یوکرین کی بگڑتی صورتحال پر دنیا بھر کی نظریں جمی ہوئی ہیں۔ کوئی عالمی حمایت رکھنے والے روس کا ساتھ دے رہا ہے تو کوئی یوکرین کا ساتھ دے رہا ہے۔ لیکن بظاہر یوکرین کا ساتھ دینے والا کوئی نظر نہیں آ رہا۔ لاکھوں کی تعداد میں لوگ بچے، بڑے، بوڑھے اور پیدائشی بچے اس خطرناک جنگ کی زد میں آ رہے ہیں۔ جمعرات کے روز روس کی جانب سے یوکرین پر جب حملہ کیا گیا تو ہسپتال کے قریب بھی بمباری ہوئی جس کی وجہ سے نومولود بچوں کے وارڈ کو شہر میں زیرِ زمین بنائی گئی عمارتوں اور شیلٹر ہوم میں منتقل کیا گیا۔ کچھ ایسے بچے انتہائی نگہداشت وارڈ میں موجود ہیں جن کو اگر بروقت امداد نہیں ملے گی تو ان کی موت واقع ہو سکتی ہے۔ اسی اثناء میں حاملہ خواتین زیرِ زمین تکلیف میں بچوں کو جنم دے دہی ہیں۔
کل رات سے سوشل میڈیا پر یوکرین کے ان نومولود بچوں کی ویڈیو خوب وائرل ہو رہی ہے۔ بچے زور زور سے رو رہے ہیں، کسی کو آکسیجن کی کمی کا مسئلہ ہو رہا ہے تو کوئی بھوک سے بلبلا رہا ہے۔ بچوں کے ساتھ ہسپتال کا عملہ اور بہادر نرسوں سمیت بچوں کی مائیں بھی موجود ہیں جو بچوں کو اس تکلیف میں دیکھ کر افسردہ ہیں۔ یہاں کسی بھی ہسپتال کے عملے اور والدین کو اپنی جانوں کی نہیں بلکہ بچوں کی جانوں کی پروہ ہے کیونکہ ان بچوں کی حالت ذرا نازک ہے۔
یوکرین کے شعبہ ہیلتھ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ان بچوں کی ویڈیو شیئر کی جس کو اب تک لاکھوں لوگ ری ٹوئیٹ اور کروڑوں لوگوں نے ری شیئر کیا ہے۔ اس ویڈیو پر کمنٹ کرتے ہوئے لوگوں نے بچوں کی صحت کے لیے دعائیں بھی کیں اور روس کی طرف سے کی جانے والی جنگ کے خلاف باتیں بھی کیں۔ ایک صارف نے اپنے کمنٹ میں کہا کہ ہسپتالوں کے قریب کوئی حملہ یا بمباری نہ کی جائے، جنگ میں انسانی جانوں کے ضیاع کو مرکز نہ بنایا جائے۔ کوئی معصوم بچوں کے حق میں دعا کرتے ہوئے کہتا ہے کہ خدا ان بچوں کی حفاظت کریں اور ان کو زندگی و صحت عطا کریں۔ پاکستانی صارف بھی ان بچوں کی صحتیابی کے لیے دعائیں کر رہے ہیں۔ خواتین ان بچوں کی ماؤں اور نرسوں کے لیے دعاگو ہیں۔
ان حالات میں پیرامیڈیکل اسٹاف جس طرح بچوں کی دیکھ بھال کر رہا ہے وہ عالمی سطح پر قابلِ تعریف ہیں۔