بندر کو انسان کی نقل کرتے ہوئے اکثر دیکھا جاتا ہے لیکن حال ہی میں ایک حیرت انگیز مشاہدہ سامنے آیا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ جانور بھی کافی ذہین ہوتے ہیں اور انسانوں کی طرح اپنے مسائل حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اڑتے کیڑوں کو پیس کر زخم پر لگاتے ہیں
کچھ عرصہ پہلے مغرب سے تعلق رکھنے والے ایک پی ایچ ڈی طالب علم نے پارک میں دیکھا کہ چمپانزی نے اپنے بچے کے کھلے زخم پر ایک کیڑے کو پیس کر مرہم کے طور پر لگایا ہے۔ یہ سلسلہ رکا نہیں بلکہ ایک کے بعد ایک پورے پارک میں ایسے 22 واقعات رپورٹ کیے گئے جس میں چمپانزیوں کو ہوا میں اڑتے کیڑے پکڑ کر اور پھر انھیں پیس کر زخموں پر لگاتے دیکھا گیا۔
شاید چمپانزی انسانوں کی نقل کررہے ہیں
چمپانزیوں کے ڈاکٹر ٹوبیاس ڈیشز کا کہنا ہے کہ پہلے سانپ، ممالیے اور کچھ پرندوں کو بھی اپنا علاج کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے البتہ کیڑوں سے علاج کا یہ طریقہ چمپانزیوں میں ہی دیکھا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ شاید چمپانزیوں نے ایسا کوئی عمل انسانوں میں ہوتا دیکھا ہو اسی وجہ سے وہ نقل کررہے ہیں۔