پوری دنیا ہی جانتی ہے کہ چین ہر موقعے پر پاکستان کی مدد کرتا ہے مگر ایک وقت تھا کہ پاکستان بھی چین کی ہر طرح کی مدد کرتا تھا، جس کا منہ بولتا ثبوت پاکستان ٹیلی ویثرن کا یہ پرانا ویڈیو کلپ ہے۔
جس میں خاتون نیوز اینکر واضح کہہ رہی ہے کہ اسلام آبا د میں چینی وفد سے بینکنگ کے شعبے میں تعاون کے امکانات پر بات چیت ہوئی۔
وزیر خزانہ غلام اسحاق خان نے پیپلز بینک آف چین کے نائب گورنر سے ملاقات میں بینک آف چین کو بینکنگ کے مختلف قواعد و ضوابط میں ممکنہ امداد فراہم کرنے کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
مزید یہ کہ پیپلز بینک آف چین کے نائب گورنر نے کہا کہ وہ پہلے ہی اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر کو چین کے دورے کی دعوت دے چکے ہیں تاہم اس دورے سے اور وفود کے درمیان تبادلہ خیال سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم بنایا جائے گا۔
پاک چین دوستی کی ابتداء 21 مئی 1951 سے ہوئی ۔ پاکستان مسلم دنیا کا پہلا ملک تھا جس نے چین کو تسلیم کیا۔ اس سفارتی پیش قدمی کو چین نے کبھی نہ بھلایا۔ باضابطہ سفارتی تعلقات قائم ہونے کے بعد دوطرفہ تعلقات کا ایسا سلسلہ شروع ہوا جو تمام موسموں اور حالات کے اتار چڑھائو کے باوجود قائم و دائم ہے۔
اس کے علاوہ آپکو آخر میں ایک ماضی کا قصہ بھی یاد دلاتے جائیں جب چین نے دوستی کا فرض نبھایا اور پاکستان کی مدد کو آگے آیا۔
1965 کی پاک بھارت جنگ میں پاک چین دوستی نے بھارت میں دباؤ قائم رکھا۔ جب 16ستمبر کو چین نے بھارت کو الٹی میٹم دیا کہ اگر تین دن کے اندر بھارت نے سکم چین سرحد سے اپنی فوج نہ ہٹائی تو نتائج کا ذمہ دار وہ خود ہو گا۔
اس وقت چینی الٹی میٹم نے مغربی پاکستان کے سیالکوٹ سیکٹر سے فوجی دبائو کم کرنے میں مدد کی۔
اس چینی پالیسی سے دو بڑی طاقتوں کے رویے میں بھی تبدیلی آئی اور دونوں ممالک نے پاکستان اور بھارت پر زور ڈالا کہ وہ سلامتی کونسل کی قرارداد کے تحت جنگ بندی پر عمل کریں۔ چین کی اس پالیسی سے جنوبی ایشیا میں امن کی کوششوں کو تقویت ملی۔