23 سال پہلے ماں نے غربت کی وجہ سے بیٹی کسی کو گود دے دی تھی
لیکن جن لوگوں نے بیٹی کو گود لیا وہ خود اس بچی کو قبول نہ کر سکے۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ لے پالک والدین نے بچی کی رضا مندی سے اس کی حقیقی ماں ڈھوندھنے کی کوشش کی۔ بالاخر بیٹی اپنی ماں کو ڈھونڈنے میں کامیاب ہوگئی
۔
ماں اپنے سب بچوں سے ایک جیسی محبت کرتی ہے۔ چاہے چھوٹا بچہ
ہو یا سب سے بڑا۔ ماں کے لیے سب بچے برابر ہوتے ہیں۔ لیکن بعض اوقات حالات کی وجہ سے ماں اپنے بچوں کو خود سے دور کر دیتی ہیں۔ بھارتی خاتون امودھا جن کا تعلق بھارت تامل ناڈو سے ہے۔ انہوں نے غربت کی وجہ سے اپنی پیدائشی بچی کسی کو گود دے دی۔
بی بی سی کو دیئے گئے انٹرویو میں امودھا بتاتی ہیں کہ:
''
میں غریب تھی، اپنی بچی کو پال نہیں سکتی تھی اور نہ میرے پاس وسائل تھے۔ جس کی وجہ سے مجھے ایک مشکل فیصلہ لینا پڑا۔ میں نے بیٹی کو انارتھ آشرم میں چھوڑ دیا تاکہ کوئی ضرورت مند جوڑا اس کو گود لے لے اور میری بچی کی زندگی پرسکون گزرے۔ میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ میری بیٹی مجھ سے یوں 23 سال بعد ملے گی۔ مجھے یہ بھی نہیں پتہ تھا کہ میری بیٹی کو کوئی بھارتی ہی گود لے گا یا بھارت سے باہر میری بچی چلی جائے گی۔ آج اس کو ہماری زبان سمجھ نہیں آتی لیکن وہ سیکھ رہی ہے تاکہ وہ ہمارے ساتھ اپنائیت محسوس کرے۔
''

امودھا ولی (بیٹی) نے بی بی سی کو بتایا کہ:
''
مجھے جن لوگوں نے گود لیا وہ لوگ مجھے نیدرلینڈ لے گئے۔ وہاں میری تعلیم و تربیت تو کی، لیکن کبھی مجھے دل سے قبول نہیں کر پائے۔ لیکن گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ مجھے احساس ہوا کہ یہ میرے والدین نہیں ہیں اور پھر انہوں نے مجھے بتایا کہ ہم نے تمہیں بھارت میں تامل ناڈو کے یتیم خانے سے گود لیا تھا۔ اس دن میں نے سوچ لیا کہ اب میں اپنے حقیقی والدین سے ملوں گی۔ میں نے کوشش کی اور ان لوگوں نے میرا ساتھ دیا۔ آج ان کوششوں کی وجہ سے میں اپنی ماں، باپ، گھر والوں سے مل سکی ہوں۔ میں بہت خوش ہوں۔ مجھے ان کی زبان سمجھ نہیں آتی، لیکن میں سیکھنے کی کوشش کر رہی ہوں۔
''