گاؤں کا نام ہی ایک گردے والا پڑ گیا ۔۔ طالبان کے آنے کے بعد شہری گردہ بیچنے پر کیوں مجبور ہو گئے؟

image

افغانستان میں طالبان کی حکومت کے بعد سے صورتحال کچھ یوں ہے کہ عام افغان مفلسی کا شکار ہو چکے ہیں۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔

افغان طالبان کی حکومت سے پہلے تک عوام ایک ایسی زندگی گزار رہے تھے جہاں انہیں دو وقت کی روٹی میسر ہوتی تھی مگر طالبان کے آنے کے بعد سے وہ دو وقت کی روٹی بھی ملنا مشکل ہو گئی ہے کیونکہ معیشت کو شدید دچھکا پہنچا ہے، نئی سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ عالمی پابندیوں نے بھی رہی سہی کسر پوری کر دی۔

سوشل میڈیا پر افغانستان سے متعلق ایک ایسی خبر وائرل ہے جس میں افغان شہری کھانا خریدنے کے لیے اپنے گردے بیچ رہے ہیں، یہ خبر نہ صرف افغانستان بلکہ دنیا بھر میں انسانیت کا درد رکھنے والوں کو افسردہ کر رہی ہے۔

ایسے ہی ایک افغان شہری نورالدین کا کہنا تھا کہ بچوں کو کھانا کھلنے اور قرض کو ختم کرنے کے لیے کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا، یہی وجہ ہے کہ میں نے اپنا ایک گردہ بیچ دیا۔ اپنے خاندان کو بچانے کے لیے افغان شہری گردے بیچنے پر مجبور ہیں۔

طالبان کے آنے سے پہلے نورالدین ایک نجی کمپنی میں ملازمت کرتا تھا، جہاں وہ ماہانہ تین ہزار افغانی کماتا تھا جو کہ 30 ڈالر بنتے تھے اور پاکستانی تقریبا 5 ہزار روپے سے زائد بنتے تھے۔ لیکن طالبان کے آنے کے بعد وہ ان پیسوں سے بھی محروم ہو گیا۔

لیکن اب نورالدین کو اس بات کا پچھتاوا ہے کہ اس نے گردہ کیوں بیچا، کیونکہ اب وہ کوئی بھاری سامان نہیں اٹھا سکتا ہوں۔

افغانستان میں گردے بیچنا اس حد تک عام ہو گیا ہے کہ ہرات کا ایک گاؤں ایسا بھی ہے جہاں کا ہر دوسرا شخص گردہ بیچ چکا ہے، اس شہر کو ایک گردے والا گاؤں کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔

گردے کی قیمت:

افغانستان میں گردہ اس حد تک بیچا جا رہا ہے کہ اس قدر بھی کم ہو گئی ہے، نورالدین نے اپنا ایک گردہ 1500 ڈالرز میں بیچا جو کہ تقریبا 2 لاکھ سے زائد روپے بنتے ہیں۔ عام طور پر ایک گردے کی قیمت کروڑوں میں ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts