بچے کی پیدائش ہو اور ماں اسے اپنی گود میں نہ لے سکے، اس سے بڑی بدقسمتی اور کیا ہوسکتی ہے۔ ماں تو 9 ماہ یہ سوچتی ہے کہ کب وہ اپنے بچے کو گود لے اور اس کو کھلائے لیکن ایک ماں ایسی بھی ہے جس کو اپنے بچے سے ہی الرجی ہوگئی۔
بیٹے کی پیدائش کے 6 ماہ تک اس کو گود بھی نہ لے سکی۔ یہ خاتون ہیں فیونا ہوکر جن کا تعلق انگلینڈ سے ہے۔ ان کو حمل کے 35 ویں ہفتے میں ایک ایسی نایاب اور خطرناک الرجی Pemphigoid Gestationis ہوئی۔ جو 1 لاکھ میں سے 1 ہی خاتون میں پائی جاتی ہے۔

یہ الرجی جلد کی ایک حالت ہے جو عام طور پر حمل کے دوسرے سہ ماہی میں ظاہر ہوتی ہے۔ تاہم، یہ حمل کے دوران کسی بھی وقت ہو سکتی ہے۔ اس میں ماں کے پورے جسم کے کسی بھی حصے پر پیپ اور پانی کے چھالے نما دانے ہو جاتے ہیں جس سے پورا جسم متاثر ہوتا ہے۔ ماں بچے کو نہ تو گود لے سکتی اور نہ اس کو دودھ پلا سکتی ہے۔ یہ جلدی بیماری ماں سے بچے میں منتقل ہونے کے خطرات بھی ہوتے ہیں۔ ایسے میں ماں کو بچے سے دور رہنے کی ہدایات دی جاتی ہیں۔
فیونا ہوکر کہتی ہیں کہ جب میرا پہلا بیٹا ہوا تو مجھے ایسی کوئی الرجی نہیں ہوئی لیکن جب میں دوسری مرتبہ حاملہ ہوئی تو 35 ویں ہفتے میرے جسم پر اس قسم کے نشانات، خارش اور الرجی ہوگئی کہ مجھ سے برداشت نہیں ہوئی۔ میں نے ڈاکٹر کو دکھایا انہوں نے ٹیسٹ کروائے تو معلوم ہوا کہ یہ بیماری اتنی نایاب ہے کہ اس کی دوائیں اب تک موجود نہیں ہیں البتہ کچھ مناسب دوائیں ہیں جن کا استعمال آپ کو فائدہ دے گا۔
بحیثیتِ ماں میرے لیے اپنے بچے سے دور رہنا مشکل تھا۔ صرف یہی نہیں میرا 2 سال کا بڑا بیٹا مجھے اس سے بھی دور رہنا پڑا جس کی وجہ سے مجھے زیادہ تکلیف ہوئی۔ ماں بننا ایک خوبصورت احساس ہے لیکن میری زندگی میں یہ دردناک اذیت گزری۔ میری دعا ہے کہ کسی بھی ماں کو یہ بیماری نہ ہو۔