوٹا تھا لیکن جب والدین نے اپنے سگے کو اپنے پاس رکھنے سے انکار کیا تو اس نے دلبرداشتہ ہوکر خودکشی کرلی۔ سنہ 2005 میں لی شُوئشان کے والدین نے انہیں کسی دوسرے جوڑے کو فروخت کر دیا تھا۔

اطلاعات کے مطابق لگتا ہے کہ صوبہ ہینان کے رہائشی 17 سالہ لی شُوئشان نے پیر کی صبح خود ہی اپنی جان لے لی۔

لی شُوئشان کی زندگی اور موت کی کہانی کے منظر عام پر آنے کے بعد سے سوشل میڈیا صارفین کی کثیر تعداد میں لوگ افسوس اور ہمدردی کا اظہار کر رہے ہیں۔

چینی نوجوان نے کا یہ واقعہ کچھ اس طرح سے شروع ہوا کہ لی شُوئشان نے انٹرنیٹ پر اپنی ویڈیو بنا کر شئیر کی جس میں اس نے صارفین سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے یہ کہا تھا کہ وہ انھیں ان کے اصلی خاندان والوں سے ملانے میں مدد کریں۔

چینی میڈیا کے مطابق لی کے والدین نے انھیں سنہ 2005 میں فروخت کر دیا تھا اور ایک اور جوڑے نے انھیں گود لے لیا تھا۔

لیکن بعد میں لی کے نئے والدین کار حادثے میں جاں بحق ہوگئے تھے اور لی شُوئشان نے اپنا زیادہ تر وقت اپنی دادا دادی اور نئے والدین کے دیگر رشتہ داروں کے ساتھ گزارا تھا۔

گزشتہ برس دسمبر میں لی شُوئشان کی کوششیں کامیاب ہو گئیں اور وہ اپنے جنم دینے والے والد اور والدہ کا کھوج لگانے میں کامیاب ہو گئے۔ اس دوران ان کے والدین میں طلاق ہو چکی تھی اور دونوں میاں بیوی نئی شادیاں کر چکے تھے۔

اپنے اصلی والدین سے برسوں بعد ملنے کے بعد سوشل میڈیا پر لی شُوئشان کا کہنا تھا کہ وہ خوش ہیں، لیکن حالات اس وقت خراب ہو گئے جب بیٹے نے اپنے والدین سے اپنے لیے پیسوں کا مطالبہ کیا۔

اپنی پوسٹ میں ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے اپنے والد اور والدہ دونوں سے پوچھا تھا کہ کیا ہو ان کے ساتھ رہ سکتے ہیں، یا وہ مکان خریدنے یا کرائے پر مکان لینے کے لیے پیسے دے سکتے ہیں، کیونکہ لی کے پاس نہ تو پیسے تھے نہ تو رہنے کی کوئی جگہ موجود تھی۔

لیکن، شُوئشان کے بقول مدد کرنے کی بجائے والدین نے ان سے تعلق توڑ لیا، یہاں تک کہ والدہ نے انھیں 'وی چیٹ' پر بھی بلاک کر دیا۔

والدین اس الزام سے انکار کرتے ہیں اور والدہ کا کہنا ہے کہ مسٹر لی نے ان سے زبردستی کی کہ وہ ایک مکان خرید کر دیں، لیکن والدہ کے بقول ان کے پاس اتنے وسائل نہیں تھے کہ وہ گھر خرید کر اسے دے سکیں۔

اس کے بعد سوشل میڈیا کی سائیٹ 'ویبو' پر اپنے پیغام میں لی شُوئشان نے لکھا تھا کہ وہ اپنے والدین پر مقدمہ کریں گے کہ انھوں نے ’مجھے بے یار و مددگار چھوڑ دیا ہے۔‘ انہوں نے لکھا تھا کہ اب میں انھیں 'عدالت میں دیکھ لوں گا۔'

اطلاعات کے مطابق اس پیغام کے بعد سوشل میڈیا پر لوگوں نے لی کو برا بھلا کہنا شروع کر دیا اور کئی افراد نے کہا کہ وہ لوگوں کی ہمدردی حاصل کرنا چاہتے ہیں حالانکہ ان کا اصل مقصد اپنے والدین سے مکان نکلوانا ہے۔

یہ سلسلہ جاری رہا اور پھر اس ہفتے پیر کی رات لی شوئشان نے ویبو پر ایک طویل تحریر لکھی جس میں انھوں نے اپنی زندگی کے تمام واقعات بتائے اور یہ بھی بتایا کہ انھیں کس طرح انٹرنیٹ پر نشانہ بنایا گیا۔

انھوں نے لکھا کہ 'مجھے طرح طرح کے القابات دیئے گئے لیکن میں نے سب کچھ برداشت کیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جن ماں باپ نے مجھے پیدا کیا وہ مجھے دو مرتبہ گھر سے نکال چکے ہیں۔

اپنے مضمون کی آخری سطور میں انہوں نے لکھا کہ میں اپنی زندگی ختم کرنے جا رہا ہوں۔لی شُویشان کی آخری پوسٹ پر انٹرنیٹ صارفین نے انہیں تیزی کے ساتھ پیغامات بھیجنا شروع کر دیے کہ رک جاؤ خود کشی مت کرو۔

لیکن اس وقت تک بہت دیر ہو چکی تھی اور لی شُوئشان کی آنٹی نے ان کی موت کی تصدیق کر دی۔ انھوں نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ سوشل میڈیا پر لی کے اخری پیغام کے کئی گھنٹے بعد جب لی کو ہسپتال پہنچایا گیا تو وہاں پیر کی صبح ان کی موت کی تصدیق کر دی گئی۔

ان کی موت کی خبر کے بعد سے ویبو پرشوئشان کے اکاؤنٹ پر ہمدردی کے پیغامات کا تانتا بندھا ہوا ہے اور بہت سے صارفین سوشل میڈیا پر لی کو ہراساں کرنے پر شدید غم وغصے کا اظہار کر رہے ہیں۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts