سوشل میڈیا پر ان دنوں اس خط کی خبریں توجہ کا مرکز ہیں جس میں کہا جا رہا ہے کہ ایک ملک نے پاکستان میں حکومت کی تبدیلی کے حوالے سے دباؤ ڈالا ہے اور دھمکی دی ہے۔
وزیر اعظم نے قوم سے خطاب میں واضح اشارہ دیا تھا کہ ایک ملک پاکستان کی حکومت اور سلامتی پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہا ہے، جبکہ عدم اعتماد کو کامیاب کرانے کے لیے بھی متحرک ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ اس ملک کی جانب سے دھمکی دی گئی تھی کہ اگر عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوئی تو پاکستان کو سخت سزا دی جائے گی۔
بعض ذرائع اور خود عمران خان کی جانب سے امریکہ کا نام زبان پر آ ہی گیا تھا۔ کہ امریکہ نے پاکستان کو دھمکی دی ہے۔ لیکن سفارتی اور حکومتی سطح پر امریکہ کا باقاعدہ نام نہیں لیا گیا ہے۔
بہر حال میڈیا اور پاکستان میں چہ مگوئی یہی ہے کہ امریکہ نے پاکستان کو روس کے دورے سمیت آزاد خارجہ پالیسی کے خلاف دھمکی دی ہے۔ اگرچہ پاکستان میں اب تک باقاعدہ طور پر اس ملک کا نام نہیں بتایا جا رہا ہے۔
پڑوسی ملک بھارت کو بھی ایک ملک نے دھمکی دی ہے، جس نے سب کی توجہ حاصل کر لی ہے۔ بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق امریکہ ان دنوں بھارت سے خفا ہے، اور خفا ہونے کی بڑی وجہ یہ ہے کہ بھارت روس کے حوالے سے امریکہ کا ساتھ کیوں نہیں دے رہا ہے۔
واضح رہے پاکستان اور بھارت نے روسی جارحیت کی مذمت کرنے کی قرارداد والے سیشن میں شرکت نہیں کی تھی۔ دوسری جانب بھارت اب روس سے روسی کرنسی میں ہی تجارت کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
جس پر امریکہ خفا ہے، امریکی صدر جو بائیڈن اپنی تقاریر میں کئی مرتبہ بھارت کا ذکر کر چکے ہیں جس میں وہ بھارتی حکومت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
امریکہ کے ڈپٹی نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر کی جانب سے بھارت پر واضح کیا گیا ہے کہ روس اور چین کی قربت بڑھ رہی ہے، جس سے بھارت کے لیے مشکلات کھڑی ہو سکتی ہیں۔ کیونکہ چین اور بھارت اس خطے میں بڑے ممالک ہیں یہی وجہ ہے کہ روس چین کے حق میں ہوگا، جس سے نقصان بھارت کو ہوگا۔
امریکہ کی جانب سے کہنا تھا کہ اگر چین لائن آف ایکچوئل کنٹرل (ایل اے سی) کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس پر روس بھارت کا ساتھ نہیں دے گا۔