آپ نے ہمیشہ دیکھا ہوگا کہ کبھی بھی آپ جوس پیتے ہیں تو وہ آپ کو جوس گلاس، پلاسٹک کپ یا پھر تھیلی میں دیتا ہے مگر ایک ایسی بھی دوکان اس دنیا میں موجود ہے، جس کا مالک ان سب چیزوں میں نہیں بلکہ ایک الگ طریقے سے جوس لوگوں کو پلاتا ہے۔
اس شخص کا نام ہے آنند راج ہے جو ریڈیو میں کام کرتے تھے مگر والد صاحب کے انتقال کا بعد جب انہوں نے دوکان سنبھالی تو سوچا کہ اتنے سارے فروٹ کے چھلکوں کو ضائع نہیں کرنا چاہیے۔
انکی مشہور دوکان کا نام ہے "اییٹ راجہ" ہے اور یہ بھارتی شہر بنگلور میں واقع ہے جس میں انہوں نے سب سے پہلے تربوز کو گول شکل میں کاٹ کر اس میں جوس پلانا شروع کیا پھر کیلا اور پائنیپل کے خول میں بھی لوگوں کو طرح طرح کے تازہ جوسز پلانا شروع کیے۔
یہ آئیڈیا انہیں یوں آیا کہ ملک میں گندگی پہلے ہی بہت زیادہ ہے تو کچھ ایسا کیوں نہ کیا جائے جس سے یہ چھلکے بھی کام میں آئیں لیکن لوگوں نے ان کے اس کام کو زیادہ سراہا نہ اور چلتی دوکان میں کاروبار تقریباََ بند ہونے کے قریب ہی آ گیا۔
اور پورے دن کی دوکان کی سیل صرف 50 روپے رہ گئی لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور ایک دن کچھ لڑکے لڑکیاں آئے اور ان کو یہ طریقہ بہت پسند آیا تو انہوں نے اسے سوشل میڈیا کی زینت بنا دیا جس کے بعد ان کے پرانے گاہک بھی واپس لوٹ آئے اور نئے گاہکوں کی بھی لائینیں لگ گئیں۔
یہاں آپ کو یہ بات بھی بتاتے چلیں کہ یہ کام انہوں نے اپنے والد کے انتقال کے بعد تب شروع کیا جب انکی 71 سالہ والدہ کو دوکان چلانے میں تکلیف ہوتی تھیں وہ اس عمر میں دوکان سنبھال نہیں سکتی تھیں۔
اور پھر جب انہوں نے دوکان سنبھالی تو ایک پڑھے لکھے شخص ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے کام میں جدت لے آئے۔
واضح رہے کہ اب انکا زندگی کا یہ مقصد ہے کہ انڈیا کے ہر بڑے شہر میں انکی ایک دوکان ہو تاکہ وہ اس منفرد آئیڈیا کو پورے انڈیا میں پھیلائیں اور گندگی کم سے کم ہو۔