یوکرین اور روس کی جنگ میں جہاں کئی بچوں کے ماں باپ بچھڑ گئے اور جان سے چلے گئے وہیں کچھ بچے ایسے بھی ہیں جو ابھی تک اپنے حقیقی والدین سے مل ہی نہیں سکے۔ بی بی سی کے مطابق یوکرین کے دارلحکومت کیف کی پناہگاہوں میں سروگیسی کے عمل سے پیدا ہونے والے کئی بچے اپنے اصل والدین کے منتظر ہیں
ان بچوں کی تعداد تقریباً 21 بتائی جارہی ہے اور اطلاعات کے مطابق ان بچوں کے والدین بیرونِ ملک مقیم ہونے کی وجہ سے اپنے بچوں سے ملنے سے قاصر ہیں کیوں کہ یوکرین اور روس کی جنگ سے کیف میں جانا خطرے سے خالی نہیں۔
سروگیسی کیا ہے؟
سروگیسی میں وہ جوڑا جو والدین بننا چاہتا ہے اس کے ضروری عناصر لے کر ایک ایسی خاتون میں منتقل کیے جاتے ہیں جو ماں بننے کی اہلیت رکھتی ہوں۔ سروگیسی کی مقبولیت کی وجہ یہ ہے کہ اس میں جینیاتی طور پر ماں اور باپ وہی رہتے ہیں جنھیں اولاد کی خواہش ہوتی ہے لیکن 9 ماہ اس بچے کو اپنے جسم میں پرورش کسی اور عورت کے زریعے دی جاتی ہے۔
بھارت میں مقبول
دنیا بھر میں سروگیسی کے عمل کو مقبولیت ملتی جارہی ہے خاص طور پر اداکار اور اداکارائیں جو اپنے کیرئیر یا مصروفیات کے باعث والدین بننے سے محروم رہ جاتے ہیں اس عمل کے زریعے والدین بننے کی خواہش پوری کررہے ہیں۔ ان میں بھارتی اداکار سرِفہرست ہیں جن میں شاہ رخ خان، تشار کپور، پریتی زینٹا جیسے بڑے نام شامل ہیں۔
پاکستانی معاشرہ، قانون اور سروگیسی
پاکستان میں سروگیسی ایک ناپسندیدہ عمل سمجھا جاتا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ مذہب اسلام خاندان کو فطری طریقوں سے بڑھائے جانے پر زور دیتا ہے۔ سروگیسی کے حوالے سے علماء کی رائے کے مطابق یہ عمل درست نہیں۔ پاکستانی معاشرے کے علاوہ قانون بھی اسے قبول نہیں کرتا۔