رسی سے باندھ کر دفنایا جاتا تھا ۔۔ جانیے امریکہ میں ہزاروں سال پہلے انسانوں کو کیسے دفنایا جاتا تھا؟

image

سوشل میڈیا پر فرعون کی ممی سے متعلق تو بہت سنا ہوگا، مگر کیا امریکی ممی کے بارے میں سنا ہے؟

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔

فلوریڈا شہر سے کچھ ایسے شواہد ملے ہیں جس سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ مقامی امریکیوں کی جو کہ امریکہ بننے سے پہلے سے آباد تھے، ان کی باقیات سامنے آئی ہیں، ان لاشوں کو جس جگہ دفنایا جاتا تھا، اسے باگ کہتے ہیں۔

ان باقیات میں مقامی امریکیوں کی لاشیں اور کچھ دیگر چیزیں شامل ہیں، ان لاشوں کو امریکی ممی کا نام دیا جا رہا ہے، کیونکہ ہزاروں سال پرانی ان لاشوں کو ممی ہی کی طرح محفوظ بنانے کا طریقہ کار اپنایا گیا ہے، مگر فرق صرف اتنا ہے کہ ان کا طریقہ کچھ مختلف ہے۔

اسٹیو واندرجاگت نامی شہری 1982 میں ایک تالاب کے پاس موجود تھے جہاں انہیں کچھ ایسی ہڈیاں ملی جو کہ انسانی معلوم ہو رہی تھیں، ان ہڈیوں کو دیکھ کر اسٹیو حیرت میں مبتلا ہو گئے تھے۔ چونکہ جس علاقے سے یہ ہڈیاں ملی تھیں وہ غیر فعال علاقہ تھا۔ جہاں کسی کا آنا جانا نہیں ہوتا تھا۔

فلوریڈا کے ایک تالاب سے انسانی ہڈیوں کا یہ معاملہ سامنے آیا تھا جس نے سب کی توجہ بھی حاصل کی اور اس اہم واقعے پر مزید ریسرچ کرنے کا فیصلہ بھی ہوا۔

اس حوالے سے فلوریڈا کی اسٹیٹ یونی ورسٹی نے تحقیق کی جس میں یہ بات سامنے آئی کہ ان ہڈیوں کا تعلق قدیم زمانوں سے ہے۔ یہ انسانی ہڈیاں اس حد تک پرانی تھیں کہ ان پر گوشت تک نہیں تھا۔

باگ میں موجود ہڈیوں کی ایک منفرد بات یہ بھی ہے کہ ان میں سے بیشتر لاشوں میں دماغی مادہ موجود تھا۔ جس سے اس بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان مقامی امریکیوں کو بھی ممی ہی کی طرح محفوظ بنایا گیا ہے۔ جبکہ ان کے سروں کا رخ مغرب کی جانب تھا۔

ان لاشوں کو اس طرح رکھا جاتا تھا جیسے کہ ایک بچہ ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے۔ زیر نظر تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے اس لاش کی کہنیاں گھٹنوں سے مل رہی ہیں، بالکل ایسے ہی جیسے کہ اکڑو بیٹھے ہوں۔ جبکہ ان تمام لاشوں کو الٹے ہاتھ کی جانب رکھا گیا تھا۔

ان لاشوں کو ایک بنے ہوئے کپڑے میں لپیٹ کر دفنایا جاتا تھا، ہڈیوں کے ساتھ بھی کچھ ایسے کپڑے پائے گئے ہیں جس سے واضح ہوتا ہے کہ کپڑے میں لپیٹا جاتا تھا۔

دوسری جانب باگ میں سے نکالی گئی انسانی ہڈیوں کے ساتھ ساتھ کچھ کھلونے بھی برآمد ہوئے تھے جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ان لاشوں میں بچے بھی شامل تھے۔

باگ میں موجود ممی کو رسیوں سے بھی باندھا جاتا تھا، مگر کچھ اس طرح کہ انہیں نقصان نہ پہنچے، چونکہ انہیں تالاب سے نکالا گیا ہے، تو اس بات سے واضح ہو رہا ہے کہ جب یہ لاشیں دفنائی گئی ہوں گی تو اس سے پہلے تیاری بھی کی گئی ہوگی۔

قبر میں جب لاش کو رکھا جاتا تھا تو اس پر ایک ایسی تہہ رکھی جاتی تھی جس سے پانی یا کوئی بھی ایسی چیز لاش کو خراب نہ کر سکے۔ یہ تہہ نرم ہوتی تھی، نرم ہونے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ لاش کو محفوظ بنانے کے لیے رسیوں اور بڑے ڈنڈوں سے باندھا جاتا تھا۔

فرعون جیسی ممی:

یہ بات بھی منفرد ہے کہ مقامی امریکی بھی مصر کے فرعون کی طرح لاشوں کو محفوظ بنانے کے لیے کیمیکل کا استعمال کرتے تھے۔ چونکہ انہیں باگ میں دفنایا جاتا تھا، باگ میں کچھ حد تک آکسیجن موجود ہوتی تھی، جو کہ بیکٹیریا کی افزائش نہیں ہونے دیتی تھی۔

باگ میں موجود ایک پودہ اسفیگنم بھی لاشوں کو محفوظ رکھنے میں مدد کرتا تھا، جب یہ پودہ مر جاتا تو اس میں سے پولی سیکرائیڈس نکلتا ہے، جو کہ بیکٹیریا کی افزائش روکنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ انسانی جسم، لکڑی کو خراب ہونے سے بچانے میں بھی مدد کرتا۔ یہی وجہ تھی کہ بہت سی لاشوں میں دماغ کا کچھ مادہ موجود تھا۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts