لوگ میرے بچوں کو بندر سے تشبیہ دیتے ہیں ۔۔ جانیں یہ خاندان ہاتھوں کے بل کیوں چلتا ہے جنہیں دیکھ کر لوگ بھی تشویش میں مبتلا ہوجاتے ہیں؟

image

“ہمارے پانچوں بچے ہاتھوں اور پیروں کے بل چلتے ہیں جبکہ ہم دونوں میاں بیوی بالکل ٹھیک ہیں“

یہ ایک ایسے شخص کے الفاظ ہیں جن کے پانچ بچے ہیں اور پانچوں چلنے کے لئے اپنے پیروں کے ساتھ ہاتھوں کا استعمال بھی کرتے ہیں۔ ان بچوں میں چار لڑکیاں اور ایک لڑکا ہے۔ لوگ انھیں بندروں سے تشبیہہ دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ پانچوں ارتقاء کا ثبوت ہیں۔یہ خاندان ہیٹی میں مقیم ہے۔

سیدھے کھڑے نہیں ہوسکتے

ان بچوں کو چلنے پھرنے کے علاوہ باقی کاموں میں بھی تکلیف ہوتی ہے کیوں کہ یہ مکمل طور پر کھڑے ہونے سے قاصر ہیں۔ ہاتھ ہمیشہ زمین پر ہوتے ہیں اس لئے ہاتھ سے بھی کوئی کام نہیں کرپاتے جبکہ چلنے کے لئے انھیں جسم کا سارا بوجھ ہتھیلی پر ڈالنا پڑتا ہے۔

نظریہ ارتقاء

نظریہ ارتقاء مشہور سائنسدان چارلس ڈارون نے پیش کیا تھا جس کے مطابق انسان بندروں کی ایک نسل سے مرحلہ وار تبدیل ہوتا ہوا موجودہ شکل میں آیا ہے البتہ اس نظریے کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ ٹھوس ثبوت اور منطق کے فقدان کی وجہ سے اس نظریے کو تسلیم نہیں کیا گیا۔

کیا بیماری ہے؟

ڈاکٹروں کے مطابق متاثرہ بچے انرٹین سنڈروم نامی ایک بیماری سے متاثر ہیں جس میں انسان میں توازن اور سیکھنے کی کمی ہوتی ہے، صلاحیتیں کم ہوتی ہیں جن کا اثر چال ڈھال پر بھی پڑتا ہے البتہ کچھ ڈاکٹروں نے اس بات سے اختلاف بھی کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ یہ عجیب و غریب بات ہے کہ اس بیماری کا کوئی سرا پکڑ میں نہیں آرہا۔

بچوں کے والدین ہمت ہار چکے ہیں

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ہر تھوڑے عرصے میں کوئی ڈاکٹر ان کے پاس آتا ہے اور ان سے درخواست کرتا ہے کہ اپنے بچوں کے ٹیسٹ کرنے کی اجازت دیں تاکہ ان کا علاج ہوسکے لیکن بچوں کے والد اب امید ہار چکے ہیں اور وہ ہاں یا نہ کہنے کے بجائے اپنی موت کے بعد ان کی دیکھ بھال کے لئے فکرمند رہتے ہیں۔

ہاتھوں اور گھٹنوں کے بل چلنے والے بزرگ

حال ہی میں برطانیہ کے ایک ایسے بزرگ بھی سامنے آئے ہیں جو چلنے کے لئے ہاتھ اور گھٹنوں کا استعمال کرتے ہیں۔ ان کے پیروں میں ہر وقت اتنی جلن ہوتی ہے کہ کوئی چھو لے تو وہ چلا اٹھتے ہیں۔ ڈاکٹرز نے ایلن بینٹلے نامی ان بزرگ کی کیفیت کو “اولمسٹیڈ سنڈروم“ کا نام دیا ہے جس میں پاؤں کے تلوے زرد رنگ کے ہوجاتے ہیں ان میں پپڑیاں جمتی ہیں اور آگ سی محسوس ہوتی ہے۔ ڈاکٹرز نے ایلن کو کینسر کی ایک دوا دی ہے جسے کھا کر وہ بہتر محسوس کرتے ہیں اور تھوڑی دیر چل پاتے ہیں۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts