نوروز کا تہوار شروع ہو گیا ہے اور اس رنگوں سے بھرے تہوار میں کچھ رسمیں ایسی بھی ہیں جو صدیوں سے چلی آ رہی ہیں جیسا کہ آج بھی مقبوضہ کشمیر کے علاقے سرینگر میں لوگ مختلف بیماریوں سے بچنے کیلئے جونکیں اپنے جسم پر لگواتے ہیں۔ آئیے جانتے ہیں کہ یہ لوگ اپنے ساتھ ایسا کیوں کرتے ہیں۔
بات دارصل یہ ہے کہ یہاں یہ روایت کافی پرانی اور سال بھر روایتی سنیاسی اسے انجام دیتے ہیں لیکن نوروز کے موقعے پر اس کا خصوصی انتظام کیا جاتا ہے۔ یہ سلسلہ نوروز سے شروع ہوتا ہے اور مسلسل 9 دن تک جاری رہتا ہے، یہاں آنے والے لوگوں کا مانننا ہے کہ اس سے بیماریاں دور بھاگتی ہیں اور جونکیں لگوانا شفایاب ہوتا ہے۔
جونکوں کا استعمال زمانہ قدیم سے ہوتا آ رہا ہے اور مشہور یہ تھا کہ زیادہ تر بیماریاں خون کی زیادتی یا پھر اس میں موجود آلودگی کی وجہ سے ہوتی ہیں تو جونکوں کو فالتو خون نکالنے کیلئے استعمال کیا جاتا تھا۔ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے حضرت بل علاقے میں ڈل جھیل کے کنارے لوگوں کا ہجوم جونک تھیراپی کے لیے جمع ہے۔
انڈیپینڈنٹ اردو کے مطابق انہی لوگوں میں شامل ایک فرد جس کا نا م نثار احمد ہے اور یہ سرینگر جونکیں لگوانے آئے ہیں انکا کہنا ہے کہ ان کی کمر کا درد اس علاج سے ٹھیک ہو جائے گا۔ اس پرانے طریقہ علاج میں 2 سے 4 جونکوں کو جسم پر 25 سے 30 منٹ تک لگایا جاتا ہے پھر جونکوں کو مار دیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ ایک شخص کا میں پچھلے 40 سال سے اس عمل کو انجام دے رہا ہوں اور اللہ پاک کی مدد سے میں صحت کے معاملے میں خود مختار ہوں۔
یہی نہیں اب یہاں بات کرتے ہیں عام عوام کے علاوہ کن مشہور شخصیات نے اپنی صحت کیلئے طریقہ علاج کو اپنایا ہے تو مشہور ہالی ووڈ اداکارہ ڈیمی مور مارچ 2008 میں کہتی ہیں کہ انہوں نے اپنی جلد کو ترو تازہ اور جوان رکھنے کیلئے جونک کا استعمال کرتی ہیں۔
اور اب تو 2004 سے خون چوسنے والی جونکوں کے استعمال کی اجازت امریکی حکومت نے بھی دے دی ہے۔ یہی نہیں بلکہ 2008 میں ہی بھارت کی مرکزی وزارت صحت نے کئی بیماریوں کے علاج کے لیے جونک تیھراپی کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا۔