ملک بھر میں مال بردار ٹرانسپورٹرز کی جاری ہڑتال کے باعث خیبر پختونخوا میں بھی ادویہ اور اجناس کی ترسیل شدید متاثر ہوگئی ہے۔
ادویہ تیار کرنے والی کمپنیوں اور کیمسٹس کا کہنا ہے کہ کراچی اور لاہور جیسے بڑے صنعتی مراکز میں تیار ہونے والی ادویہ ٹرانسپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے مارکیٹ اور اسپتالوں تک نہیں پہنچ پا رہی ہیں، جس سے مریض براہ راست متاثر ہو رہے ہیں۔
کراچی بندرگاہ پر کنٹینرز پھنسے ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے سری لنکا اور افریقی ممالک کو بھی ادویہ کی ترسیل رک گئی ہے۔
مزید برآں پاک افغان بارڈر پر کاروباری سرگرمیاں بھی متاثر ہورہی ہیں جبکہ پہلے سے موجود مہنگائی کی وجہ سے کاروباری شعبے کو مزید نقصان پہنچ رہا ہے۔
پاکستان بزنس فورم کے سینئر نائب صدر مشتاق احمد خلیل کے مطابق ہڑتال سے تاجروں کو اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے اور عام شہریوں، خصوصاً مستحق افراد کو سردیوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
مشتاق احمد خلیل نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا حل نکالا جائے کیونکہ ہڑتال کے جاری رہنے سے ملکی معیشت شدید متاثر ہونے کے ساتھ ایک بڑے انسانی بحران کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔