جسے ہمارے جنازے کو کندھا دینا تھا اسے اپنے ہاتھوں سے قبر میں اتار دیا۔۔ مسلمان دشمنی میں بھارتی پولیس کے ہاتھوں اپنا بیٹا کھونے والے بوڑھے باپ کی کہانی

image

“جسے ہماری میت کو کندھا دینا تھا اسے ہم نے اپنے ہاتھوں سے قبر میں اتار دیا“

یہ الفاظ کہتے ہوئے بوڑھا باپ رو پڑا۔ محمد شریف نامی ان بزرگ اور ان کی بیوی کے آنسو پچھلے 4 سالوں سے تھم نہیں سکے کیوں کہ ان کے جواں سالہ بیٹے کو 2019 میں پولیس نے قتل کردیا تھا۔ بیٹے کے بیان میں پولیس کا نام ہونے کے باوجود انھیں ابھی تک انصاف نہیں مل سکا ہے۔

محمد شریف اپنے بیٹے کے قتل کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کی شناخت کے خلاف بننے والے قوانین کے خلاف احتجاج میں شریک ہوا تھا۔ وہاں مقامی پولیس نے اس پر گولی چلا دی جو اس کے معدے میں لگی اور وہ بری طرح زخمی ہوا اور چند دنوں میں اللہ کو پیارا ہوگیا۔

بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے قتل ہونے والے نوجوان محمد رئیس کی والدہ کے آنسو نہیں رک رہے تھے۔ محمد شریف نے کہا کہ میں بوڑھا ہوں زیادہ چل نہیں پاتا کیوں کہ سانس پھولتی ہے۔ دو سال سے تو کوئی پوچھنے بھی نہیں آیا کہ ہم کس حال میں ہیں۔ اللہ کے سوا کوئی ساتھ دینے والا نہیں۔ محمد شریف نے مزید بتایا کہ ان کا بیٹا گھر کا اکلوتا کمانے والا تھا۔ وہ شادیوں میں صفائی کا کام کرتا تھا۔ محمد شریف کے وکیل کا کہنا ہے کہ مرنے سے پہلے محمد رئیس نے بیان میں بتایا تھا کہ اس پر پولیس نے گولی چلائی ہے اس کے باوجود کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

قسمتن اپنے بیٹے کو یاد کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ جب میں سونے یا کھانے کے لئے آتی ہوں تو بیٹا بہت یاد آتا ہے وہ ہمارا بہت خیال رکھتا تھا۔ کبھی ہم سے پہلے کھانا نہیں کھاتا تھا۔ محمد شریف کہتے ہیں کہ انھیں معلوم ہے ان کا ساتھ کوئی نہیں دے گا لیکن وہ آخری سانس تک لڑیں گے۔

بھارت کی ریاست اترپردیش میں تقریباً 60 فیصد آبادی مسلمانوں کی ہے جہاں آئے روز کوئی نہ کوئی مسلمان دشمنی سے جڑا واقعہ پیش آتا ہے۔ کبھی مسلمان نوجوانوں کا بلاوجہ قتل اور کبھی مسلم طالبات کو حجاب پہننے سے روکنے کی خبریں سوشل میڈیا پر آتی رہتی ہیں۔ دنیا بھر میں بھارت کے اسلام دشمن اور تعصبانہ رویے کو ملامت کیا جارہا ہے اس کے باوجود مودی سرکار کے کانوں پر جوں رینگتی دکھائی نہیں دیتی۔ بہتر یہی ہوگا کہ عالمی طاقتیں بھارت کے اس غیر متوازن رویے کو روکنے کے لئے کوشش کریں تاکہ وہاں بھی مسلمان چین سکون سے اپنی زندگی بسر کرسکیں۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts