خیبر پختونخواہ کے ضلع باجوڑ میں حکام کے مطابق مذہبی سیاسی جماعت جمیعت علمائے اسلام (ف) کے پارٹی کنونشن کے دوران دھماکہ ہوا ہے جس میں کم از کم 39 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے نگران وزیر صحت ریاض انور نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ہسپتال میں 39 لاشیں موجو ہیں جبکہ 123 افراد زخمی ہیں جن میں 17 کی حالت تشویشناک ہے۔صوبائی گورنر حاجی علام علی نے بھی 39 ہلاکتوں کی تصدیق کی۔قبل ازیں ڈپٹی کمشنر باجوڑ انوار الحق نے اردو نیوز سے گفتگو میں بتایا تھا کہ دھماکےمیں 20 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ریسکیو 1122 کے ترجمان کے مطابق دھماکہ باجوڑ کی تحصیل خار کے علاقے دبئی موڑ کے قریب ہوا۔جے یو آئی کے مرکزی رہنما حافظ حمد اللہ نے نجی ٹی وی جیو نیوز کو بتایا کہ دھماکہ جے یو آئی کے ورکرز کنونشن میں ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ ’کنونشن میں مجھے بھی شرکت کرنا تھی لیکن آخری لمحے میں میر شرکت منسوخ ہوگئی۔‘انہوں نے کہا کہ ’دھماکہ جہاد نہیں فساد ہے۔‘جیو ٹی وی کے مطابق دھماکے میں ان کا کیمرہ مین سمیع اللہ بھی شدید زخمی ہوا ہے۔دوسری جانب جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے باجوڑ میں جے یوآئی کے ورکر کنونشن کے دوران دھماکے پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی کی جانب سے جاری ایک بیان میں مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم اور وزیراعلی خیبرپختونخوا سے اس افسوس ناک واقعے کی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔ دریں اثنا جے یو آئی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر عبدالغفورحیدری نے باجوڑ دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ ۔مولانا عبدالغفورحیدری کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ملک کے حالات خراب کیے جارہے ہیں۔